• Thu, 25 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جہاز سازی اور سمندری نقل و حمل کے شعبے کیلئے کابینہ نے بڑے پیکیج کو منظوری دی

Updated: September 24, 2025, 10:00 PM IST | New Delhi

سمندری شعبے کی اسٹریٹجک اور اقتصادی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ نے بدھ کو ملک میں جہاز سازی اور سمندری ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے کے لیے۶۹۷۲۵؍ کروڑ روپے کے ایک طویل مدتی جامع پیکیج کی منظوری دی۔

Shiping Industry.Photo:INN
شپنگ صنعت۔ تصویر:آئی این این

سمندری شعبے کی اسٹریٹجک اور اقتصادی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ نے بدھ کو ملک میں جہاز سازی اور سمندری ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے کے لیے۶۹۷۲۵؍ کروڑ روپے کے ایک طویل مدتی جامع پیکیج کی منظوری دی۔ اس پیکیج کے مکمل طور پر نفاذ سے جہاز رانی اور سمندری نقل و حمل کے شعبے میں ۵ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے کی نئی سرمایہ کاری متوقع ہے اور ۳۰؍ لاکھ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے۔ 

یہ بھی پڑھیئے:ہندوستانی انجینئرنگ برآمدات: امریکہ، برطانیہ اور جرمنی میں اضافہ

وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ کابینہ اجلاس کے فیصلوں کی تفصیل بتاتے ہوئے اطلاعات و نشریات، ریلوے اور الیکٹرانکس واطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر اشوِنی ویشنو نے کہا کہ یہ پیکیج گھریلو صلاحیت کو مضبوط بنانے، طویل مدتی مالی اعانت میں بہتری لانے، نئے اور موجودہ شپ یارڈز کی ترقی کو فروغ دینے، تکنیکی صلاحیت اور ہنر میں اضافہ کرنے اور ایک مضبوط سمندری ڈھانچہ تیار کرنے کے لیے قانونی، ٹیکس اور پالیسی اصلاحات کو نافذ کرنے کے اہم پہلوؤں کو ظاہر کرتا ہے۔ 
جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس پیکیج کے تحت جہاز سازی مالی امداد اسکیم (ایس بی ایف اے ایس)کو۳۱؍ مارچ۲۰۳۶ء تک بڑھایا جائے گا، جس کی کل لاگت۲۴۷۳۶؍ کروڑ روپے ہوگی۔ اس اسکیم کا مقصد ہندوستان میں جہاز سازی کو فروغ دینا ہے اور اس میں۴۰۰۱؍ کروڑ روپے کے مختص فنڈز کے ساتھ شپ بریکنگ (پرانے جہازوں کو توڑنے کی صنعت) کے لیے قرض کی سہولت بھی شامل ہے۔ ان تمام اقدامات پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک قومی جہاز سازی مشن بھی قائم کیا جائے گا۔ 
کابینہ نے جہاز رانی اور سمندری نقل و حمل کے شعبے کے لیے اس پیکیج کے تحت۱۹۹۸۹؍ کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ جہاز سازی ترقیاتی اسکیم (ایس بی ڈی ایس) کو بھی منظوری دی۔ اس اسکیم کا مقصد گھریلو جہاز سازی کی صلاحیت کو سالانہ۴۵؍ لاکھ گراس ٹن ویٹ تک بڑھانا، میگا شپ یارڈ گروپس کی مدد کرنا، بنیادی ڈھانچے کو وسعت دینا، انڈین میری ٹائم یونیورسٹی کے تحت بھارت شپ ٹیکنالوجی سینٹر قائم کرنا اور جہاز سازی منصوبوں کے لیے انشورنس سپورٹ سمیت رسک کوریج فراہم کرنا ہے۔ 
حکومت کا کہنا ہے کہ اپنے معاشی اثر کے علاوہ یہ قدم اہم سپلائی چینز اور سمندری راستوں کی صلاحیت کو مضبوط کر کے قومی، توانائی اور غذائی تحفظ کو بہتر بنائے گا۔ یہ ہندوستان کی جغرافیائی و اسٹریٹجک خود انحصاری کو بھی تقویت دے گا کہ آتم نربھر بھارت کے وژن کو آگے بڑھائے گا اورہندوستان کو عالمی جہاز رانی اور جہاز سازی میں ایک مسابقتی طاقت کے طور پر قائم کرے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK