اطالوی شہر پیسا پہنچنے کے ایک دن بعد ہی مراح ابو زہری کا ۱۵ اگست کو اچانک سانس لینے میں دشواری اور دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔
EPAPER
Updated: August 21, 2025, 5:05 PM IST | Rome
اطالوی شہر پیسا پہنچنے کے ایک دن بعد ہی مراح ابو زہری کا ۱۵ اگست کو اچانک سانس لینے میں دشواری اور دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔
علاج کیلئے غزہ سے منتقل کی گئی ایک ۱۹ سالہ فلسطینی خاتون اٹلی میں انتقال کر گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، مراح ابو زہری، ۱۴ اگست کو اٹلی کے طیارے کے ذریعے اطالوی شہر پیسا پہنچی تھیں جس نے اسرائیل کی غزہ پر ۲۲ ماہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر تقریباً ایک ہزار بیمار اور زخمی فلسطینیوں کو منتقل کیا ہے۔ انہیں سانتاکیارا اسپتال کے خون کے امراض کے وارڈ میں داخل کیا گیا تھا لیکن ۱۵ اگست کو اچانک سانس لینے میں دشواری اور دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہو گیا۔
بدھ کو مراح کی آخری رسومات میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔ ان کا تابوت، جو فلسطینی پرچم اور کیفیہ میں لپٹا ہوا تھا، پیسا کے قریب پونٹاسرچیو قصبے سے لے جایا گیا۔ اس موقع پر مقامی لیڈران نے غزہ میں اسرائیل کی پالیسیوں کی مذمت کی اور ”فری فلسطین“ کے نعرے بلند کئے۔ پونٹاسرچیو کے میئر میٹیو سیشیلی نے کہا کہ قصبے کے ’پارک آف پیس‘ میں زہری کی زندگی کو خراج تحسین پیش کرنے اور غزہ میں جاری انسانی “تباہی” کی طرف توجہ دلانے کیلئے جنازہ نکالا گیا۔ انہوں نے تالیوں کی گونج میں کہا کہ ”غزہ میں روزانہ لوگ مر رہے ہیں جبکہ حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہیں۔“
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں اسرائیل کے ظلم کو روکنے کیلئے اجتماعی کوشش کرنی ہوگی‘‘
متنازع تشخیص
مراح کو لیوکیمیا (خون کا کینسر) کی تشخیص کے ساتھ منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم، اطالوی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ طبی ٹیسٹ میں اس بیماری کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ پیسا اسپتال کے خون کے امراض کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر سارہ گالمبرٹی نے کہا کہ نوجوان خاتون کی غلط تشخیص کی گئی تھی۔ ابو زہری ”شدید کمزوری“ یا پروفاؤنڈ ویسٹنگ کی حالت میں تھی جو طویل عرصہ تک شدید غذائی قلت کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کیفیت میں جسم اپنی توانائی کیلئے چربی اور پٹھوں کو استعمال کرنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں مریض مکمل طور پر کمزور اور بستر تک محدود ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق مارح صرف ۱۹ برس کی عمر میں اس حد تک کمزور ہو چکی تھیں کہ سانس لینے کا نظام اچانک فیل ہو گیا اور دل کا دورہ پڑنے سے ان کی جان چلی گئی۔ ڈاکٹروں نے واضح کیا کہ ان کے جسم میں غذائی قلت اس حد تک بڑھ چکی تھی کہ کسی بھی علاج کے مکمل اثر دکھانے سے پہلے ہی وہ زندگی کی بازی ہار گئیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں بھیجی جانے والی امداد نا کافی ہے، اس سے قلت دور نہیں ہوگی
مراح کی والدہ، نبیلہ ابو زہری نے مذہبی وجوہات کی بنا پر پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا۔ جنازہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اطالویوں کا ان کی کوششوں کیلئے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ غزہ واپس جانے سے پہلے ”اپنے دل کا ایک حصہ چھوڑ کر جا رہی ہیں“۔
محصور غزہ میں انسانی بحران
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کا نظامِ صحت، ناکہ بندی اور بمباری کی وجہ سے تباہ ہوگیا ہے۔ ۱۸ ہزار سے زائد فلسطینی مریضوں کو اب بھی بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے جبکہ خوراک کی طویل عرصے سے قلت کی وجہ سے تقریباً ۱۲ ہزار جن کی عمر پانچ سال سے بھی کم ہے، شدید غذائی قلت اور کمزوری کا شکار ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ”غزہ میں کوئی بھوکا نہیں ہے“ لیکن امدادی ایجنسیاں اور اے پی کے رپورٹرز بچوں کے بھوک سے مرنے کے ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ مراح کی موت اس کا تازہ اور واضح ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کا آخری اسپتال تباہی کے دہانے پر، عملہ اور ڈاکٹر بھوک سے مر رہے: امریکی نرس
غزہ نسل کشی
جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک ۶۲ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے شدید بیمار بچوں کو برطانیہ ایئر لفٹ کرنے کیلئے تیار
گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔