ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں دو سالہ جارحیت کے بعد، امریکہ نے اسرائیل سے ملبہ صاف کرنے کو کہا، اسرائیلی حملوں میں فضائی حملوں اور بکتر بلڈوزروں سے ہونے والی تباہی شامل ہے۔
EPAPER
Updated: December 12, 2025, 10:11 PM IST | Washington
ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں دو سالہ جارحیت کے بعد، امریکہ نے اسرائیل سے ملبہ صاف کرنے کو کہا، اسرائیلی حملوں میں فضائی حملوں اور بکتر بلڈوزروں سے ہونے والی تباہی شامل ہے۔
ایشیاء نیوز ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی اخبار’’ یدعوت احرونوت‘‘ نے ایک سینئر سیاسی ماخذ کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ امریکہ نے اسرائیل سے غزہ پٹی میں دو سال سے زیادہ جاری حملوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بڑے پیمانے پر ملبے کو صاف کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کو کہا ہے۔ ان حملوں میں فضائی حملوں اور بکتر بلڈوزروں سے ہونے والی تباہی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: عالمی برادری فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرے: پیڈرو سانچیز
دریں اثناءاخبار کے مطابق، اسرائیل نے فی الحال امریکی درخواست کو تسلیم کر لیا ہے، لیکن وہ رفح میں ایک تجرباتی محلے سے ملبہ صاف کرنے کے ساتھ آغاز کرے گا۔ اس ابتدائی منصوبے پر لاکھوں سے لے کر کروڑوں شیقل( اسرائیلی کرنسی) تک خرچ آنے کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن اس بات کی توقع رکھتا ہے کہ اسرائیل آخرکار پوری پٹی سے ملبہ ہٹائے گا، یہ ایسا کام ہے جس میں سالوں کا وقت لگ سکتا ہے اور اس کی لاگت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ عرب اور بین الاقوامی کرداروںنے اب تک ملبہ ہٹانے کی کوششوں کے لیے امداد دینے سے انکار کر دیا ہے۔
بعد ازاں وال اسٹریٹ جرنل کی اس ہفتے شائع رپورٹ کے مطابق، غزہ تقریباً۶؍ کروڑ ۸۰؍ لاکھ ٹن ملبے کے نیچے دبا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ ہے کہ یہ ملبہ تقریباً۱۸۶؍ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگز کے وزن کے برابر ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے جارحانہ بم باری کرتے ہوئے پورے غزہ کی تمام عمارتوں کو ملبے میں تبدیل کردیا۔ جس کے نتیجے میں غزہ کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔ تاہم فلسطینی صحت حکام کے مطابق، اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے اسرائیلی جنگ میں غزہ پٹی میں۷۰؍ ہزار ۳۰۰؍ سے زیادہ افراد ہلاک اور ایک لاکھ ۷۱؍ ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ امریکہ اس صفائی کو جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت غزہ کی تعمیر نو کا آغاز کرنے سے جوڑ رہا ہے۔جبکہ قطر کے وزیر اعظم نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اس تباہی کی مرمت کے چیک پر دستخط نہیں کریں گے جواسرائیل نے کی ہے۔