Inquilab Logo

پولنگ فیصد بڑھانے کی فکر، اعلیٰ سطحی میٹنگ

Updated: April 23, 2024, 11:15 PM IST | Agency | New Delhi

پہلے مرحلے میں کم پولنگ سے بی جے پی پریشان ،جے پی نڈا اور امیت شاہ کی قیادت میں ہونے والی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں مقامی لیڈروں کو ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

Better polling in Muslim areas but decline in overall percentage has kept BJP sleepless. Photo: INN
مسلم علاقوں میں بہتر پولنگ لیکن مجموعی فیصد میں کمی نے بی جے پی کی نیند حرام کردی ہے۔ تصویر : آئی این این

ملک کی ۲۱؍ ریاستوں میں ۱۰۲؍ سیٹوں پر ہونے والی پہلے مرحلے کی پولنگ بی جے پی کی اُمید کے لحاظ سے کافی کم رہی جس کی وجہ سے اب پارٹی پر فکر مندی چھائی ہوئی ہے کہ وہ اکثریت حاصل کرپائے گی یا نہیں۔ انہی باتوں پر غور کرنے اور پولنگ فیصد میں اضافہ کرنے کیلئےگزشتہ شب دہلی میں پارٹی صدر جے پی نڈا ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر اہم لیڈران کی اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد کی گئی جس میں ان تمام باتوں پر غور کیا گیا۔ واضح رہے کہ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں۶۷ء۴۰؍ فیصد پولنگ ہوئی تھی جبکہ۲۰۱۵ء میں ۶۶؍ فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ اس مرتبہ پولنگ کا فیصد ۶۳؍ہے جو گزشتہ دونوں بار کے الیکشن سے کافی کم ہے ۔ بی جے پی فکر مند اس لئے بھی ہے کہ ۲۰۰۹ء میں جب الیکشن ہوا تھا تو صرف ۵۸؍ فیصد پولنگ ہوئی تھی اور اس وقت بی جے پی کو شکست ہوئی تھی۔ اس مرتبہ بھی بی جے پی کو یہی ڈر ستارہا ہے کہ پولنگ کا فیصد کم ہونے کا مطلب اس کے ووٹوں میں کمی ہےجس سے وہ متعدد سیٹوں پر جو سبقت حاصل کرلیتی ہے وہ نہیں کرپائے گی اور یہ لازمی طور پر سیٹوں کے نتائج پر اثر انداز ہوگا۔ یہی وجہ  ہے کہ امیت شاہ اور جے پی نڈا کی قیادت میں اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد کی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: ایکناتھ شندے روزانہ ماتوشری آکر گڑگڑاتے تھے کہ بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا جائے ورنہ مجھےجیل جانا ہوگا

اس میٹنگ میں انتخابی حکمت عملی کے ماہر کہے جانے والے امیت شاہ نے ووٹنگ فیصد بڑھانے کیلئے مقامی سطح کے لیڈروں اور کارکنوں  کو ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ انہوں نے  ہر مقامی لیڈر کو  اپنے علاقے میں زیادہ سے زیادہ ووٹنگ کروانے کی ذمہ داری دی ہے ۔ساتھ ہی پولنگ رجسٹر کے لحاظ سے کارکنوں کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ انہیں جو صفحہ دیا جارہا ہے اس پر درج ایک ایک ووٹر کو پولنگ بوتھ تک لانے کی ذمہ داری ان کارکنوں کی ہے۔اس کے ساتھ ہی ووٹنگ کی ایک رات قبل سے ہی ووٹرس سے رابطہ کرنے کو بھی کہا گیا ہے تاکہ انہیں دوسری صبح پہلی فرصت میں ووٹ ڈالنے کے لئے تیار کیا جاسکے۔سبھی لیڈروں اور کارکنوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے کے ووٹرس کو گھر سے پولنگ سینٹر تک پہنچانے کی بھی  ذمہ داری لیں تاکہ پولنگ فیصد بڑھ سکے۔
 واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں ملک کی ۲۱؍ ریاستوں میں ۱۰۲؍ سیٹوں پر پولنگ ہوئی ہے جس میں سے۹۳؍ سیٹوں پرپولنگ بی جے پی کی امید سے بہت کم ہوئی ہے۔ کئی پولنگ بوتھوں پر تو ۵۰؍ فیصد کے آس پاس ہی پولنگ کی اطلاعات ہیں ۔ اسی وجہ سے بی جے پی میں فکر مندی بڑھی ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ ان ۱۰۲؍ سیٹوں میں سے ۴۰؍ پر بی جے پی کا قبضہ ہے اور ان میں سے ۳۹؍ سیٹوں پر پولنگ کافی حد تک کم ہوئی ہے۔حالانکہ کانگریس کے قبضے والی ۱۵؍ سیٹوں میں سے ۱۲؍ پر بھی پولنگ کم ہوئی ہے لیکن یہاں بتایا جارہا ہے کہ یہ پولنگ بی جے پی کے حق میں کم ہوئی ہے  اور اس طرح کی رپورٹس کئی حلقوں سے سامنے آئی ہے۔دوسری طرف اس معاملے میں یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا کہ کم ہوتی پولنگ اس بات کا اشارہ ہے کہ بی جے پی کا چل چلائو ہے کیوں کہ اس کے ووٹرس مرکز کی  مودی حکومت اور ریاست کی یوگی سرکار سے اتنے مایوس اور ناراض ہو گئے ہیں کہ انہوں نے گھر سے نکل کر ووٹ ڈالنا ضروری ہی نہیں سمجھا۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK