بنگلور میں ایک مسلم رکشا ڈائیور کے ’’جے شرم رام‘‘ کا نعرہ لگانے سے منع کرنے پر۸؍ افراد نے مبینہ طور پر انہیں زد کوب کیا۔ مسلم رکشا ڈرائیور نے مشتبہ افراد کے خلاف شکایت درج کی ہے۔
EPAPER
Updated: June 25, 2025, 6:02 PM IST | Bengaluru
بنگلور میں ایک مسلم رکشا ڈائیور کے ’’جے شرم رام‘‘ کا نعرہ لگانے سے منع کرنے پر۸؍ افراد نے مبینہ طور پر انہیں زد کوب کیا۔ مسلم رکشا ڈرائیور نے مشتبہ افراد کے خلاف شکایت درج کی ہے۔
دی ہندو نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک ۳۵؍ سالہ مسلم رکشا ڈرائیور کو ۸؍ افراد نے مبینہ طور پر ’’جے شرم رام‘‘ کا نعرہ نہ لگانے پر زد کوب کیا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس سجیت وی جے نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’آٹو ڈرائیور وسیم احمد نے شکایت درج کی ہے اور ’’نعرے سے متعلقہ اشتعال انگیزی‘‘ کی شکایت درج نہیں کروائی ہے۔‘‘ تاہم، وسیم احمد نے دی ہندو کو بتایا کہ ’’ان کے ساتھ اس وقت مار پیٹ کی گئی جب انہوں نے نعرہ لگانے سے انکار کر دیا اور انہوں نے اپنے بیان میں بھی پولیس کو یہ بتایا ہے۔‘‘ اتوار کو وسیم احمد اور ان کے دوست سمیر رکشے سے سفر کر رہے تھے۔ انہیں ہیگڈے نگر میں روک دیا گیا جس کے بعد ان کے قریب بیٹھے ہوئے افراد نے انہیں دھمکی دی اور ان سے ان کی شناخت بتانے کا مطالبہ کیا۔ وسیم احمد نے دی ہندو کو بتایا کہ ’’ جب میں نے انہیں کچھ نہیں بتایا تو انہیں معلوم ہوگیا کہ میں مسلمان ہوں اور انہوں نے مجھ پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ : حقوق کے گروپوں کا ’’ جی ایچ ایف ‘‘کو جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر انتباہ
وسیم احمد نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک شخص نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگائیں اور جب انہوں نے انکار کر دیا تو مبینہ طور پر انہوں نے انہیں لات گھونسے مارنے شروع کر دیئے۔‘‘ اس کے بعد سمیر بھاگ گئے۔دی ہندو نے رپورٹ کیا ہے کہ وسیم احمد نے سمپی گیہلی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی تھی۔ پولیس نے انہیں طبی تشخیص کیلئے اسپتال بھیج دیا تھا۔ مشکوک افراد کے خلاف ’’ امن کی خلاف ورزی، مجرمانہ دھمکی، حملہ اورغیر قانونی روک تھام کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ اسپتال میں درج کئے گئے میڈیکو لیگل کیس کے مطابق ’’ اس حملے کی وجہ سے احمد کو سنگین زخم آئے ہیں جن میں داخلی چوٹ اور دائیں کان میں سماعت میں کمی بھی شامل ہے۔‘‘دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ’’پولیس حملے کے پیچھے کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔‘‘ تفتیش کے مطابق ’’ پولیس نے عینی شاہدین کے بیانات درج کئے ہیں جن میں قریبی چوکیدار بھی شامل ہے۔ دی انڈین ایکسپریس کو ایک اجنبی پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’’عینی شاہدین نے یہ نہیں دیکھا کہ مشتبہ افرادنے احمد کو نعرہ لگانے پر مجبور کیا ہو۔‘‘