اقوام متحدہ کے قومی اجلاس میں غزہ جنگ بندی کی قرار داد کی ووٹنگ میں ہندوستان کے حصہ نہ لینے پر کانگریس نے مودی حکومت پر سخت تنقید کی۔ کہا کہ ’’شاندار وراثت ملبے میں بدل گئی ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: June 14, 2025, 6:01 PM IST | New Delhi
اقوام متحدہ کے قومی اجلاس میں غزہ جنگ بندی کی قرار داد کی ووٹنگ میں ہندوستان کے حصہ نہ لینے پر کانگریس نے مودی حکومت پر سخت تنقید کی۔ کہا کہ ’’شاندار وراثت ملبے میں بدل گئی ہے۔‘‘
انڈین نیشنل کانگریس نے آج غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی ووٹنگ میں حصہ نہ لینے پر مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی اور اس اقدام کو ’’انتہائی شرمناک‘‘ قرار دیا۔ ایکس پر کانگریس نے کہا کہ ہندوستان تاریخی طور پر فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور عالمی امن اور انسانی وقار کی حمایت کی ہے، لیکن یہ میراث اب ملبے میں دب کر رہ گئی ہے۔ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ہندوستان نے ۱۲؍ جون ۲۰۲۵ء کو یو این جی اے میں غزہ جنگ بندی پر ووٹنگ سے احتراز کیا۔ فلسطین میں ۶۰؍ ہزار سے زائد جانیں گئیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ ہزاروں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، اور بین الاقوامی امداد روک دی گئی ہے۔ یہ ایک انسانی المیہ ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:نیٹ یو جی کا نتیجہ ظاہر، راجستھان کے مہیش کمار ۹۹؍ء ۹۹؍ نمبروں کے ساتھ اول
پارٹی نے الزام لگایا کہ ہندوستان نے اپنے بنیادی اصولوں کو ترک کر دیا ہے اور ’’تل ابیب کے سامنے جھک گیا ہے‘‘ اور یہ کہتے ہوئے کہ حقیقی عالمی قیادت کو اخلاقی جرأت کی ضرورت ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے بھی عدم شرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اب جنوبی ایشیا، برکس اور ایس سی او کا واحد ملک ہے جس نے غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد سے پرہیز کیا۔ وینوگوپال نے ایک الگ پوسٹ میں کہا کہ ’’ہندوستان ہمیشہ امن، انصاف اور انسانی وقار کیلئے کھڑا رہا ہے۔ لیکن آج، ہندوستان تنہا ہے۔ ایک انسانی تباہی سامنے آ رہی ہے۔‘‘
غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد ۱۴۹؍ حق میں، مخالفت میں ۱۲ ؍ اور ہندوستان سمیت ۱۹؍ ووٹوں سے غیر حاضری کے ساتھ منظور کیا گیا۔ یہ قرارداد غزہ میں جاری انسانی بحران پر بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے درمیان سامنے آئی ہے، جس میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں اور بین الاقوامی امداد کو محدود کر دیا گیا ہے۔