Inquilab Logo

کالج نے طلبہ کو مرکزی وزیر کے بیٹے کے سیمینار میں شرکت پر مجبور کردیا

Updated: March 23, 2024, 11:28 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

کاندیولی کے ٹھاکر کالج انتظامیہ نے طلبہ کے شناختی کارڈ ضبط کرکے مرکزی وزیر پیوش گوئل کے بیٹے دھورو کے پروگرام میں شریک ہونے پر مجبور کیا۔ کیا یہ عمل جمہوری ہے؟: طالب علم کا سوال۔

Image of Thakur College video. Photo: INN
ٹھاکر کالج کے ویڈیو کا عکس۔ تصویر : آئی این این

سوشل میڈیا پر کاندیولی میں واقع ٹھاکر کالج آف سائنس اینڈ کامرس کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس سے پتہ چلا ہے کہ کالج انتظامیہ نے یہاں کے طلبہ کا کالج آئی ڈی ضبط کرکے انہیں کالج میں بطور مہمان آنے والے بی جے پی کے مرکزی وزیر پیوش گوئل کے بیٹے دھورو کے سیمینار میں شریک ہونے پر مجبور کیا تھا۔ کالج انتظامیہ کی اس حرکت پر عوام نے کالج انتظامیہ اور بی جے پی کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ 
 کالج انتظامیہ کی یہ حرکت مذکورہ ویڈیو سے منظر عام پر آئی۔ اس ویڈیو میں ’فری پریس جنرل‘( ایف پی جے ) کا لوگو نظر آرہا ہے۔ اسے سب سے پہلے  شیو سینا ( یو بی ٹی ) کی اہم لیڈر  اور راجیہ سبھارکن پرینکا چترویدی نے ری پوسٹ کیا تھا۔ اس ویڈیو میں ایک طالب علم کو دھورو گوئل سے مائیک پر سوال پوچھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
 اس نوجوان طالب علم نے کہا، ’’سر! سب سے پہلے آپ کو آنے والے انتخابات کیلئے نیک خواہشات اور سر میرا سوال یہ تھا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ جو طریقہ ہے کہ کالج انتظامیہ کے ذریعہ طلبہ کا شناختی کارڈ ضبط کرلینا اور انہیں اس پروگرام میں لازمی طور پر شرکت کیلئے مجبور کرنا جمہوریت کے مطابق ہے، کیا یہ عمل جمہوری ہے؟‘‘
 اس نوجوان کی یہ باتیں مکمل ہوتے ہی کالج کے ہال میں بیٹھے تقریباً تمام طلبہ نے اس طالب علم کی پرزورتائید کی جس نے کالج انتظامیہ کی پول کھولی تھی۔ طلبہ کافی دیر تک اس طالب علم کی حمایت میں شور مچاتے رہے اور پھر جب شور کم ہوا تو اس نوجوان نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ ’’دوسری بات، اگر یہ ہمارے ساتھ اس طرح کی زیادتی کرسکتے ہیں تو کوئی بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہمارے ساتھ زیادتی کرسکتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بھیونڈی:پاور لوم صنعت بحران کا شکار،۵۰؍فیصد کارخانے بند، پارچہ بافی صنعت کو مزید دشواریاں

ہال کا ماحول دیکھ کر کالج کی پرنسپل ڈاکٹر (مسز) سی ٹی چکربورتی کو اسٹیج سنبھالنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیارے طلبہ، میں جانتی ہوں کہ کل تمہارا امتحان ہے۔ تم ووٹ کرنا۔ یہاں ہمارے ساتھ ایک اچھے لیڈر موجود ہیں ان کی بات سنئے۔‘‘
  پھر انہوں نے دھورو گوئل کو اسٹیج پر اپنی بات کہنے کی دعوت دی۔اس پر بھی ویڈیو میں طلبہ کی آواز سے بیزاری ظاہر ہورہی تھی کہ اب انہیں مجبوراً تقریر سننی پڑے گی۔
 دھورو گوئل نے طلبہ سے کہاکہ ’’آپ کا پہلا ووٹ حقیقتاً آپ کا ووٹ ہوتا ہے۔ اپنے والدین، اپنے رشتہ داروں یا کسی کو بھی اپنے پہلے ووٹ پر اثر انداز مت ہونے دیجئے۔ یہ آپ کا ووٹ ہے، اسے آپ کے دل سے آنا چاہئے، اس میں کسی کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ میں آج اس لئے نہیں آیا ہوں کہ میں آپ کو کسی مخصوص پارٹی کو ووٹ دینے کو کہوں، ظاہر ہے کہ میری (سیاسی پارٹی کے تعلق سے) اپنی ترجیحات ہیں۔ ‘‘
 جن طلبہ کو اس سیمینار میں شرکت کیلئے مجبور کیا گیا ان میں کالج انتظامیہ کے طریقہ کار پر ناراضگی تھی۔ طلبہ کے مطابق ان کے کالج کے شناختی کارڈ انتظامیہ نے لے لئے اور انہیں ۷؍ ویں منزلے پر واقع ہال میں مارچ کرتے ہوئے جانے کو کہا گیا۔ یہاں پہنچ کر انہوں نے دیکھا کے باہر نکلنے کا دروازہ مقفل ہے جس سے اندازہ ہورہا تھا کہ انتظامیہ کو یہ خوف تھا کہ طلبہ بیچ پروگرام سے باہر جاسکتے ہیں۔ اس ہال میں آنے کے بعد انہیں پتہ چلا تھا کہ انہیں پیوش گوئل کے بیٹے دھورو کے پروگرام میں شرکت کیلئے لایا گیا ہے۔
 جن طلبہ کو پروگرام میں شرکت پر مجبور کیاگیا انہیں اس بات کی بھی ناراضگی تھی کہ دوسرے روز ان کا امتحان تھا اور پروگرام کے تعلق سے انہیں اعتماد میں لئے بغیر زبردستی اس میں شریک کرایا گیا۔
 اس تعلق سے انقلاب نے کالج کی پرنسپل سی ٹی چکربورتی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن کالج کے تینوں فون نمبر بند تھے۔البتہ کالج کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہےکہ شیوسینا لیڈر پرینکا چترویدی نے سوشل میڈیا پر ٹھاکر کالج کے پروگرام کا جو ویڈیو شیئر کیا ہے، اس  سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ پرنسپل نے اس میں کہا ہےکہ ’’حال ہی میں ہم نے ایک پروگرام منعقد کیا تھا جس میں خصوصیت سے پہلی مرتبہ ووٹر بننے والے طلبہ کو شریک کرکے انہیں ووٹ دینے کی ترغیب دی گئی تھی۔ اس میں متذکرہ طالب علم کے ذریعہ کئے گئے سوال کے تعلق سے کہا گیا ہے کہ پروگرام کے اخیر میں ایک طالب علم نے دھورو گوئل سے سوال کیا تھا جس کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں تھا۔ اس تعلق سے ہمارا ادارہ جائزہ لے رہا ہے۔‘‘ اس بیان میں یہ صلاح بھی دی گئی ہےکہ’’ تعلیمی اداروں کو سیاست سے دور رکھنا چاہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK