عظیم پریم جی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ نے کانووکیشن کے موقع پر فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا۔ طلبہ نے وِپرو اور تل ابیب کے درمیان تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا۔
EPAPER
Updated: October 27, 2025, 6:03 PM IST | Bengaluru
عظیم پریم جی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ نے کانووکیشن کے موقع پر فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا۔ طلبہ نے وِپرو اور تل ابیب کے درمیان تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا۔
سنیچر کو منعقد ہونے والی کانووکیشن تقریب کے دوران عظیم پریم جی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ نے اسٹیکرز پہنے جن پر’’وِپرو اور تل ابیب کے درمیان تعلقات ختم کرو‘‘کے نعرے درج تھے۔ یہ اقدام فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا۔ عظیم پریم جی، جو وِپرو کے بانی اور چیئرمین ہیں، اسی یونیورسٹی کے بانی بھی ہیں۔ ایک طالب علم نے’ مکتوب میڈیا‘ کو بتایا:’’وِپرو، جو ہماری یونیورسٹی کو مالی امداد فراہم کرتا ہے، فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی میں شریک ہے کیونکہ وہ اسرائیل کے ساتھ متعدد تحقیقی منصوبوں میں شراکت دار ہے۔ ان میں سے کئی منصوبے ایسی ٹیکنالوجیز تیار کرنے کیلئے استعمال ہو رہے ہیں جو اس وقت فلسطینیوں کے قتلِ عام میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ اسرائیل ایک غیر قانونی ریاست اور قابض قوت ہے، اور اس کے ساتھ کسی بھی تعلق کی مخالفت کی جانی چاہئے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی جسٹس سوریہ کانت کو جانشین بنانے کی سفارش
طلبہ کے مطابق، ’’کچھ فیکلٹی ارکان نے ان اسٹیکرز کی نمائش کی مخالفت کی، تاہم، طلبہ اپنے موقف پر ثابت قدم رہے۔ ‘‘طلبہ نے اپنے بیان میں کہا:’’ہم، عظیم پریم جی یونیورسٹی کے۲۰۲۵ء کے فارغ التحصیل طلبہ، اسرائیلی ریاست اور تمام اداروں کی مذمت کرتے ہیں جو اس نسل کشی کی حمایت کر رہے ہیں۔ ‘‘بیان میں مزید کہا گیا:’’عظیم پریم جی یونیورسٹی کو فنڈنگ عظیم پریم جی فاؤنڈیشن فراہم کرتی ہے، جو عظیم پریم جی کی قائم کردہ ایک فلاحی تنظیم ہے۔ یہ فاؤنڈیشن وِپرو لمیٹڈ کی تقریباً۶۶؍ فیصد معاشی ملکیت رکھتی ہے، جو ایک معروف ٹیکنالوجی سروسیزاور کنسلٹنگ کمپنی ہے۔ وِپرو کی تل ابیب یونیورسٹی (راموت) کے ساتھ ایک مشترکہ تحقیقی شراکت داری جاری ہے جو اسرائیل کی سب سے بڑی اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیلی فوج کے ساتھ تعلقات کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔ ‘‘ طلبہ نے غزہ کے ساتھ یکجہتی کے نعرے لگائے، اجتماع کیا، اور ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈز اٹھائے جن پر لکھا تھا:’’نسل کشی کی فنڈنگ بند کرو!‘‘