Inquilab Logo

شہر میں ڈیپ کلین مہم لیکن نالوں کی صفائی میں سست روی

Updated: April 01, 2024, 10:36 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

مارچ ختم ہونے تک محض ۱۴؍ فیصد نالوں کی صفائی ہوسکی ہے۔ ۱۵؍ مئی تک کام مکمل کرنے کی ہدایت۔ بی ایم سی اہلکاروں کے الیکشن ڈیوٹی میں مصروف ہونے سے کام متاثر ہونے کا خدشہ۔

This year, the goal of removing 63 thousand 533 metric tons of garbage from small and large drains of the city has been set. Photo: INN
امسال شہر کے چھوٹے بڑے نالوں سے ۶۳؍ ہزار ۵۳۳؍ میٹرک ٹن کوڑاکرکٹ نکالنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ تصویر : آئی این این

شہر ومضافات کی سڑکوں پر برسات میں سیلابی صورتحال پیدا نہ ہو، اسی لئے  موسم باراں کی آمد سے چند ماہ قبل سے نالے صفائی کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں لیکن اس سال نالوں کی صفائی نہ صرف تاخیر سے شروع ہوئی ہے بلکہ یہ کا کام سست روی کا بھی شکار ہے ۔چونکہ بی ایم سی افسران کو الیکشن کی ڈیوٹی بھی سونپی گئی ہے  جس کی وجہ سے یہ کام متاثر ہونے کا اندیشہ ہے جس سے بارش کے موسم میں شہریوں کو پریشانی کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اگرچہ ممبئی میں فضائی آلودگی پر قابو پانے اور شہر کو صاف ستھرا بنانے کیلئے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بڑے پیمانے پر ’ڈیپ کلین ڈرائیو‘ شروع کیا ہے جو زور و شور سے جاری ہے اور اس کام پر خطیر رقوم بھی خرچ ہورہی ہے۔ تاہم وزیر اعلیٰ کی صاف صفائی پر خصوصی توجہ ہونے کے باوجود نالوں کی صفائی کا کام وقت پر مکمل ہونا مشکل نظر آرہا ہے۔
 یاد رہے کہ گزشتہ برس شہر و مضافات میں نالوں کی صفائی کا کام ۶؍ مارچ کو شروع ہوکر ۳۱؍ مئی کو مکمل ہوگیا تھا لیکن امسال نالوں کی صفائی مکمل کرنے کیلئے ۱۵؍ مئی کی تاریخ طے کی گئی ہے لیکن اس کام کی ذمہ داری سونپنے میں تاخیر  کے سبب مارچ کا آدھا مہینہ گزرجانے کے بعد نالوں کی صفائی شروع ہوئی تھی اور ۳۱؍ مارچ تک محض ۱۴؍ فیصد کام مکمل ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: دیونا رمذبح میں جانوروں کے ذبیحہ کا نیا نظام نافذ، تاجر ناراض

اس دوران بڑے پیمانے پر بی ایم سی افسران اور اہلکاروں کو عنقریب ہونے والے الیکشن کی تیاریوں کی ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئی ہیں۔ ان میں بڑی تعداد میں وہ افسران بھی شامل ہیں جنہیں نالوں کی صفائی کی نگرانی اور دیگر ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ بی ایم سی افسران کے الیکشن ڈیوٹی میں مصروف ہونے سے نالے صفائی کی نگرانی مشکل ہے اور کنٹریکٹ حاصل کرنے والی کمپنیاں اور ٹھیکیدار اپنی مرضی کے مطابق اس کام کو انجام دے سکتے ہیں۔ 
 واضح رہے کہ شہر و مضافات میں ۳۰۹؍ بڑے اور ایک ہزار ۵۰۸؍ چھوٹے نالے ہیں۔ سڑکوں کے کنارے ایک ہزار ۳۸۰؍ گٹریںہیں جبکہ برسات میں ۵؍ مختلف ندیوں کا پانی شہر سے گزرتے ہوئے سمندر میں جاتا ہے۔ ان تمام نالوں اور گٹروں کی صفائی کیلئے ۳۱؍ ٹھیکیداروں کو ذمہ داری سونپی گئی ہے اور نالے صفائی پر ۲۵۰؍ کروڑے روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔
 شہر کے چھوٹے اور ہائی وے سے متصل نالوں سے کُل ۶۳؍ہزار ۵۳۳؍ میٹرک ٹن کچرا نکالنے کا ہدف طے ہوا ہے جس میں سے اب تک صرف ۶؍ہزار ۵۱؍ میٹرک ٹن کچرا نکالا جاسکا ہے۔ایکسپریس وے پر واقع نالوں کی صفائی بھی دھیمی رفتار سے جاری ہے اور ۵۲؍ہزار ۵۶۰؍ میٹرک ٹن میں سے ۲؍ہزار ۴۷۱؍ ٹن گندگی ہی اب تک صاف کی گئی ہے۔
 واضح رہے کہ ہر سال بارش کا موسم شروع ہونے سے قبل بی ایم سی شہر و مضافات کے نالوں سے کوڑاکرکٹ اور گندگی نکالتی ہے۔ یہ محکمہ ہر سال ماضی کے تجربات کی بنیاد پر اندازے سے یہ طے کرتا ہے کہ نالوں سے کتنا کچرا اور گندگی صاف کی جانی چاہئے۔ تاہم مذکورہ ساری مقدار اندازے سے طے کی جاتی ہے اس لئے بی ایم سی کے ذریعہ نالوں کی صفائی مکمل ہوجانے کے باوجود اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی کہ نالوں میں مزید کتنا کچرا اور گندگی پڑی ہوسکتی ہے ۔شہر و مضافات میں ایسی ۴۸۶؍ جگہیں ہیں جہاں ۵۰؍ ملی میٹر بارش ہونے پر بھی سڑکوں پر پانی جمع ہوجاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK