Inquilab Logo

چھگن بھجبل نےشیوسینا کواسلئےخیر بادکہا تھا کہ بال ٹھاکرےنےمنڈل کمیشن کی مخالفت کی تھی

Updated: December 01, 2023, 11:42 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مہاراشٹر میں او بی سی کا سب سے بڑا چہرہ کہے جانے والے لیڈرکا دعوی ہے کہ وہ ہر حال میں شرد پوار کے ساتھ رہے کیونکہ انہوں نے ریاست میں ریزرویشن کا نفاذ کیا تھا۔

Chhagan Bhujbal. Photo: INN
چھگن بھجبل۔ تصویر : آئی این این

شیوسینامیں سب سے پہلی بغاوت ۱۹۹۱ء میں ہوئی تھی جب پارٹی کے سب سے مضبوط لیڈر چھگن بھجبل شیوسینا کو خیر باد کہہ کر کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ پارٹی میں شامل ہونے کے بعد انہیں وزیر محصول کا قلمدان ملا تھا۔ یہ کوئی معمولی یا آسان بغاوت نہیں تھی۔ اس وقت جب شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کی قیادت کا دبدبہ تھا ایک معمولی کارکن بھی پارٹی چھوڑ کر جانے سے گھبراتا تھا کیونکہ پارٹی کے خلاف کام کرنے والوں کو کسی قیمت پر بخشا نہیں جاتا تھا۔ بغاوت کے دوسرے ہی دن چھگن بھجبل کی جو تصویر انڈین ایکسپریس میں چھپی تھی اس میں وہ اپنی کار میں بیٹھے ہوئے نظر آرہے تھے جبکہ ان کے سیکوریٹی گارڈ نے اپنی اسٹین گن کھڑکی کے باہر تان رکھی تھی، حالانکہ وہاں بھجبل کے خلاف کوئی احتجاج نہیں ہو رہا ہے تھا۔ لیکن ہو سکتا تھا بس اس لئے اس قدر احتیاط برتی گئی تھی بھجبل کے خلاف بینر لگائے گئے، انہیں غدار، حرام خور اور مفاد پرست جیسے القابات سے نوازا گیا۔ ایک عام تاثر یہی تھا کہ چھگن بھجبل نے وزارت کیلئے شیوسینا کا برسوں پرانا ساتھ چھوڑ دیا۔چھگن بھجبل شیوسینا کیلئے ریڑھ کی ہڈی تھے۔ بال ٹھاکرے کے بعد سب مقبول چہرہ شیوسینا میں چھگن بھجبل ہی تھے۔ ممبئی میں شیوسینا کا پہلا میئر بھجبل تھے، پارٹی کا پہلا رکن اسمبلی بھجبل تھے اور یقیناً شیوسینا کی حکومت بنتی تو وزیر اعلیٰ بھی چھگن بھجبل ہوتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھجبل کی بغاوت کے بعد جو اسمبلی الیکشن ہوا اس میں شیوسینا ( بی جے پی کے ساتھ) اقتدار میں آ گئی ۔ اور شیوسینا کا پہلا وزیر اعلیٰ بننے کا شرف منوہر جوشی کو حاصل ہو گیاجو کہ بھجبل کے بعد بال ٹھاکرے کے سب سے بڑے سپہ سالا ر تھے۔اسے لوگوں نے بھجبل کی بدقسمتی قرار دیا۔ اس وقت یہ باتیں ضرور ہوا کرتی تھیں کہ بھجبل کا تعلق پسماندہ سماج سے تھا اور وہ شیوسینا میں کچھ بے چینی محسوس کر رہے تھے لیکن اس تعلق کھل کر نہ کبھی بھجبل نے بات کی نہ ہی میڈیا میں اس پر تبصرے ہوئے۔ برسوں بعد آج جب بھجبل ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں انہوں نے اس راز پر سے پردہ اٹھایا کہ شیوسینا چھوڑنے کی ان کی اصل وجہ بال ٹھاکرے کا منڈل کمیشن کے نفاذ کی مخالفت کرنا تھا ۔۱۹۹۰ء میں جب مرکز میں وی پی سنگھ حکومت قائم ہوئی تو انہوں نے ۱۰؍ سال سے دھول کھا رہی منڈل کمیشن کی رپورٹ کے نفاذ کا فیصلہ کیا جس میں او بی سی سماج کو ۲۷؍ فیصد ریزرویشن دینے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس وقت ملک بھر میں اپر کاسٹ نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ بال ٹھاکرے بھی اس ریزرویشن کے خلاف تھے۔ چھگن بھجبل جن کا تعلق او بی سی سماج سے تھا انہیں یہ بات پسند نہیں آئی اور انہوں نے بال ٹھاکرے کی برسوں پر انی وفاداری کو ترک کر دیا۔ اور جان کا خطرہ مول لے کر ( اس وقت شیوسینا چھوڑنا کوئی آسان کام نہ تھا) کانگریس میں شامل ہو گئے ۔ بھجبل نے گزشتہ دنوں ایک مراٹھی یو ٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’ بالا صاحب نے منڈل کمیشن کی مخالفت کی اس لئے میں شیوسینا چھوڑ دی۔ اس کے بعد میں نےشردپوار صاحب سے گزارش کی وہ مہاراشٹر میں منڈل کمیشن رپورٹ نافذ کریں اور انہوں نے اسے منظور کر لیا۔ بھجبل نے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ شیوسینا کی حکومت بنتی تو میں ہی وزیر اعلیٰ ہوتا لیکن میرے لئے اتنا کافی ہے کہ او بی سی سماج کو ریزرویشن مل گیا۔ مہاراشٹر میں او بی سی کے سب سے بڑے لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’ شرد پوار نے منڈل کمیشن کی سفارش کو نافذ کیا تھا یہ ان کا احسان تھا اس لئے میں نے کبھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ۱۹۹۹ء میں جب کانگریس کے ۲؍ ٹکڑے ہو گئے تو لوگ سوچ رہے تھے کہ ادھر جائیں یا ادھر جائیں لیکن میں نے فوراً فیصلہ کر لیا کہ میں صاحب (پوار) کے ساتھ ہی رہوں گا کیونکہ انہوں نے ہمیں ریزرویشن دیا تھا۔ ‘‘ ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ پھر اب آپ نے شرد پوار کا ساتھ کیسے چھوڑ دیا تو بھجبل نے معنی خیز انداز میں جواب دیا ’’ میں آج بھی این سی پی میں  ہوں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK