Inquilab Logo

دیونار مذبح میں جانوروں کے ذبیحہ کا نیا نظام نافذ، تاجر ناراض

Updated: April 01, 2024, 10:42 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

جانوروں کی مکمل تفصیل آن لائن درج کر کے ’ائیر ٹیگ‘ لگانے کا حکم ، گوشت سپلائی متاثر ہونے کا اندیشہ، رہنمائی اور ضروری سہولتوں کےبعد ہی نظام نافذ کیا جائیگا : بیوپاری تنظیم اوررکن اسمبلی رئیس شیخ۔

At the gate of the Deonar slaughterhouse, a banner can be seen hanging about the animals brought for slaughter. Photo: INN
دیونار مذبح کے گیٹ پر ذبیحہ کیلئے لائے جانے والے جانوروں کے تعلق سے بینر لگا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر : آئی این این

مرکزی حکومت کی ہدایت پر ریاستی حکومت نے دیونار مذبح میں بڑے جانوروں کے ذبیحہ سے قبل ہر جانور کی پیدائش سے لے کر اب تک کی مکمل تفصیل ویب سائٹ پر درج کرنے،صحت کی جانچ کرنے اور جانور کے کان پر اس تفصیل کا ٹیگ لگانےکا سسٹم پیر یکم اپریل سے نافذ کیا ہے۔ اس تعلق سے دیونا مذبح کے گیٹ پر بینر بھی لگایاگیا ہے۔اس نئے سسٹم سے جانوروں کے  تاجروں کو شدید دقتوںکا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے شہر میں گوشت کی سپلائی بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ تاجروںمیں ناراضگی بھی پائی جارہی ہے اور انہوںنے احتجاجاً پیر کو کم جانور دیونا مذبح میں سپلائی کئے۔ اس سے ممبئی کے شہریوں کو تازہ گوشت ملنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ نئے سسٹم کو نافذ کرنے کے خلاف القریش ہیومن ویلفیئر اسو سی ایشن ، رکن اسمبلی رئیس شیخ  اور دیگر تنظیموں نے ریاستی حکومت کے انیمل ہسبنڈری ، ڈیری ڈیولپمنٹ کے وزیر وکھے پاٹل،متعلقہ محکمہ کے اسسٹنٹ کمشنر،بی ایم سی کمشنر بھوشن گگرانی اور دیونار مذبح انتظامیہ کو مکتوب دے کرمطالبہ کیا ہے کہ اس سسٹم کو نافذ کرنے سے قبل اسٹیک ہولڈر کے ساتھ میٹنگ منعقد کی جائے، ان کی رہنمائی کی جائے ، نئے سسٹم کو نافذ کرنے کیلئے درکار آلات اوردیگر چیزوں کا نظم کیاجائے اور اس کے بعد اسے نافذ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھئے: ونچت بہوجن اگھاڑی کی دوسری فہرست میں ۲؍ مسلم نام شامل

اس سلسلےمیں القریش ہیومن ویلفیئر اسو سی ایشن نے نائب صدر محمد آصف قریشی نے انقلاب کو بتایاکہ’’ جو سسٹم نافذ کیاگیا ہے اس تعلق سے  تاجروں کی کوئی رہنمائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سےدیونار کے ۵۰۰؍ سے زیادہ لائسنس یافتہ ٹریڈرس کو شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جانور کی پیدائش سے اب تک کی مکمل تفصیل پہلے سافٹ ویئر میں درج کرنا ہے اور اس کے بعد جانور کے کان میں یہ ٹیگ لگانا ہے ۔ ٹیگ مشین بھی خراب ہو رہی ہے اور دوسرے دیونار مذبح میں جانوروں کے ۱۵؍ ڈاکٹروں کا تقرر کیا گیا ہے لیکن محض ۳؍ تا۴ ؍ ہی موجود رہتے ہیں جس سے جانوروں کی طبی جانچ میں میں دشواری ہو رہی۔ ‘‘ 
 انہوں نے مزید کہاکہ’’ دیونار میں بڑے جانور کے کم ذبیحہ   سے شہر میں کم گوشت سپلائی ہو گا اور اس سے گوشت کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور شہریوں پر مہنگائی کابوجھ پڑ سکتا ہے۔ ان تمام وجوہات کے سبب القریش ہیومن ویلفیئر اسو سی ایشن کے صدر محمد قدرت اللہ قریشی نے متعلقہ وزیر اور افسران کو مکتوب دے کر رمضان المبارک  میں اس نئے سسٹم کو فوری طور پر نافذ نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس ضمن میں رکن اسمبلی رئیس شیخ سے بھی مداخلت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
  اس تعلق سے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے الزام لگایا کہ ’’مرکز کی ایما پر ریاستی حکومت اب دیونا مذبح کے جانوروں کے غریب  تاجروں کو بے روزگار کرنے کی سازش کر رہی ہے اور اسی لئے ضروری تیاری اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میںلئے بغیر ائیر ٹیگ سسٹم نافذ کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔ دیونار مذبح میں جو جانور آتے ہیں وہ مختلف کسانوں سے خریدے جاتے ہیں اور جب اس نئے سسٹم سے کم جانور دیونار مذبح میں داخل ہوں گے تو تاجر کم خریدیں گے ،اس طرح سے یہ غریب کسانوں اور جانوروں کے کاروبار سے جڑے ہوئے کئی لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے ۔ اس لئے مَیں نے متعلقہ وزیر وکھے پاٹل  اور معلقہ افسران سے بھی درخواست کی ہے کہ اسے فوری طو ر پر ملتوی کیاجائے اور تاجروں کے مشترکہ میٹنگ کے بعد ہی اسے نافذ کیاجائے۔‘‘
 اس ضمن میں دیونار مذبح کے جنرل منیجر کلیم پٹھان سے رابطہ کرنے پر انہوںنے بتایاکہ ’’ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی ہدایت پر دیونار مذبح میںیہ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ چونکہ نئے سسٹم کی پروسسنگ میں جانور کی پیدائش سے دیونار لانے تک تمام تفصیل درج کرنی ہے اور ا س کی طبی جانچ بھی کی جانی ہے اس لئے اس میں وقت درکا رہورہاہے۔ پروسیسنگ کے دوران جانور کے مالک کے موبائل نمبر پر او ٹی پی بھی جاتا ہے اور ان تمام کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے جانوروںکی تنظیموں نے پیر کو احتجاجاً کم جانور دیونا مذبح لائے ہیں۔ یومیہ ۴۰۰؍تا ۵۰۰؍ بڑے جانور لائے جاتے ہیں لیکن پیر کو ۲۲۰؍ ہی جانور لائے گئے ہیں۔ ایک دو دنوںمیں پتہ چلے گا کہ اس سسٹم سے شہر کے گوشت کی سپلائی میں کیا اثر پڑے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK