مراٹھا سماج کو حیدر آباد گزٹ کے مطابق ریزرویشن دینے کا اعلان ہوتے ہی دونوں سماج کی ایک کے مقابلے ایک ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 3:54 PM IST | ZA Khan | Nanded
مراٹھا سماج کو حیدر آباد گزٹ کے مطابق ریزرویشن دینے کا اعلان ہوتے ہی دونوں سماج کی ایک کے مقابلے ایک ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاستی حکومت کی جانب سے حال ہی میں مراٹھا سماج کو حیدر آباد گزٹ کے مطابق ریزرویشن دینے کا اعلان ہوتے ہیں بنجارہ سماج نے بھی حیدرآباد گزٹ کے مطابق انہیں شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) میں شامل کرکے ریزرویشن دینے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔ اس کیلئے وہ جگہ جگہ احتجاج کر رہے ہیں لیکن بنجارہ سماج کے جواب میں آدیواسی سماج نے بھی احتجاج شروع کر دیا ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ بنجارہ سماج کو ایس ٹی زمرے میں شامل کیا جائے۔ اب تک ا کولہ، بیڑ اور لاتور میں آدیواسیوں نے احتجاج کیا ہے۔ منگل کے روز ناندیڑ میں بھی ایک ریلی نکالی گئی۔
اطلاع کے مطابق ناندیڑضلع میں بنجارہ برادری کی جانب سے ایس ٹی کوٹہ کے حق میں نکالی گئی ریلیوں کے بعد اب قبائلی برادری نے اپنے ریزرویشن حقوق کے تحفظ کیلئے جوابی تحریک چھیڑ دی ہے۔ ضلع کے کنوٹ تعلقے میں مقامی رکن اسمبلی بھیم راؤ کیرام کی قیادت میں ہزاروں افراد نے ’آرکشن رکشا مارچ‘ (ریزرویشن پروٹیکشن مارچ) میں شرکت کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر بنجارہ برادری کو ایس ٹی درجہ دیا گیا تو حقیقی قبائلی گروپوں کیلئے مختص سہولتوں میں تقسیم پیدا ہو جائے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی کیرام نے کہا’’وزیر اعلیٰ اور ریاستی حکومت ہمارے ساتھ ہیں۔ ایک منصفانہ فیصلہ کیا جائے گا اور قبائلی برادری کے ساتھ انصاف ہوگا۔‘‘ یاد رہے کہ بنجارہ برادری تاریخی طور پر خانہ بدوش تاجر اور سامان ڈھونے والے کے طور پر جانی جاتی ہے۔ سماجی شناخت کے حصول کیلئے ان کی جدوجہد کئی دہائیوں پرانی ہے ہے ۔ ۱۹۶۰ءکی دہائی میں حیدرآباد گزٹ میں بنجاروں نے قبائلی حیثیت کی مانگ کی تھی تاکہ ان کی روایتی طرزِ زندگی اور پسماندہ سماجی و اقتصادی حالات کی بنیاد پر انہیں قبائلی گروپ تسلیم کیا جا سکے۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں یہ برادری تلنگانہ، کرناٹک اور مہاراشٹر میں اپنی مانگ کے حق میں ریلیاں اور تحریکیں منظم کرتی رہی ہے۔بنجارے اپنی خانہ بدوش زندگی اور پسماندہ حالات کو بنیاد بنا کر ایس ٹی درجہ مانگ رہے ہیں، جبکہ موجودہ قبائلی برادری اس کی سخت مخالفت کر رہی ہے۔ قبائلیوں کو اندیشہ ہے کہ اگر بنجارہ سماج کو ایس ٹی زمرے میں شامل کیا گیا تو ان کے محدود ریزرویشن فوائد بٹ جائیں گے۔ناندیڑ سمیت مختلف علاقوں میں دونوں برادریوں کی ریلیاں اور سیاسی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت کیلئے یہ ایک نازک صورتحال ہے کہ وہ بنجارہ برادری کی دیرینہ خواہشات کو کیسے پورا کرے اور ساتھ ہی قبائلی برادری کے حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنائے۔
یاد رہے کہ منوج جرنگے کی ممبئی میں کی گئی بھوک ہڑتال کے بعد حکومت نے مراٹھا سماج کو حیدر آباد گزٹ میں شامل مراٹھا خاندانوں کو کنبی سرٹیفکیٹ جاری کرکے ریزرویشن دینے کا اعلان کیا ہے۔