Updated: June 25, 2025, 2:05 PM IST
| Gaza
بین الاقوامی انسانی حقوق اور قانونی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط میں غزہ ہیومینیٹرین فنڈ (GHF) کے نجی اور عسکری امدادی ماڈل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر انسانی، غیر قانونی اور بین الاقوامی انسانی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔ تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ جی ایچ ایف سے وابستہ ریاستی و نجی ادارے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور ممکنہ نسل کشی میں ملوث قرار دیئے جا سکتے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ تصویر: آئی این این۔
پیر کو انسانی حقوق اور قانونی تنظیموں کے ایک گروپ نے ایک کھلا خط جاری کیا جس میں غزہ ہیومینیٹرین فنڈ (GHF) کے تحت چلائے جانے والے موجودہ نجی، عسکری امدادی نظام کے خاتمے اور مقبوضہ غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی ہمدردی کے چینلز کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ خط میں تمام افراد اور اداروں کو بشمول ریاستی عناصر، نجی سیکوریٹی کنٹریکٹرز، کنسلٹنگ فرموں اور عطیہ دہندگان متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ممکنہ جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور شاید نسل کشی میں شراکت داری پر قانونی ذمہ داری کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ ۲۷؍ مئی ے جی ایچ ایف کے تحت امدادی تقسیم کے مقامات پر۴۵۰؍ سے زائد افراد ہلاک اور کم از کم ۳؍ ہزار ۴۶۶؍ زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ’’غذا کو ہتھیار‘‘ بنانے پر یو این نے اسرائیل کی مذمت کی
فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق (PCHR) کے ڈائریکٹر راجی سورانی نے کہا:’’یہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے کہ جو لوگ نسل کشی کر رہے ہیں وہی ان بھوکے لوگوں کو خوراک دینے کا دعویٰ کرتے ہیں، جنہیں انہوں نے خود بھوکا رکھا ہے، اور وہ بھی اس وقت جب انہوں نے عالمی عدالت انصاف کی طرف سے جاری کردہ عبوری اقدامات پر عمل نہیں کیا تاکہ غزہ میں انسانی امداد اور خوراک داخل کی جا سکے۔ وہ جی ایچ ایف کا استعمال بھوکے لوگوں کو ذلیل، رسوا اور روزانہ قتل کرنے کیلئےکر رہے ہیں۔ یہ اسرائیلی قابض فوج کا ایک جان بوجھ کر کیا گیا جرم ہے، جسے مغربی نوآبادیاتی شراکت داروں کی حمایت حاصل ہے۔ فلسطینی عزت، انصاف اور خود ارادیت کے حق دار ہیں۔ قتل عام، تباہی، جبری بے دخلی اور قحط کو روکا جائے۔ نسل کشی بند کی جائے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: سابق الیکشن کمشنر نورالہدیٰ انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کے الزام میں گرفتار
خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جی ایچ ایف ماڈل اقوام متحدہ کی غیر جانبدار ایجنسیوں جیسے انروا اور یونیسیف اور ان بین الاقوامی تنظیموں کو معطل اور باہر نکالنے کے بعد قائم کیا گیا جو عرصے سے غزہ میں انسانی امداد فراہم کر رہی تھیں۔ اس ماڈل کو اسرائیل اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے، اور اس میں نجی عسکری اورسیکوریٹی کمپنیوں کو امداد کی تقسیم کے نظام میں شامل کیا گیا ہے۔ اس ماڈل کے تحت فلسطینی شہریوں کو چند مخصوص ’’تقسیم مراکز‘‘ تک طویل فاصلہ طے کر کے جانا پڑتا ہے، جہاں ان کی شناخت کی جانچ کی جاتی ہے اور وہ تشدد، جبری بے دخلی اور دیگر خطرات کا سامنا کرتے ہیں۔ مرکز برائے آئینی حقوق (Center for Constitutional Rights) کی سینئر اسٹاف اٹارنی کیتھرین گیلاگر نے کہا: ’’جی ایچ ایف اور اسرائیلی افواج کے ساتھ مل کر چلنے والے ان عسکری مراکز کے قیام کے بعد سے سیکڑوں فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ یہ جانی نقصان ایک متوقع نتیجہ تھا۔ آج، بین الاقوامی جرائم کی جوابدہی کیلئے سرگرم انسانی حقوق اور قانونی اداروں نے جی ایچ ایف اور اس کے معاونین کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر اس مہلک، عسکری ماڈل کو جاری رکھا گیا، تو قانونی نتائج ناگزیر ہوں گے، چاہے وہ امریکہ میں ہوں یا کہیں اور۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: مسجد اقصیٰ لگاتار۱۰؍ ویں روز بند رہی، اذان اور نماز کی ادائیگی پر پابندی
دستخط کنندگان نے خبردار کیا کہ جو بھی ادارے یا افراد جی ایچ ایف کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ طور پر شریک ہوں گے چاہے میدان میں ہوں یا بیرون ملک سے اس کی حمایت کریں وہ بین الاقوامی جرائم میں شمولیت، خاص طور پر شہریوں کی جبری منتقلی یا فاقہ کشی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مجرم قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ یہ جرائم ان ممالک کے قومی قوانین کے تحت بھی قابلِ گرفت ہو سکتے ہیں جو ’’یونیورسل جورسڈکشن ‘‘کا اطلاق کرتے ہیں۔ ٹرائل انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فلپ گرانٹ نے کہا:’’یہ ماڈل بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور جو لوگ اسے فعال کرتے ہیں یا اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں، وہ جنگی جرائم میں شراکت داری کی بنیاد پر قانونی کارروائی کے خطرے سے دوچار ہیں جن میں شہریوں کی جبری منتقلی اور فاقہ کشی شامل ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت ان اقدامات پر قانونی گرفت بالکل واضح اور ناگزیر ہے۔ ‘‘
خط میں عطیہ دہندگان، کنسلٹنٹس اور نجی کنٹریکٹرز سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوراً جی ایچ ایف اسکیم سے علاحدگی اختیار کریں، اور ایسے امدادی ماڈلز کی حمایت کریں جو بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی امداد کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری، سول سوسائٹی اور انسانی امداد سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ غزہ کے فوری کھلنے اور مکمل جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالیں۔