ایکس پر اپنی پوسٹ میں مارک کارنی نے کہا کہ ”نفرت اور تشدد کیلئے ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس واقعے کے مجرم کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔“
EPAPER
Updated: August 14, 2025, 7:25 PM IST | Ottawa
ایکس پر اپنی پوسٹ میں مارک کارنی نے کہا کہ ”نفرت اور تشدد کیلئے ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس واقعے کے مجرم کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔“
کنیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں منگل کی سہ پہر عوامی ٹرانسپورٹ پر ایک نوجوان مسلمان خاتون پر مبینہ طور پر بلا اشتعال اسلاموفوبیائی حملے نے وزیراعظم کی توجہ بھی مبذول کرالی ہے۔ کنیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اس واقعے کی مذمت کی۔
ایکس پر اپنی پوسٹ میں کارنی نے لکھا: ”کل، اوٹاوا میں عوامی ٹرانسپورٹ پر ایک نوجوان مسلمان خاتون کو بلا اشتعال حملے کا سامنا کرنا پڑا جس میں قابل مذمت اسلاموفوبیائی دھمکیاں اور نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمارے ملک میں نفرت اور تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس واقعے کے مجرم کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے اور آج میری دعائیں متاثرہ کے ساتھ ہیں۔ کسی کو بھی اپنی کمیونٹیز میں کام پر یا اسکول جاتے ہوئے غیر محفوظ محسوس نہیں کرنا چاہئے۔“
Yesterday, a young Muslim woman in Ottawa suffered an unprovoked assault on public transit, including with reprehensible Islamophobic threats and slurs.
— Mark Carney (@MarkJCarney) August 13, 2025
Hate and violence have no place in our city, or our country. The perpetrator must be held accountable, and my thoughts today…
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا میں ۷؍ اکتوبر کےبعد اسلاموفوبیائی جرائم میں ۱۸۰۰؍ فیصد اضافہ: رپورٹ
گواہوں کی تلاش میں سرگرداں کنیڈین پولیس نے ملزم کی شناخت ایک ایسے شخص کے طور پر کی ہے جس کی عمر بیس اور تیس کی دہائی کے درمیان ہے، قد تقریباً ۵ فٹ ۸ انچ (۷ء۱ میٹر) ہے اور وہ پتلا اور داڑھی والا شخص ہے۔ پولیس نے بتایا کہ وہ خاتون کو بظاہر نہیں جانتا تھا اور کنیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کی خبر کے مطابق، اوٹاوا کے علاقے کناٹا میں بس سے اتر گیا۔ خبر لکھے جانے تک، پولیس کو مشتبہ شخص کی تلاش میں کامیابی نہیں ملی ہے۔