Inquilab Logo

بھیونڈی: پاور لوم صنعت بحران کا شکار،۵۰؍فیصد کارخانے بند، پارچہ بافی صنعت کو مزید دشواریاں

Updated: March 23, 2024, 11:35 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

مزید مشینیں خاموش ہونے سے بے روزگاری بڑھنے کا خدشہ، انکم ٹیکس قانون میں کی گئی ترمیم سے بنکر خوفزدہ، کچھ کارخانے ایک شفٹ میں توکچھ ہفتے میں ۳؍سے۴؍دن ہی چل رہے ہیں۔

Bhiwandi Band Power Loom. Photo: Inquilab
بھیونڈی کے بند پاور لوم۔ تصویر : انقلاب

مرکزی حکومت کی جانب سے انکم ٹیکس قانون میں کی گئی ترمیم کے سبب  پاور لوم انڈسٹری بحران کا شکار ہے۔۵۰؍فیصد پاور لوم کارخانے بند ہوچکے ہیں۔ کچھ کارخانے ایک شفٹ میں تو کچھ ہفتے میں ۳؍سے۴؍دن ہی چل رہے ہیں۔ ان مشکل حالات کے سبب بنکر شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ مزدوربے روزگار ہوکر اپنے وطن ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ۴۳؍بی (ایچ) میں کی گئی ترمیم کے تحت، یارن خریدنے کے ۴۵؍دنوں کے اندر کپڑا بنا کر اسے فروخت کرکے ادائیگی کا پوراعمل مکمل کرنا ہوگا۔اگر لین دین ۴۵؍ دنوں میں مکمل نہیں ہوتا ہے تو سوت کے خریدار کو قیمت خرید پر تقریباً۳۰؍فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس قانون کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔ انکم ٹیکس کی اس نئی شرط نے بنکروں کی نیند اُڑادی ہے۔ کسی قانونی پیچیدگی اور ۳۰؍فیصد ٹیکس کی ادائیگی کے خوف سے بنکر اپنا کاروبار فی الحال بند کر دینا ہی بہتر سمجھ رہے ہیں۔
 کپڑوں کے تاجر سریندر چوپڑا نے بتایا کہ سوت کو خرید کر اسے کپڑے میں تبدیل کرنے کے  عمل میں کافی وقت لگتا ہے۔ سوت کو خرید کر وارپین اور سائزنگ کی مدد سے اسے بھیم میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ بھیم پاور لوم کارخانوں میں جاتی ہے جہاں کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔اس کچے کپڑے کو رنگنے اور دیگر عمل کے ڈائنگ میں بھیجا تا ہے۔اس پورے عمل کو مکمل ہونے میں تقریباً ۸۰؍ سے ۹۰؍ دن  لگ جاتے ہیں ہیں۔ اس کے بعد اسے فروخت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاور لوم کا کاروبار پوری طرح سے ادھار پر منحصر ہوتا ہے۔بنکر اپنے کپڑوں کو تاجروں کو ادھار میں فروخت کرتے ہیں جس کی ادائیگی ۷؍دن سے لےکر۱۲۰؍دن یا اس سے زیادہ بھی ہوتی ہے ۔ جس  کے سبب ۴۵؍دنوں کے اندر لین دین کاعمل مکمل ہونا تقریباً ناممکن ہے۔اس کے سبب چھوٹے بڑے پاورلوم مالک بالخصوص ماسٹر ویورس نے سوت خرید کر کپڑا بنانا بند کردیا ہے۔ سریندر چوپڑا  نےمزید  بتایاکہ انکم ٹیکس کے اس نئے اصول کی وجہ سے تقریباً۳؍لاکھ سے زائد پاور لوم مشینیں  بند ہو چکی ہیں۔ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو مزید مشینیں خاموش ہوجائیں گی جس سے بے روزگاری بڑھ جائے گی۔

یہ بھی پڑھئے: کالج نے طلبہ کو مرکزی وزیر کے بیٹے کے سیمینار میں شرکت پر مجبور کردیا

 پاور لوم مالک یونس انصاری نے بتایا کہ ان کا کارخانہ گزشتہ ایک ماہ سے زائدایک شفٹ میں ہفتے میں ۴؍دن ہی چل رہا ہے جس سے منافع تو چھوڑیئے اخراجات ہی پوے نہیں ہورہے ہیں۔  ایک دیگرپاور لوم مالک خیرالبشرڈاکٹر زبیر انصاری نے بتایا کہ ان کا کارخانہ تقریباً ۲؍ماہ سے بند ہے۔ کہیں سے بھی بھیم نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  نالا پار علاقے میں ہزاروں میں پاور لوم بند ہوچکے ہیں۔دیوان شاہ علاقے کے ارشاد احمد اور مطیع اللہ انصاری نے بتایا کہ ان کا کارخانہ بھی ہفتے میں ۳؍سے۴؍دن ہی چل رہا ہے۔ وہیں خورشید عالم نے بتایا کہ اس نئے قانون نے ان چھوٹے بنکروں کو سب سے زیادہ  متاثرکیا ہے۔ مستقبل کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
 پاور لوم مالکان نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت پاور لوم کے کاروبار میں بڑے کاروباریوں  کے مفاد میں کام کر رہی ہے۔ حکومت کی اس ظالمانہ پالیسی سے چھوٹے بنکروں کا دیوالیہ نکل جائےگا۔’جاب ورک ویورز اسوسی ایشن ‘کے صدر تروپتی سری پورم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انکم ٹیکس کے اس نئے قانون سے جو کارخانے چل رہے ہیں وہ بھی جلد  بند ہو جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK