کنیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ عارضی پابندی کے باوجود اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل کا انکشاف کرنے والی رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے، حکومت نے ان اسلحوں کی ترسیل کے اجازت ناموں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جو غزہ میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 22, 2025, 8:05 PM IST | Ontario
کنیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ عارضی پابندی کے باوجود اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل کا انکشاف کرنے والی رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے، حکومت نے ان اسلحوں کی ترسیل کے اجازت ناموں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جو غزہ میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
کنیڈا پر طویل عرصے سے اس بات پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیلی جنگ سے منسلک عالمی ہتھیاروں کی سپلائی چین میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ کنیڈا کے محکمہ امور خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ ایک رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کنیڈا امریکی ہتھیاروں کی فیکٹریوں کے ذریعے اسرائیل کو فوجی سازوسامان کی ترسیل جاری رکھے ہوئے ہے، حالانکہ حکومتِ کنیڈا نے ان اجازت ناموں پر عارضی پابندی عائد کی ہے جو غزہ میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کی بے دخلی جنگی جرائم: ایچ آر ڈبلیو
محکمہ خارجہ کی ترجمان سمانتھا لافلیور نے جمعہ کوایک بیان میں کہا، ’’محکمہ اس رپورٹ سے آگاہ ہے اور اس کا جائزہ لے رہا ہے۔ کینیڈا نے۸؍ جنوری۲۰۲۴ء کے بعد اسرائیل کیلئے کسی بھی ایسی چیز کے لیے نئے اجازت نامے منظور نہیں کیے ہیں جو غزہ میں جاری تنازعے میں استعمال ہو سکتی ہو۔‘‘منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ، جس کا عنوان تھا ’’امریکی خامی کو بے نقاب کرنا: کنیڈین ایف ۳۵؍ پرزے اور بارود اسرائیل تک کیسے پہنچتے ہیں۔‘‘ دریں اثناء رپورٹ میں کنیڈا کی فوجی سازوسامان بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے امریکی ہتھیاروں کی فیکٹریوں کو سینکڑوں ترسیلات کی تفصیلات دی گئی ہیں جو اسرائیل کے اہم جنگی جہاز، بم اور توپ کے گولے تیار کرتی ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس میں پہلی بار یہ بھی بے نقاب کیا گیا ہے کہ کینیڈا یورپ میں بنے ٹی این ٹی کے سینکڑوں شپمنٹس کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ کوریڈور کا کردار ادا کر رہا ہے جو امریکی بم سازوں کو بھیجے جا رہے ہیں، اور اس کے ساتھ ہی کنیڈین ایف ۳۵؍ کے پرزوں کے اسرائیل بھیجے جانے کے ثبوت بھی ہیں جو امریکی سہولیات پر پہنچنے کے محض کچھ دنوں بعد ہی بھیج دیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے ذریعے مغربی کنارہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی’ جنگی جرائم ‘: انسانی حقوق
تاہم لافلیور نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کنیڈا نے اسرائیل کو کوئی نئے اجازت نامے جاری نہیں کیے ہیں، کہا کہ’’ ۲۰۲۴ء میں، کنیڈا نے اسرائیل کو جانے والی اشیاء کے تقریباً۳۰؍ برآمدی اجازت نامے معطل کیے تھے جو ممکنہ طور پر بعد میں ایسی اشیاءسازی میں شامل ہو سکتے تھے جو اس جنگ میں استعمال ہو سکتی تھیں۔‘‘انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام برآمدی درخواستوں کا سخت قانونی جائزہ لیا جاتا ہے، اور کہا کہ ’’محکمہ امور خارجہ کنیڈا متعین فریم ورک کے تحت تمام اجازت نامے کی درخواستوں کا سلسلہ وار جائزہ لینا جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے میں طے کردہ معیارات اور برآمدی اور درآمدی اجازت نامے کے ایکٹ میں شامل شرائط بھی شامل ہیں۔‘‘ مزید یہ کہ خلاف ورزی کی صورت میں جرمانے، سامان کی ضبطی اور ممکنہ فوجداری مقدمہ شامل ہیں۔
بعد ازاں عالمی ادارے’’ ورلڈ بیونڈ وار‘‘ کی رچل سمال نے منگل کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ حکومت کی جانب سے بھرم پیدا کیا گیا ہے اسرائیل کو اسلحوں کی ترسیل معطل ہے، جبکہ مجھےہم دیکھ رہے ہیں کہ کنیڈا میں بنے فوجی سامان کی اسرائیل کو ترسیل اس پورے عرصے کے دوران جاری رہی ہے۔‘‘فلسطینی یوتھ موومنٹ کی حنین محنہ نے بھی ان خدشات کی بازگشت سناتے ہوئے ’’امریکی خامی ‘‘کو حکومت کے لیے بے گناہی کا دعویٰ کرنے کا ایک طریقہ قرار دیا، جبکہ اس کے ہتھیاروں کا کاروبار بغیر کسی جانچ پڑتال کے امریکہ سے ہوتا رہتا ہے۔نیو ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن جینی کوان نے بھی زور دے کر کہا کہ ’’لبرل حکومت اب ناواقفیت یا فاصلہ کا بہانہ نہیں کر سکتی۔‘‘