Inquilab Logo

بھیونڈی: بچوں کی ٹیکہ کاری میں کمی پر تشویش کا اظہار

Updated: June 04, 2022, 11:22 AM IST | Khalid Abdulqauum Ansari | Mumbai

یونیسیف کی پریس کانفرنس میں میڈیکل آفیسر نے کہا :اس سے بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہے

At the press conference, Dr. Kishore Chauhan, Medical Officer of the World Health Organization, spoke about vaccination.Picture:INN
پریس کانفرنس میں عالمی ادارہ صحت کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر کشور چوہان ٹیکہ کاری کے بارے میں بتاتے ہوئے۔۔ تصویر: آئی این این

یہاں چرخہ یونیسیف نے رام دیوبائٹس میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کرکے کورونا کے سبب بچوں کی ٹیکہ کاری میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بچوں کو سبھی ضروری ٹیکے لگوانے کی اپیل کی۔  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے میڈیکل آفیسرڈاکٹر کشور چوہان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی صحت کیلئے ٹیکہ کاری بہت ضروری ہے لیکن نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں وبائی امراض کے دوران جان بچانے والاٹیکہ لینے والے بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہےجو بے حد تشویشناک ہے۔ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کا کہنا ہے کہ یہ رکاوٹیںٹیکہ کاری کے وسیع فوائد کو متاثر کریں گی۔
 ڈاکٹر کشور چوان نے بتایا کہ تعلیم کی کمی کی وجہ سے ۲۰۱۳ء  میں بھیونڈی شہر میں ٹیکہ کاری کا گراف کافی کم تھا لیکن ۲۰۱۴ء کے سروے میں یہ بڑھ کر۴۴؍ فیصد ہو گیا جس میں ۷۲؍ فیصد غیر مسلم اور۲۶؍ فیصد مسلم بچوں نے ٹیکہ لیاتھا۔ محکمۂ صحت نے بچوں کی ٹیکہ کاری کے معاملے میں عوامی بیداری مہم شروع کی تو اس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوا۔۲۰۲۲ء میں ٹیکہ کاری ۸۰؍ فیصد تک پہنچ گئی جس میں ۹۲؍ فیصد بچے غیر مسلم اور ۶۸؍ فیصدبچے مسلم  تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ۲۰۲۲ء کے پہلے ۴؍ مہینوں کے اعداد و شمار میں خناق، ٹٹنس اورکالی کھانسی کو روکنے کیلئے  دی جانے والی ۳؍خوراکیں مکمل کرنے والے بچوں کی تعداد میں  نمایاں کمی آئی ہے۔ گزشتہ ۲۸؍برس میں یہ کمی پہلی مرتبہ درج کی جارہی ہےجو نہیں ہونی چاہئے تھی۔یہ کمی بچوں کی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹیکہ کاری صحت عامہ کی تاریخ میں سب سے طاقتور ہتھیاروں میں سے ایک ہے۔ اس لئے بچوں کو پہلے سے کہیں زیادہ اب ٹیکہ کاری کی ضرورت ہے لیکن وبائی مرض نے اسے خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ٹیکہ کاری  کی کمی کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کووِڈ ۱۹؍ سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔  ڈاکٹر کشور چوان کے مطابق  وبائی مرض کے دوران بھی ٹیکہ محفوظ طریقے سے پہنچادیا جانا چاہئے اور بچوں کواسے لگانے میں کسی طرح کی تساہلی نہیں ہونی چاہئے تھی لیکن  کووِڈ۱۹؍ نے معمول کے حفاظتی ٹیکوں کو ایک مشکل  بنا دیا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ ٹیکہ کاری میں ہونے والی کمی کو دور کرنے کی جانب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بچوں کی زندگی کو ان بیماریوں سے خطرے میں ڈالنے سے پہلے ٹیکہ کاری پروگرام کو فوری طور پر فعال کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحت کے ایک پہلو میں دوسری بیماریوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں ناکام رہے تو بڑی مشکل سے حاصل ہونے والی کامیابی کوہم ایک مرتبہ پھر برباد کر دیں گے۔ انہوں نے شہریوں  سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو معمول کا ٹیکہ لگائیں اور دانشوروں سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کو اس جانب راغب کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK