• Mon, 20 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کانگو میں ایبولا کا آخری مریض صحت یاب، ڈسچارج کر دیا گیا: ڈبلیو ایچ او

Updated: October 20, 2025, 7:59 PM IST | Kinshasa

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایبولا کے آخری مریض کو ڈسچارج کئے جانے پر طبی کارکنان جشن منا رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اقوامِ متحدہ کے ادارے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اتوار کو اعلان کیا کہ جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں ایبولا کا آخری مریض صحت یاب ہوگیا جس کے بعد اسے کسائی صوبے کے ایک طبی مرکز سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ افریقی ملک میں ایبولا کے خلاف اسے ایک بڑی کامیابی سمجھا جارہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ۴ ستمبر کو وباء کے اعلان کے بعد ۶۴ معاملات ریکارڈ کئے گئے تھے جن میں ۱۹ افراد صحت یاب ہوئے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اگر اگلے ۴۲ دنوں کے اندر اس شخص میں کوئی نیا انفیکشن سامنے نہیں آتا ہے تو ملک میں وباء کے خاتمے کا اعلان کردیا جائے گا۔ 

براعظم افریقہ میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر محمد جنابی نے اس صحت یابی کو ”غیر معمولی کامیابی“ قرار دیا اور اس سلسلے میں فوری اور مربوط قومی ردعمل کی تعریف کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ”ڈبلیو ایچ او اور شراکت داروں کی حمایت کے ساتھ ملک کے مضبوط صحت کے ردعمل نے اس کامیابی کو ممکن بنایا۔“ اپنی پوسٹ میں انہوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کیا جس میں ایبولا کے آخری مریض کو بولاپے کے طبی مرکز کو ڈسچارج کئے جانے کے موقع پر ڈبلیو ایچ او سے جڑے طبی کارکنان جشن منا رہے ہیں۔

ڈی آر سی کی ۱۶ ویں ایبولا وباء میں ۵۳ تصدیق شدہ اور ۱۱ ممکنہ معملات ریکارڈ کئے گئے جن میں ۴۵ اموات ہوئیں۔ زیادہ تر معاملات کسائی کے دور دراز علاقوں میں سامنے آئے، جہاں محدود رسائی نے وائرس کو قابو کرنے میں مدد کی۔ وباء کا سامنا کرنے کیلئے ڈبلیو ایچ او نے ہنگامی ٹیمیں تعینات کیں، ۳۲ بستروں کی طبی سہولت کو قائم کیا اور متاثرہ علاقوں میں ۳۵ ہزار سے زائد لوگوں کو ویکسین لگائی۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، ۲۵ ستمبر کے بعد ایبولا کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۳؍لاکھ طلبہ کی تعلیم بحال، یو این آر ڈبلیو اے نے اسکول دوبارہ کھول دیئے

واضح رہے کہ ایبولا کی سب سے پہلے ۱۹۷۶ء میں ڈی آر سی میں شناخت ہوئی تھی۔ یہ دنیا کی سب سے مہلک بیماریوں میں سے ایک ہے، جس میں علاج کے بغیر ہلاکتوں کی شرح ۹۰ فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK