• Sun, 28 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فون پر ذات پرمبنی بدکلامی ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت نہیں آتی: کلکتہ ہائی کورٹ

Updated: December 27, 2025, 2:08 PM IST | Kolkata

کلکتہ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ فون پر کی گئی مبینہ ذات پر مبنی بد کلامی جو عوامی مقام پر نہیں ہوئی، اس پر پہلی نظر میں ایس سی/ایس ٹی ایکٹ (شیڈولڈ کاسٹس اور شیڈولڈ ٹرائبز ایکٹ) کی سخت دفعات نافذ نہیں ہوتیں۔

Calcutta High Court. Photo: INN
کلکتہ ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

کلکتہ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ فون پر کی گئی مبینہ ذات پر مبنی بد کلامی جو عوامی مقام پر نہیں ہوئی، اس پر پہلی نظر میں ایس سی/ایس ٹی ایکٹ (شیڈولڈ کاسٹس اور شیڈولڈ ٹرائبز ایکٹ) کی سخت دفعات نافذ نہیں ہوتیں۔دراصل پیشگی ضمانت کی ایک درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے، جسٹس جے سین گپتا کی بنچ نے مشاہدہ کیا کہ چونکہ ایف آئی آر میں الزامات فون کال پر مبینہ طور پر کی گئی بد کلامی سے متعلق ہیں، اس لیے شیڈولڈ کاسٹس اور شیڈولڈ ٹرائبز (ایٹروسٹیز کی روک تھام) ایکٹ، ۱۹۸۹ءکی دفعہ۳؍ (۱؍) ( ایس)  اور۳؍ (۱؍) ( آر)  کے ضروری اجزا پہلی نظر کے مرحلے پر پورے نہیں اترتے۔

یہ بھی پڑھئے: علاحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی: میرواعظ نے سوشل میڈیا سے حریت چیئرمین لقب ہٹایا

دریں اثناء ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا، ’’اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ مبینہ بد کلامی فون پر کی گئی تھی اور عوام کے سامنے نہیں، خاص ایکٹ کی دفعات اول نظر میں نافذنہیں ہوں گی، اور اس کے نتیجے میں پیشگی ضمانت کی درخواست برقرار نہیں رہ سکتی۔جسٹس سین گپتا بھارتیہ ناگرک سورکشا سنہیتا، ۲۰۲۳ءکی دفعہ۴۸۲؍ کے تحت پیشگی ضمانت کی ایک درخواست سن رہے تھے، جس میں درخواست دہندہ نے دلیل دی کہ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت کوئی کیس نہیں بنتا، اور ایف آئی آر میں درج دیگر جرائم قابل ضمانت نوعیت کے ہیں۔درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے، استغاثہ نے کیس ڈائری اور گواہوں کے بیانات پر انحصار کیا۔تاہم، کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ ایک انوکھا مقدمہ تھا جہاں، خاص ایکٹ کی دفعات کے علاوہ، دیگر الزامات قابل ضمانت تھے۔تاہم مجموعی حقائق کو نوٹ کرتے ہوئے، جسٹس سین گپتانے درخواست دہندہ کو یہ آزادی دیتے ہوئے کہ وہ اختیاری عدالت کے سامنے ہتھیار ڈال کر چار ہفتوں کے اندر باقاعدہ ضمانت حاصل کرے، پیشگی ضمانت کی درخواست کا فیصلہ کر دیا۔بنچ نے  یہ وضاحت کرتے ہوئے کہ درخواست دہندہ کو مذکورہ چار ہفتے کی مدت کے دوران گرفتار نہیں کیا جائے گا ہدایت دی کہ اگر درخواست دہندہ کے ذریعہ ایسی ضمانت کی درخواست دی جاتی ہے، تو اس پر قانون کے مطابق غور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: ’’کسی عورت کے حجاب کو جبراً ہٹانا اس کی خود مختاری پر حملہ ہے‘‘

واضح رہے کہ اس سال کے اوائل میں، سپریم کورٹ نے ایک الگ مقدمے میں فیصلہ دیا تھا کہ کسی سرکاری اہلکار کے چیمبر کی چار دیواری کے اندر ذات کے نام پر بدزبانی کرنا، جہاں عوام موجود نہ ہوں، ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت جرم نہیں بنتا، اور اس طرح ایسے الزامات سے پیدا ہونے والی فوجداری کارروائی کو ختم کر دیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK