شرجیل امام نے سنیچر کو دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جس میں انہیں یو اے پی اے (UAPA) کیس میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: September 06, 2025, 10:00 PM IST | New Delhi
شرجیل امام نے سنیچر کو دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جس میں انہیں یو اے پی اے (UAPA) کیس میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
شرجیل امام نے سنیچر کو دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جس میں انہیں یو اے پی اے (UAPA) کیس میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ یہ کیس۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی فسادات کی مبینہ بڑی سازش سے جڑا ہوا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے۲؍ ستمبر کو امام اور آٹھ دیگر افراد عمر خالد، محمد سلیم خان، شفا الرحمٰن، اطہر خان، میران حیدر، شاداب احمد، عبدالخالد سیفی اور گل فشہ فاطمہ کی ضمانت کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ دہلی پولیس نے ان درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کوئی اچانک بھڑکنے والے فسادات کا معاملہ نہیں بلکہ ’پہلے سے تیار کی گئی ایک سازش‘ہے، جس کا ’خفیہ مقصد اور سوچی سمجھی منصوبہ بندی‘شامل تھی۔
ہائی کورٹ نے اپنے مشاہدات میں کہا تھا کہ بادی النظر میں امام اور خالد کا کردار’سنگین‘ ہے، کیونکہ انہوں نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر اشتعال انگیز تقاریر کیں اور ’مسلم کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد کو متحرک کرنے کی کوشش‘ کی۔ امام نے سپریم کورٹ سے یو اے پی اے کے سخت قوانین کے تحت درج بڑے سازش والے دہلی فسادات کیس میں ضمانت طلب کی ہے۔ ۲۰۲۰ءمیں دہلی پولیس نے امام کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا اور انہیں دہلی فسادات کیس کا مرکزی سازشی قرار دیا تھا۔ یہ پرتشدد واقعات شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور قومی رجسٹر برائے شہری (NRC) کے خلاف احتجاج کے دوران پھوٹ پڑے تھے، جن میں ۵۳؍افراد ہلاک اور۷۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔