Inquilab Logo Happiest Places to Work

اقوام متحدہ کےماہرین، فریڈم ہاؤس کا ہندوستان کو ’’خاص تشویش کا ملک‘‘ کے طور پر نامزد کرنے کا مطالبہ

Updated: July 19, 2025, 10:06 PM IST | Washington

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے ڈاکٹر آصف محمود نے کہا کہ کمیشن ۲۰۲۰ء سے ہندوستان کو "”خاص تشویش کا ملک“ قرار دینے کی سفارش کر رہا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ، امریکہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے سینئر حکام نے ۱۷ جولائی ۲۰۲۵ء کو کیپیٹل ہل پر منعقدہ ایک کانگریس بریفنگ کے دوران امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ہندوستان کو باضابطہ طور پر ”خاص تشویش کا ملک“ قرار دیا جائے۔ یہ مطالبہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مذہبی آزادی پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ بریفنگ میں امریکی کانگریس کے عملے کے ۱۰۰ سے زائد ممبران نے شرکت کی۔ تاہم، ہندوستانی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپ اپنی تنقید میں جانبدار اور غیر منصفانہ ہیں۔

مقررین نے سنگین خدشات کا اظہار کیا

تقریب کے اہم مقررین میں اقلیتی امور کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے پروفیسر نکولس لیوراٹ بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے، لیکن وہ اپنے لاکھوں لوگوں، خاص طور پر مسلمانوں جیسی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی حکومت پر اقلیتوں کے خلاف تشدد کو فروغ دینے والے حالات کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ پروفیسر لیوراٹ نے یہ بھی بتایا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے ۲۰۲۴ء میں ہندوستانی حکومت کو ایک خط بھیجا تھا جس میں سرکاری عہدیداروں کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، لیکن حکومت نے کبھی جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل، ’غزہ کوریج‘ کیلئے انٹرنیشنل میڈیا پر پابندی ختم کرے: انروا

فریڈم ہاؤس کی صدر اینی بوجاجیان نے بھی بریفنگ میں خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جمہوریت کی درجہ بندی میں ہندوستان کے پوائنٹس میں لگاتار کمی آرہی ہے، ۲۰۱۴ء سے اب تک اس نے ۱۵ پوائنٹس کھو دیئے ہیں۔ ان کے مطابق، ہندوستان بین الاقوامی جبر میں بھی ملوث ہے جہاں وہ دوسرے ممالک میں مقیم کارکنوں کو نشانہ بناتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر نظرثانی، مذہبی اقلیتوں کیلئے بہتر تحفظ اور مذہبی تشدد میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ سلوک

اقوام متحدہ کے سینئر مشیر ایڈ او ڈونووین نے ہندوستان میں کارکنوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں کی گرفتاریوں کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے بھیما کوریگاؤں کی گرفتاریوں، سیکڑوں غیر سرکاری تنظیموں پر پابندی اور جموں و کشمیر میں کریک ڈاؤن جیسے معاملات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے خطوط حاصل کرنے والا ہندوستان اب تیسرے نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کیا امریکہ اب تک اسرائیلیوں کے ہاتھوں ہلاک اپنے شہریوں کو انصاف دلاسکا؟

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے ڈاکٹر آصف محمود نے کہا کہ کمیشن ۲۰۲۰ء سے ہندوستان کو "”خاص تشویش کا ملک“ قرار دینے کی سفارش کر رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بیرون ملک جبر میں ملوث ہندوستانی عہدیداروں پر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس بریفنگ کو انڈین امریکن مسلم کونسل، جینوسائیڈ واچ، ہندوز فار ہیومن رائٹس اور کئی دیگر گروپوں کی حمایت حاصل تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK