Inquilab Logo

دہلی ہائی کورٹ نے اروند کیجریوال کی درخواست مسترد کی، تحویل کو قانونی قراردیا

Updated: April 09, 2024, 4:29 PM IST | New Delhi

دہلی ہائی کورٹ نے آج دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی کے ذریعے حراست کوچیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ای ڈی کے ذریعے داخل کردہ دستاویز ظاہر کرتی ہے کہ کیجریوال اس سازش میں ملوث تھے اور اس جرم کو چھپانے میں بھی برابر کے شریک تھے۔ کیجریوال کی حراست اور تحویل غیر قانونی نہیں ہے۔

Arvind Kejriwal. Photo: INN
اروند کیجریوال۔ تصویر: آئی این این

دہلی ہائی کورٹ نےآج دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی ای ڈی کی حراست کو چیلنج کرنے والی درخواست پر اپنا فیصلہ سنا دیاہے۔ بار اور بینچ نے اس فیصلے کے حوالے سے کہا کہ عدالت یہ واضح کرتی ہے کہ یہ درخواست ضمانت کیلئے نہیں ہے بلکہ اس حراست کو غیر قانونی قرار دینے کیلئے ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پونے: لوجہاد کا الزام لگا کر ۱۹؍ سالہ مسلم طالب علم کو زدوکوب کیا گیا

عدالت نےفیصلے میں کیا کہا؟
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ مرکزی تفتیشی ایجنسی نے جو دستاویز اکھٹی کی ہے وہ ظاہر کرتی ہے کہ اروند کیجریوال نے سازش رچی تھی اور وہ جرم کی آمدنی اور استعمال کو چھپانے میں ملوث تھے۔ ای ڈی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت کے ساتھ آپ کے کنوینر کے طور پر بھی اس معاملے میں ملوث تھے۔
عدالت نے کیجریوال کے لوک سبھاانتخابات سے قبل حراست میں لئے جانے پر سوال عائدکرنے کے حوالے سے کہا کہ درخواست گزار کو منی لانڈرنگ کیس کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اور عدالت کو انتخابات سے قطع نظر قانون کے لحاظ سے ان کی حراست اور ان کی تحویل کو جانچنا ہے۔عدالت نے کیجریوال کے ایکسائز پالیسی کیس میں ’’منظور کنندگان‘‘ کے بیانات پر شک ہونے کے حوالے سے عدالت نے واضح کیا کہ راگھو مگنٹا اور ساراتھ ریڈی کے بیانات منظور شدہ تھے جنہیں پی ایم ایل اے اور سیکشن ۱۶۴؍ سی آر پی سی کے تحت درج کیا گیا تھا۔
عدالت نے مزید کہا کہ وعدہ معاف گواہ کے بیانات کو ریکارڈ کرنے کے طریقے میں شک ہونا عدالت اور ججوں پر تہمت لگانے کے مترادف ہے۔منظوری دینے والا قانون ۱۰۰؍ سال پرانا ہے نہ کہ ایک سال پرانا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK