Inquilab Logo

وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو دہلی ہائی کورٹ سے بھی راحت نہیں ملی،گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی خارج

Updated: April 10, 2024, 12:44 AM IST | Farzan Qureshi | New Delhi

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مرکزی ایجنسی ای ڈی نے جو ثبوت پیش کئے ہیں اور ذیلی عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ درست ہے، کیجریوال ذاتی طور پر آبکاری پالیسی بنانے میں شامل تھے۔ عام آدمی پارٹی کا سپریم کورٹ سے رجوع کا اعلان۔

Delhi Chief Minister Arvind Kejriwal`s petition has been dismissed as a big shock to the party.Photo: PTI
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عرضی خارج ہونے سے پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ تصویر :پی ٹی آئی

دہلی ہائی کورٹ نے آبکاری پالیسی گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعلیٰ   اروند کیجریوال کی اس عرضی کو خارج کردیا ہے جس میں ان کی گرفتار ی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ای ڈی نے جو ثبوت و شواہد پیش کئے اور ذیلی عدالت نے جو فیصلہ سنایا وہ درست ہیں۔  یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میںکہا گیا  تھا کہ ان کی گرفتاری منصفانہ الیکشن و جمہوریت کی خلا ف ورزی ہے۔ انہوںنے گرفتاری کے وقت پر بھی سوال اٹھایا تھا  ۔ ان کی عرضی پر فریقین کی بحث مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ۳ ؍اپریل کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اورمنگل کو  عدالت نے ان کی عرضی خارج کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

یہ بھی پڑھئے: کبھی مودی کو سیاسی منظر نامے سے غائب کرنے کا عزم کرنے والے راج ٹھاکرے کاپھر مودی کی حمایت کا اعلان

 دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس سورن کانتا شرما نےکیجریوال کی گرفتاری اور ذیلی عدالت کے فیصلہ کو برقرا ررکھتے ہوئے کہاکہ ای ڈی کے پاس ملزم کے خلاف مناسب  ثبوت موجود ہیں۔ ساتھ ہی آپ لیڈران کے بیان جس میں ان لیڈران نے یہ بات تسلیم کی کہ گوا الیکشن کے دوران پارٹی کی جانب سے  انہیں پیسہ دیا گیا تھا وہ بھی قابل قبول ہے۔ عدالت نے کہاکہ ان باتوں سے واضح ہے کہ کیجریوال نے سازش کی اور آبکاری پالیسی مرتب کرنے میں پیش پیش تھے۔سنگل بنچ نے کہا کہ کیجریوال ذاتی طور پر اس پالیسی کو بنانے میں ملوث تھے اور مبینہ طور پر رشوت طلب کرنے میں بھی ملوث تھے۔ ان باتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ 
عدالت نے کہاکہ مجسٹریٹ کا وزیر اعلیٰ کو تحویل میں بھیجنے کا حکم دلیل کے تحت تھا۔ عدالت نے کہاکہ قانون سب کیلئے برابر ہے، اس میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کس کو کب گرفتار کیا جائے۔ عدالتوں کو اس بات کی پروا کئے بغیر اپنے فیصلے سنانے ہوتے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ گرفتاری کے وقت کو چیلنج کرنا یہ کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے۔ حالانکہ عدالت نے یہ بات تسلیم کی کہ کیجریوال کو گواہوں سے ’کراس ایگزامنیشن‘ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
  واضح رہے کہ عدالت میں ای ڈی کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو جبکہ کیجریوال کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھو ی پیش ہوئے۔ کیجریوال نے مرکزی ایجنسی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کی گرفتاری آئین کے بنیادی ڈھانچے کی `خلاف ورزی  ہے۔ عرضی خارج ہونے کے بعد عام آدمی پارٹی نے فوری طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK