Inquilab Logo

دادر : پیر بغدادی مسجد میں یومیہ تقریباً۰۰ ۱۵؍روزہ داروں کے افطار کا نظم

Updated: March 26, 2024, 10:35 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مسجد کے اطراف مسلم آبادی برائے نام تاجر،ملازمت پیشہ اوردیگرعلاقوں میں کام کرنے والے گھر نہ پہنچنے والے روزہ دار یہاں افطار کرتے ہیں۔۲؍ڈرم شربت اور۵۰؍لیٹر دودھ کی چائے کا بھی نظم کیا جاتا ہے۔

Fasting at Pir-Baghdadi Mosque. Photo: INN
پیربغدادی مسجد میں روزہ دار افطار کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

دادر (مغرب) میں واقع پیربغدادی مسجد میں (جسے کبوترخانہ مسجدسے بھی جانا جاتا ہے )۱۲۰۰؍سے ۱۵۰۰؍روزہ دار روزانہ افطار کرتے ہیں۔ یہ علاقہ پیر کے دن بند رہتا ہے اور اتوار کو سرکاری ملازمین کی چھٹی ہونے کے سبب ان ۲؍ دنوں میں تعداد میں کچھ کمی واقع ہوجاتی ہے پھر بھی افطار کرنےوالوں کی تعداد ۹۰۰؍تا ایک ہزار رہتی ہے۔ افطار کی اشیاء یہاں مسجد کے احاطے کے اندر تیار کی جاتی ہیں۔ پہلے ۵؍یا ۸؍افراد کی مناسبت سے ایک تھال سجائی جاتی تھی لیکن تھال کی جگہ اب نیچے سے لے کرپہلی منزل تک بڑا دستر خوان  بچھایا جاتا ہے۔ افطار کے اس نظم کے لئے کوئی چندہ نہیں لیا جاتا ہے۔ یہ انتظامات پیر بغدادی خدمت کمیٹی، ٹرسٹ اور مصلیان کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ یہاں روزانہ ۲؍ڈرم شربت اور ۵۰؍ لیٹر دودھ سے چائے بنائی جاتی ہے۔
انتظام کرنے والوں میں شامل ذمہ داران سے بات چیت کرنے پر انہوں نے نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا کہ’’رمضان المبارک کا مہینہ خیروبرکت کا ہے ، اُس کا کھلا مشاہدہ ہم سب روز کرتے ہیں۔ یومیہ افطارپرانواع واقسام کی اشیاء خریدنے کیلئے مجموعی طور پر ۴۰؍ تا ۵۰؍ ہزارروپے تک صرفہ آتا ہے لیکن نہ تواعلان کیا جاتا ہے اورنہ ہی کوئی خصوصی چندہ وصول کیاجاتا ہے، یہ سب کچھ مل جل کرآسانی سے کر لیاجاتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: قدیم سائن بریج آج شب ۱۲؍ بجے سے بند کردیاجائیگا

انتظام کرنے والوں سے یہ پوچھنے پر کہ کیا مسجد کے قریب بڑی مسلم آبادی ہے جو افطار میں شریک ہوتی ہے توانہوں نے کہاکہ ’’ مسجد کے قریب مسلم آبادی ہے ہی نہیں۔ مگر یہاں کاروبار کرنے والے، کارخانوں میں کام کرنے والے اور فٹ پاتھ پر دھندہ لگانے والوں میں مسلمانوں کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے ساتھ ہی چرچ گیٹ سے ماہم تک ریلوے اسٹیشن کے قریب ایسی کوئی مسجد نہیں ہے، بہت سے کاروباری یا ملازمت پیشہ افراد جو گھر کے لئے تو نکلتے ہیں مگر پہنچ نہیں پاتے ان کی بھی بڑی تعداد یہاں روزہ افطار کرنے میں شامل ہوتی ہے۔ اسی بناء پر اس کا خیال رکھاجاتا ہے کہ افطاری کا بہتر انداز میں نظم کیا جائے تاکہ روزہ افطار کرنے والوں کو کوئی دقت یا کسی کمی کااحساس نہ ہو۔‘‘ذمہ داران کے مطابق ’’شربت کی تقسیم کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ روزہ دارخود قطار سے شربت کا گلاس لے کر اپنی جگہ پربیٹھ جاتے ہیں۔ اس سے شربت گرنے اور ضائع ہونے کا بھی اندیشہ نہیں رہتا ہے۔ اسی کے ساتھ روزانہ الگ الگ قسم کا شربت تیار کیا جاتا ہے، کبھی روح افزاء، تو کبھی رسنا، تو کبھی گلاب اور کبھی اورکسی خاص قسم کا شربت بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چائے کا باضابطہ نظم کیاجاتا ہے تاکہ مغرب کی نمازادا کرنے کے بعد مصلیان کو چائے پینے کیلئے ہوٹل کا رخ نہ کرنا  پڑے۔ اس کیلئے ناگوری ہوٹل سے ایک شخص کو بلایا جاتا ہے، وہ چائے تیار کرتا ہے۔ ‘‘ انتظام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ’’ سلم آبادی نہ ہونے کےباوجود اتنی بڑی تعداد دیکھ کر انتظامیہ بھی حیران رہتا ہے اور وہ اپنے طورپربھی جانچ پڑتا ل کرتا رہتا ہے۔ سی آئی ڈی اورپولیس کے افسران بھی آکر حالات معلوم کرتے ہیں اورکسی ضرورت کے لئے فوری طور پر مطلع کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK