• Wed, 05 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کنیڈا نے اگست میں ہر ۴؍میں سے ۳؍ ہندوستانی طلبہ کی ویزا درخواست مسترد کی، ریکارڈ ۷۴؍ فیصد ویزا مسترد

Updated: November 05, 2025, 2:01 PM IST | Ottawa

۲۰۲۳ء میں ۱۵۰۰ سے زیادہ جعلی ’قبولیت کے خطوط‘ سامنے آنے کے بعد سے اوٹاوا نے توثیقی نظام کو سخت کر دیا ہے اور بین الاقوامی طلبہ کیلئے مالی تقاضوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

کنیڈا نے اس سال ہندوستانی طلبہ کی ویزا درخواستوں کو غیر معمولی شرح پر مسترد کیا ہے۔ رائٹرز نے سرکاری امیگریشن ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگست ۲۰۲۵ء میں اسٹڈی پرمٹ کیلئے ہندوستانی طلبہ کی ہر چار میں سے تین درخواستوں کو مسترد کردیا گیا جس کے بعد ہندوستانی طلبہ کی درخواستیں رد ہونے کی شرح ۷۴ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اگست ۲۰۲۳ء میں یہ شرح ۳۲ فیصد تھی جس میں صرف دو سال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافہ کی بدولت ہندوستان ایسا ملک بن گیا ہے جس کے طلبہ کی سب سے زیادہ ویزا درخواستیں مسترد ہوئی ہیں اور جس کے منظور شدہ درخواست دہندگان کی تعداد میں سب سے زیادہ کمی آئی ہے۔ 

رپورٹس کے مطابق، کنیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے درخواست دینے والے ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں زبردست کمی آئی ہے۔ اگست ۲۰۲۳ء میں یہ تعداد ۲۰۹۰۰ تھی جو اگست ۲۰۲۵ء میں صرف ۴۵۱۵ رہ گئی ہے۔ گزشتہ برسوں میں کنیڈا میں ہندوستانی طلبہ کی تعداد سب سے زیادہ ہوا کرتی تھی لیکن رواں سال ۱۰۰۰ سے زائد منظور شدہ درخواست دہندگان والے ممالک کی فہرست میں ہندوستان سب سے کم منظوری کی شرح کا سامنا کررہا ہے۔ اس کے برعکس، چینی درخواست دہندگان کے مسترد ہونے کی شرح صرف ۲۴ فیصد تھی، جبکہ مجموعی عالمی اوسط ۴۰ فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب: خلیجی ممالک میں سیاحت کے فروغ کیلئے جی سی سی ویزا اگلے سال متوقع

سیاسی تناؤ اور دھوکہ دہی کے الزامات

واضح رہے کہ ہندوستانی طلبہ کی درخواستوں کے مسترد ہونے کی شرح میں زبردست اضافہ ۲۰۲۳ء میں سابق کنیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے ہندوستانی سفارتکاروں کو سکھ علیحدگی پسند لیڈر نجر کے قتل سے جوڑنے کے الزامات کے بعد ہندوستان-کنیڈا کے کشیدہ تعلقات کے درمیان آیا ہے۔ اس سفارتی تنازع کے بعد سے تجارت، ویزا اور تعلیمی تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔

کنیڈین حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی طلبہ کی درخواستوں میں بڑھتی ہوئی دھوکہ دہی کی وجہ سے کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ۲۰۲۳ء میں ۱۵۰۰ سے زیادہ جعلی ’قبولیت کے خطوط‘ سامنے آئے تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ہندوستان سے تھا۔ اوٹاوا نے اس کے بعد سے توثیقی نظام کو سخت کر دیا ہے اور بین الاقوامی طلبہ کیلئے مالی تقاضوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیل نے انسانی زندگی کے ’’۳۰؍ لاکھ سے زائد سال‘‘ ضائع کردیئے

اوٹاوا میں ہندوستانی سفارت خانے نے اس معاملے میں بیان دیا کہ ہندوستانی طلبہ طویل عرصے سے کنیڈا کے کیمپسوں کو تعلیمی اور ثقافتی قدر فراہم کرتے رہے ہیں۔ تاہم، واٹرلو، ریجینا اور ساسکیچوان و دیگر یونیورسٹیوں نے پہلے ہی ہندوستانی طلبہ کے داخلے میں دو تہائی کمی کی اطلاع دی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK