Inquilab Logo

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی ای ڈی اور سی بی آئی کو معتدل رویہ اپنانے کی نصیحت

Updated: April 02, 2024, 8:30 PM IST | New Delhi

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ نے ایک تقریب میں سی بی آئی اور ای ڈی کو نصیحت کر تے ہوئے کہا کہ انہیں تفتیش کے دوران قانون کی بالا دستی اور شخصی آزادی کو ملحوظ رکھنےاور ایسے معاملات کو دیکھنا چاہئے جو ملک کی سلامتی اور اقتصادیت سے تعلق رکھتے ہوں۔

Chief Justice of India DY Chandrachud: Photo: INN
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ: تصویر: آئی این این

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ نے پیر کو کہاکہ تلاش اور ضبطی کے اختیارات اور انفرادی رازداری کے حقوق کے درمیان توازن فوجداری انصاف کے نظام میں ایک منصفانہ اور انصاف پسند معاشرے کی بنیاد ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے۔ چندرچڈ نے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے زیر اہتمام ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں کو اپنے موثر کام کاج کو یقینی بناتے ہوئے مناسب عمل کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’’چھاپے مارے جانے کے واقعات اور ذاتی آلات کی غیر ضروری ضبطی کے واقعات تفتیشی ضروریات اور انفرادی رازداری کے حقوق کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ‘‘ چیف جسٹس نے کہا کہ سی بی آئی کا دستورالعمل ایجنسی کو ہدایات فراہم کرتا ہے کہ کس طرح الیکٹرونک آلات کی تلاشی اور ضبطی کی جائے تاکہ اسے ہیرا پھیری سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سی بی آئی کا دستور العمل تفتیش کے دوران ضبط شدہ ڈجیٹل آلات جیسے موبائل فون اور لیپ ٹاپس کیلئے ہیش ویلیو کی فراہمی کو لازمی قرار دیتا ہے۔ ہیش ویلیوز، الیکٹرانک فنگر پرنٹس کی طرح، انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت ضبط شدہ الیکٹرانک آلات کی سالمیت کی حفاظت کیلئے تیار کی جاتی ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: راجستھان: آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم کے ذریعے شہریت کی اسناد کی تقسیم

ہیش ویلیو ایک منفرد نمبر ہے جو اس بات کو یقینی بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے کہ کسی ڈیوائس اور اس کے ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔ نومبر میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو میڈیا والوں کے ڈجیٹل آلات کی تلاش اور ضبطی کیلئے رہنما خطوط وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ جنوری میں سپریم کورٹ نے دہلی پولیس، سی بی آئی اور اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے کہا کہ وہ نیوز ویب سائٹ ’نیوز کلک ‘کی ایک عرضی کا جواب دیں جس میں الیکٹرونک آلات کی تلاش اور ضبطی سے متعلق رہنما خطوط طلب گئے تھے۔ بار اور بنچ نے رپورٹ کیا کہ پیر کو چندرچڈ نے تفتیشی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ قومی سلامتی اور قوم کے خلاف اقتصادی جرائم سے متعلق جرائم کی تحقیقات پر توجہ دیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’میچ فکسنگ‘‘ بیان پر بی جے پی کی راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کی مانگ

چندرچڈ نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم نے اپنی اہم تفتیشی ایجنسیوں کو بہت لاغرکر دیا ہے۔ انہیں صرف ان جرائم پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو قومی سلامتی سے متعلق ہیں، اور قوم کے خلاف اقتصادی جرائم کےمتعلق ہیں۔ ‘‘ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ سی بی آئی کے تحت چلنے والے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملزمان پر قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے، اور ان کی زندگی اور ساکھ کومجروح کردیا جاتا ہے۔ تاخیر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ سی بی آئی کے مقدمات کو سست طریقے سے نمٹانے کیلئے ایک کثیر الجہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ان کا التوا جرم میں تبدیل نہ ہو۔ ‘‘
یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کئی اپوزیشن لیڈروں نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی پر مرکزی ایجنسیوں جیسے کہ سی بی آئی اور ای ڈی پر دباؤ ڈال کر بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK