جرمنی نے ہندوستانی طلبہ کی میزبانی کے معاملے میں امریکہ اور کنیڈا دونوں کو پیچھے چھوڑ کر سرفہرست مقام حاصل کر لیا ہے۔
EPAPER
Updated: September 06, 2025, 4:52 PM IST | Washington
جرمنی نے ہندوستانی طلبہ کی میزبانی کے معاملے میں امریکہ اور کنیڈا دونوں کو پیچھے چھوڑ کر سرفہرست مقام حاصل کر لیا ہے۔
’اپ گریڈ ٹرانس نیشنل ایجوکیشن‘ (ٹی این ای) کی ۲۵-۲۰۲۴ء کے اعدادوشمار پر مبنی حالیہ رپورٹ کے مطابق، بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہندوستانی طلبہ کیلئے امریکہ اب پہلی ترجیح نہیں رہا۔ ایک لاکھ سے زائد ہندوستانیوں کے درمیان کئے گئے سروے پر مبنی یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ لاگت کے خدشات، کریئر کی منصوبہ بندی اور ہائبرڈ موڈ میں سیکھنے کی کھلی ذہنیت کی وجہ سے جرمنی اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جیسے ممالک، طلبہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہوگئے ہیں۔
جرمنی اولین ترجیح
جرمنی نے ہندوستانی طلبہ کی میزبانی کے معاملے میں امریکہ اور کنیڈا دونوں کو پیچھے چھوڑ کر سرفہرست مقام حاصل کر لیا ہے۔ عالمی سطح پر غیر ملکی طلبہ کی میزبانی کرنے میں جرمنی کا حصہ ۲۰۲۲ء میں ۲ء۱۳ فیصد تھا جو ۲۰۲۵ء میں بڑھ کر ۶ء۳۲ فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ یورپی ملک کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وہاں ہندوستانی طلبہ کی تعداد ۲۰۲۳ء میں تقریباً ۴۹ ہزار ۵۰۰ تھی جو ۲۰۲۵ء میں تقریباً ۶۰ ہزار ہوگئی ہے۔ کم ٹیوشن فیس، ویزا کی آسان پالیسیاں اور ملازمت کے مضبوط امکانات اس کے پیچھے اہم وجوہات ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فرانسیسی ایم پی ریما حسن کے نام سے بلجیم یونیورسٹی کی لاء گریجویٹ کلاس موسوم
یو اے ای میں ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں اضافہ
دریں اثنا، یو اے ای اور خلیجی ممالک خود کو طلبہ کیلئے لاگت اور ثقافتی طور پر قابل رسائی تعلیمی مراکز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ دبئی اور قطر کے ایجوکیشن سٹیز میں اب جارج ٹاؤن، کارنیگی میلن، جان ہاپکنز، ویل کارنیل اور یونیورسٹی آف برمنگھم جیسے اداروں نے اپنے کیمپسز شروع کئے ہیں جو کم لاگت پر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ڈگریاں پیش کر رہے ہیں۔ یو اے ای میں بڑی تعداد میں ہندوستانی طلبہ داخلہ لے رہے ہیں۔ اس خلیجی ملک کی بین الاقوامی طلبہ کی کل ابادی کا ۴۲ فیصد حصہ ہندوستانی طلبہ پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیا امریکی ویزا تجویز: طلبہ کو ۴؍سالہ ویزا، غیر ملکی صحافیوں کیلئے ۲۴۰؍دن کی حد
کنیڈا، امریکہ، برطانیہ کی مقبولیت میں کمی
اس شعبے میں کنیڈا کا حصہ تیزی سے گرا ہے اور ماضی کے ۸۵ء۱۷ فیصد سے ۳ء۹ فیصد پر آگیا ہے۔ برطانیہ نے بھی جون ۲۰۲۴ء اور جون ۲۰۲۵ء کے درمیان ہندوستانیوں کو ۱۱ فیصد کم اسٹوڈنٹ ویزے جاری کئے۔ سروے میں پایا گیا کہ امریکی یونیورسٹیوں میں درخواستوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے ۱۳ فیصد کی کمی آئی ہے۔ امریکہ جو ۶۰ فیصد ہندوستانی طلبہ کی میزبانی کرتا تھا، اب صرف ۴۷ فیصد ہندوستانی طلبہ وہاں کا رخ کررہے ہیں۔ اس کے پیچھے امریکی یونیورسٹیوں کی بڑھتی ہوئی ٹیوشن فیس، کمزور ہوتا روپیہ اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ دور کی ویزا پابندیوں ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں۔