بنگلہ دیش کی عدالت نے جبری گمشدگیوں اور قتل کے مقدمے میں 15 فعال فوجی افسران کو جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فوجی افسران شیخ حسینہ واجد حکومت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں، خفیہ حراستی مراکز کے قیام اور حکومتی ناقدین کے قتل میں ملوث تھے۔
EPAPER
Updated: October 22, 2025, 7:01 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش کی عدالت نے جبری گمشدگیوں اور قتل کے مقدمے میں 15 فعال فوجی افسران کو جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فوجی افسران شیخ حسینہ واجد حکومت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں، خفیہ حراستی مراکز کے قیام اور حکومتی ناقدین کے قتل میں ملوث تھے۔
بنگلہ دیش کی عدالت نے قتل، جبری گمشدگیوں اور انسانیت سوز مظالم کے کیس میں ۱۵؍اعلیٰ فوجی افسران کو حراست میں لے کر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق یہ فوجی افسران شیخ حسینہ واجد حکومت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں، خفیہ حراستی مراکز کے قیام اور حکومتی ناقدین کے قتل میں ملوث تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان کو ضمانت کیلئے عدالت میں پیش کیا گیا تھا تاہم، عدالت نے ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تمام۱۵؍ افسران کو جیل بھیجنے کا حکم سنا دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ممدانی کی نریندر مودی پر تنقید، کہا مودی صرف چند ہندوستانیوں کیلئے جگہ رکھتے ہیں
یہ پہلا موقع ہے جب بنگلہ دیش میں جبری گمشدگیوں کے مقدمے میں اعلیٰ فوجی افسران بشمول پانچ جنرلز کے خلاف باضابطہ الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ تمام ملزمان فوجی انٹیلی جنس اور ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) سے وابستہ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ۲۰۲۴ء میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران بنگلادیش میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھےجس کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر ہندوستان منتقل ہوگئی تھیں۔