مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے ۳۶ گھنٹوں کے اندر اس حکم پر عمل درآمد کی ہدایت دی ہے اور پلیٹ فارمز اور صحافیوں سے کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 7:03 PM IST | New Delhi
مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے ۳۶ گھنٹوں کے اندر اس حکم پر عمل درآمد کی ہدایت دی ہے اور پلیٹ فارمز اور صحافیوں سے کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔
مرکز نے اڈانی گروپ سے متعلق ۱۳۸ یوٹیوب ویڈیوز اور ۸۳ انسٹاگرام پوسٹس کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے ۶ ستمبر کو ہتکِ عزت کے ایک مقدمے میں جاری کردہ حکم کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کی رات کو یہ نوٹس جاری کیا جس میں ’نیوز لانڈری‘، ’دی وائر‘، ’ایچ ڈبلیو نیوز‘ اور پرانجوئے گہا ٹھاکرتا، اجیت انجم، رویش کمار، آکاش بنرجی اور دھرو راٹھی سمیت ۱۲ خبر رساں اداروں اور آزاد صحافیوں کو مخاطب کیا گیا ہے۔ حکومت کے حکم کی نقول میٹا اور گوگل کو بھی بھیجی گئیں، جو انسٹاگرام اور یوٹیوب کی مالک کمپنیاں ہیں۔ وزارت نے ۳۶ گھنٹوں کے اندر عمل درآمد کی ہدایت دی ہے اور پلیٹ فارمز اور صحافیوں سے کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔
مرکز کی جانب سے نوٹس موصول ہونے کے بعد، صحافی رویش کمار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ”ہندوستان کی تاریخ میں ۱۷ ستمبر کو ’اڈانی کے ویڈیوز ہٹانے کا دن‘ کے طور پر منایا جانا چاہئے۔ یوٹیوبرز پر فتح کے موقع پر، عظیم اڈانی اپنے نیوز چینلز پر پروگرامز بھی منعقد کر سکتے ہیں۔“
یہ بھی پڑھئے: تبدیلیٔ مذہب قانون پر کئی ریاستوں کو نوٹس
عدالت کا حکم اور اس پر اعتراضات
واضح رہے کہ ‘اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ بمقابلہ پرانجوئے گہا ٹھاکرتا اور دیگر’ کے ایک دیوانی مقدمے کی سماعت کے دوران دہلی کی عدالت نے اڈانی کے متعلق مواد کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ روہنی کورٹ کے اسپیشل سول جج انوج کمار سنگھ نے ۶ ستمبر کو ایک ’ایکس پارٹی‘ حکم جاری کیا تھا جس میں ملزمین کی بات سنے بغیر صحافیوں، نیوز ویب سائٹس اور کارکنوں کو مبینہ طور پر اڈانی کے متعلق ہتک آمیز مواد شائع کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا۔
عدالت نے ملزمین کو ہدایت دی تھی کہ وہ متنازع مواد کو اپنے پلیٹ فارمز سے ہٹا دیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو، انہیں ۵ دنوں کے اندر اسے ڈیلیٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ تاہم، عدالت نے واضح کیا کہ اس کا حکم ’مکمل پابندی‘ نہیں ہے اور ”منصفانہ، تصدیق شدہ اور باوثوق“ رپورٹنگ کو محدود نہیں کرتا۔ اس مقدمہ میں براہ راست نامزد افراد میں صحافی پرانجوئے گہا ٹھاکرتا، روی نائر، عبیر داس گپتا، آیاسکانت داس اور آیوش جوشی کے ساتھ paranjoy.in، adaniwatch.org اور adanifiles.com.au جیسی ویب سائٹس شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: وقف ترمیمی بل پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم بھی اور مایوسی کااظہار بھی
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گہا ٹھاکرتا کے علاوہ، جن لوگوں کو منگل کو وزارت کی طرف سے نوٹس دیئے گئے، ان میں زیادہ تر افراد عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں تھے۔ گہا ٹھاکرتا اور دیگر ملزمین کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت اس ہفتے ہونے کی توقع ہے۔
اڈانی کے کاروباری طریقوں پر وسیع پیمانے پر رپورٹنگ کرنے والے گہا ٹھاکرتا، اڈانی گروپ کی جانب سے متعدد ہتکِ عزت کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ ۲۰۱۷ء میں، اڈانی کے مبینہ ٹیکس طریقوں پر ایک مضمون واپس لئے جانے کے بعد انہوں نے ’اکنامک اینڈ پولیٹیکل ویکلی‘ کے ایڈیٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ اس وقت اس گروپ کی جانب سے دائر کئے گئے ۷ ہتکِ عزت کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔