Inquilab Logo

چندرا بابو نائیڈو گرفتار، بدعنوانی کا الزام، حامیوں کا احتجاج،سیاسی ہلچل تیز

Updated: September 10, 2023, 12:12 PM IST | Agency | Hyderabad

آندھرا سی آئی ڈی کی کارروائی کے خلاف ریاست کی  اپوزیشن پارٹیاں  متحد، وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی کی پُر زور مذمت کی ، ٹی ڈی پی نے گرفتاری کو غیر قانونی قراردیا۔

The CID team reached at 3.30 pm to arrest former Chief Minister Chandrababu Naidu, but due to the resistance of TDP leaders, he was arrested at 6 am. Photo: PTI
سابق وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کو گرفتار کرنے کیلئے سی آئی ڈی ٹیم رات ساڑھے ۳؍ بجے پہنچ گئی تھی مگر ٹی ڈی پی لیڈروں کی مزاحمت کی وجہ سے انہیں صبح ۶؍ بجے گرفتار کیا جاسکا۔ تصویر: پی ٹی آئی

: تلگودیشم پارٹی کے قومی صدر اور آندھراپردیش کے سابق وزیراعلیٰ  چندرا بابو نائیڈو کو آندھرا پردیش پولیس کی سی آئی ڈی نے سنیچر کو علی الصباح اچانک کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرلیا۔ ۳۰۰؍ کروڑ روپے کے اسکل ڈیولپمنٹ بدعنوانی کیس میں  گرفتاری کے بعد سی آئی ڈی نے سابق وزیراعلیٰ کو اس کیس کا کلیدی ملزم قراردیا ہے۔د وسری طرف چندرا بابو نائیڈو نے اپنی گرفتاری کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے اسے عوام کیلئے جدوجہد کےنتیجے میں   ریاستی سرکار کی انتقامی کارروائی قراردیا ہے۔ ریاست کی دیگر اپوزیشن پارٹیوں   نےبھی جگن موہن ریڈی سرکار کی اس کارروائی کی پُر زور مذمت کی ہے۔ 
رات ساڑھے ۳؍ بجے گرفتاری کی کوشش
 چندرابابو نائیڈو نےجمعہ کو نندیال کے بنا گنا پلی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا تھا۔ عوامی خطاب کے بعد وہ اپنی وینٹی وین میں آرام کر رہے تھے کہ رات ساڑھے ۳؍ بجے آندھرا پردیش سی آئی ڈی کی ٹیم انہیں گرفتار کرنے پہنچی پارٹی کارکنوں اور لیڈروں نے گاڑی کو گھیر لیا اور چندرا بابو نائیڈو کو گرفتار نہیں ہونے دیا۔ ٹی ڈی پی لیڈروں کی شدید مزاحمت اور طویل بحث کے بعد سی آئی ڈی نے بالآخر صبح تقریباً۶؍ بجے نائیڈو کو گرفتار کرلیا۔ ان کی گرفتاری کے ساتھ ہی ریاست بھر میں  تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے کارکنوں   کا شدید احتجاج شرو ع ہوگیا جس کی وجہ سے سنیچر کو چند گھنٹوں  کیلئے بس سروس متاثر رہی۔ چندرابابو نائیڈو نے کرنول ضلع میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ۳؍دن پہلے اپنی گرفتاری کا اشارہ دیا تھا۔
گرفتاری کس کیس میں عمل میں آئی؟
 نائیڈ و کو آندھرا پردیش اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن گھوٹالہ کے الزام میں  گرفتار کیاگیاہے۔ گرفتاری کے بعد نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے سی آئی ڈی کے سربراہ این سنجے نےبتایا کہ جانچ میں  یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کےفنڈ میں  خرد برد سے فیضیاب ہونےوالوں میں نائیڈو بھی شامل ہیں ۔ 
ریاست گیر احتجاج، نائیڈو وجے واڑہ منتقل
چندرا بابو کی گرفتاری کے بعد ریاست بھر میں ٹی ڈی پی کارکنوں  کے احتجاج کے بیچ پولیس نے انہیں  وجے واڑہ منتقل کردیاہے۔ اس سے قبل جب سابق وزیراعلیٰ کو گرفتار کرکے وجے واڑہ میں   ایس آئی ٹی کے دفتر منتقل کیا جارہاتھا تو ٹی ڈی پی کارکنوں  نے جگہ جگہ سڑکوں  پر ٹائر جلا کر قافلے کو روکنے کی کوشش کی۔ وجے واڑہ سٹی کامپلکس میں   کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ٹی ڈی پی کے متعدد کارکنوں  کو حراست میں  لے لیا ہے۔ان میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ 
حکمراں جماعت نے گرفتاری کا دفاع کیا
وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے راتوں رات ہونے والی گرفتاری پر اٹھنے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ راتوں رات کا واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ اسکل ڈیولپمنٹ گھپلے کی مکمل جانچ کا نتیجہ ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور عوامی امور پر حکومت کے مشیرسجل رام کرشنا ریڈی نے اپوزیشن کو ہراساں  کرنے کے الزام کوجھوٹ اور پروپیگنڈہ قراردیا۔ انہوں  نے کہا کہ نائیڈو اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم گھپلے کے ماسٹر مائنڈ ہیں اور انہیں شیل کمپنیوں کے ذریعہ رشوت دی گئی تھی۔ انہوں  نے دعویٰ کیا کہ ’’مکمل چھان بین کے بعد ثبوتوں کی بنیاد پرنائیڈو کو مناسب کارروائی کے بعد پوچھ گچھ کیلئےگرفتار کیا گیا ہے۔“ 
گرفتاری پر برہمی، صدر اور وزیراعظم کو مکتوب
اس بیچ ٹی ڈی پی نے سابق وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کی گرفتاری کو غیر قانونی اور غیر جمہوری قرار دیا ہے۔ خود چندرا بابو نائیڈو نے باقاعدہ گرفتار کئے جانے سے قبل ٹویٹ کیا کہ ’’حکام ثبوت نہیں دکھا رہے ہیں ۔ مجھے اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ میں لوگوں کے مسائل اٹھا رہا ہوں ۔‘‘
اس بیچ ٹی ڈی پی کے رکن پارلیمنٹ کیسی نینی سرینواس نے صدر مرمو اور وزیراعظم مودی کو مکتوب لکھ کر چندر بابو نائیڈو کی گرفتاری کے معاملے میں  مداخلت کی اپیل کی ہے۔ انہوں  نے اس معاملے میں غیر جانبدارانہ اور شفاف جانچ کی بھی اپیل کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK