• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سبکدوشی کے بعد سرکاری عہدہ قبول نہیں کرونگا، سماجی خدمت ترجیح: سی جے آئی گوئی

Updated: November 23, 2025, 10:04 PM IST | New Delhi

سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے واضح کیا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے عدلیہ کی آزادی، ریزرویشن نظام میں اصلاحات، سوشل میڈیا کے اثرات اور صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی حالیہ رائے کے متعلق اہم نکات بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ پہلے چند دن آرام کریں گے اور پھر سماجی خدمت، خصوصاً قبائلی علاقوں میں کام کو اپنی ترجیح بنائیں گے۔

B R gavai. Photo X
چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی۔ تصویر: آئی این این

سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی، جو آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں، نے کہا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی بھی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے عدالتی آزادی، ریزرویشن پالیسی، سوشل میڈیا کے بڑھتے اثرات اور صدارتی ریفرنس کے معاملے پر سپریم کورٹ کی حالیہ رائے سے متعلق اہم نکات پیش کئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد کی منصوبہ بندی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ کوئی اگلا قدم اٹھانے سے پہلے ۱۰؍ دن کا آرام کرنا چاہتے ہیں، تاہم سماجی خدمت ان کی زندگی کا مرکزی حصہ رہے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’سماجی کام ہمارے خون میں شامل ہے… میں قبائلی علاقوں میں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘‘ ریزررویشن کے حوالے سے چیف جسٹسنے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ کریمی لیئر کا اصول ایس سی ایس ٹی کوٹہ پر بھی لاگو کیا جائے تاکہ مثبت امتیاز کے فوائد حقیقی مستحقین تک پہنچ سکیں۔

یہ بھی پڑھئے: نئےلیبر کوڈس پر مزدور یونینیں سخت برہم، بدھ کو ملک گیر احتجاج

جسٹس یشونت ورما کے معاملے پر انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اب پارلیمنٹ کے اختیار میں ہے۔ اسی طرح ایک سوال کے جواب میں کہ کیا کسی جج کے گھر سے نقدی ملنے پر فوری ایف آئی آر درج ہونی چاہئے یا اس کیلئے چیف جسٹس کی منظوری ضروری ہے، انہوں نے بھی کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔ سوشل میڈیا پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آن لائن پلیٹ فارمز نہ صرف عدلیہ بلکہ حکومت کے تمام اداروں کیلئے ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’بہت سی چیزیں جو ہم کہتے بھی نہیں، وہ ہمارے نام سے لکھ دی جاتی ہیں اور دکھائی جاتی ہیں۔‘‘
انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ حکومت کے حق میں فیصلہ دینے والا جج غیر جانبدار نہیں ہوتا۔یہ کہنا درست نہیں کہ اگر آپ حکومت کے حق میں فیصلہ دیں تو آپ آزاد جج نہیں۔‘‘ صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی حالیہ رائے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دو رکنی بینچ کے پچھلے فیصلے کو کالعدم نہیں کیا گیا، بلکہ صرف مستقبل کیلئے آئینی پوزیشن واضح کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب ایک روز قبل ہی چیف جسٹس گوئی نے آئینی بینچ کے فیصلے میں ’’سودیشی تشریح‘‘ کو اپنانے پر روشنی ڈالی تھی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی فیصلوں میں ’’ہندوستانیت کی تازہ ہوا‘‘ محسوس ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ اور ممدانی کی ملاقات : ششی تھرورنے کہا، ایسا ہندوستان میں دیکھنے کا خوہشمند

چیف جسٹس گوئی نے کہا کہ ’’کل کے فیصلے میں ہم نے کوئی غیر ملکی فیصلہ استعمال نہیں کیا، صرف سودیشی تشریح اپنائی۔‘‘ ایس جی تشار مہتا نے بھی بینچ کی اس بات پر تعریف کی کہ انہوں نے ہندوستان کے آئینی ڈھانچے کو امریکی اور برطانوی نظاموں سے واضح طور پر ممتاز کیا ہے۔ ان کے مطابق ۱۱۰؍  صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جامع اور نئی سمت دینے والا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK