کنیڈین آرکٹک کے انتہائی شمال میں واقع خطے میں قطبی رات کا آغازہو گیا ہے، یہ وہ دور ہے جب سورج مسلسل۱۳۶؍ دن تک افق سے اوپر طلوع نہیں ہوتا، جس سے خطہ تقریباً مکمل تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: October 17, 2025, 1:59 PM IST | Ontario
کنیڈین آرکٹک کے انتہائی شمال میں واقع خطے میں قطبی رات کا آغازہو گیا ہے، یہ وہ دور ہے جب سورج مسلسل۱۳۶؍ دن تک افق سے اوپر طلوع نہیں ہوتا، جس سے خطہ تقریباً مکمل تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔
کینیڈین آرکٹک میں واقع الرٹ بیس زمین کا سب سے شمالی مستقل آباد مقام ہے جو قطب شمالی سے صرف ۸۱۷؍کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ نوناؤٹ کے ایلیسمیر جزیرے کے شمال مشرقی سرے پر واقع ایک فوجی اور سائنسی اڈا ہے جو زمین کی چند سخت ترین اور انتہائی حالات کا سامنا کرتا ہے۔ یہاں کی سب قابل ذکر مظاہر میں سے ایک قطبی رات ہے - یہ وہ دور ہے جب سورج مسلسل ۱۳۶؍ دن تک افق سے اوپر طلوع نہیں ہوتا، جس سے خطہ تقریباً مکمل تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔یہ سالانہ واقعہ عام طور پر اکتوبر کے وسط میں شروع ہوتا ہے اور فروری کے آخر تک جاری رہتا ہے۔
A partir de hoy la Base Belgrano II, nuestra base más austral en la Antártida, entra en la noche polar 🌓
— Ministerio de Defensa (@MinDefensa_Ar) April 25, 2024
Durante 4 meses la dotación no verá el sol, pero tendrá la oportunidad de apreciar las auroras australes 😍, un espectáculo único de la naturaleza. pic.twitter.com/rDUBxoQ7g1
بی بی سی کے مطابق، اس سال سورج کی آخری جھلک۱۳؍ اکتوبر کو دیکھی گئی تھی، اور اب اس کی واپسی ۲۷؍فروری تک نہیں ہوگی۔ اس دوران، الرٹ کے رہائشی مصنوعی روشنی پر انحصار کرتے ہیں، اور قدرتی سورج کی روشنی کے طویل عرصے تک غائب رہنے کی وجہ سے ان کے (جسمانی گھڑی) کو اکثر ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔ درجہ حرارت بھی انتہائی حد تک گر جاتا ہے، جو اکثر منفی۴۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے چلا جاتا ہے، اور تنہائی وہاں تعینات افراد کے سامنے ذہنی اور جسمانی چیلنجوں کو بڑھا دیتی ہے۔
واضح رہے کہ الرٹ دنیا کا واحد مقام نہیں ہے جہاں طویل رات ہوتی ہے۔ آرکٹک اور انٹارکٹک دائرے کے اندر موجود دیگر خطے، جن میں ناروے کے سوالبارڈ اور جان ماین، اور ٹرومسو شامل ہیں، بھی ہر سال کئی ہفتوں یا مہینوں تک قطبی رات کا تجربہ کرتے ہیں۔ناروے کے دور دراز جزیروں پر مشتمل علاقے سوالبارڈ اور جان ماین میں، قطبی رات تقریباً۱۱۱ء دنوں تک رہتی ہے۔ سورج۲۶؍ اکتوبر کو غروب ہوگا اور۱۵؍ فروری تک طلوع نہیں ہوگا۔یہاں تک کہ ناروے کا سب سے بڑا شمالی شہر ٹرومسو بھی۲۷؍ نومبر سے شروع ہو کر جنوری کے وسط تک ۴۹؍ دن بغیر سورج کے گزارتا ہے۔ الاسکا کا اٹقیا (سابقہ نام بیرو) نومبر کے وسط سے جنوری کے آخر تک۶۵؍ روز تک قطبی رات کا سامنا کرتا ہے۔· روس میں، مرمانسک تقریباً۴۰؍ دن تک قطبی رات برداشت کرتا ہے، جبکہ گرین لینڈ کا الولیسات اکتوبر کے آخر سے طویل تاریکی دیکھتا ہے۔زمین کے مخالف سرے پر، انٹارکٹیکا کا ساؤتھ پول اسٹیشن مارچ سے ستمبر تک تقریباً چھ ماہ کی رات میں ڈوب جاتا ہے، جو سخت حالات کے باوجود اہم سائنسی تحقیق کو سہارا دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہسپانوی ریسٹورنٹ نے دنیا کا سب سے مہنگا برگر متعارف کرایا، قیمت گیارہ ہزار ڈالر ہے
ایسا کیوں ہوتا ہے؟
دراصل تاریکی کے یہ ادوار زمین کے محور کے جھکاؤ کی وجہ سے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے سردیوں کے مہینوں میں قطبی خطوں میں سورج افق سے نیچے رہتا ہے۔ ہر نصف کرہ میںاس دوران، قطب سورج سے دور جھک جاتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کی روشنی افق کے پار نہیں پہنچ پاتی۔ کوئی شخص قطبین کی طرف جتنا آگے بڑھے گا، یہ تاریکی کا دورانیہ اتنا ہی طویل ہوگا۔اس کے برعکس، گرمیوں میں یہی علاقے آدھی رات کے سورج، یعنی طویل عرصے تک مسلسل دِن کی روشنی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔