Inquilab Logo Happiest Places to Work

پمپری چنچوڑ میں آدھی رات کو مسجد و مدرسے کا انہدام

Updated: October 01, 2024, 3:06 PM IST | Agency | Pune

۲۵؍ سال قبل قائم اس مسجد ومدرسے کے خلاف ہندوتواوادی تنظیموں نے شکایت کی تھی جبکہ اطراف میں اور بھی کئی غیرقانونی تعمیرات موجو د ہیں جن پر کارروائی نہیں ہوئی۔

Muslims oppose demolition in Pimpri Chinchaud. Photo: PTI
پمپری چنچوڑ میں مسلمانوں نے انہدامی کارروائی کی مخالفت کی۔ تصویر: پی ٹی آئی

ملک کے دیگر علاقوں کی طرح پونے میں بھی ا سے یک مسجد اور مدرسے کو غیر قانونی ہونے  کا حوالہ دے کر منہدم کر دیا گیا۔ مقامی مسلمانوں نے اس کے خلاف سخت احتجاج کیا لیکن پولیس نے سرکردہ لوگوں کو گرفتار کر لیا اور میونسپل کارپوریشن نے سخت بندوبست کے درمیان رات کے وقت اس مسجد اور مدرسے کو شہید کر دیا۔ اس پر مقامی مسلمانوںمیں ناراضگی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے  ٹویٹ کرکے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ  سے سوال کیا ہے کہ جب مسجد کے آس پاس کے ایک ہزار مکانات بھی غیر قانونی ہیں تو صرف مسجد پر کارروائی کیوں کی گئی؟ 
  اطلاع کے مطابق پونے ضلع کے پمپری چنچوڑ شہر سے قریب واقع کھیر گائوں کے کالی واڑی علاقے میں مسجد و مدرسہ جامعہ انعامیہ گزشتہ ۲۵؍ سال سے جاری و ساری تھا لیکن بعض ہندوتواوادی کارکنان نے اسکے خلاف انتظامیہ سے شکایت کی۔   انتظامیہ  کا دعویٰ ہے کہ مسجد ٹرسٹ کو نوٹس بھیجا گیا تھا لیکن نوٹس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اسکے بعد معاملہ عدالت میں گیا اور عدالت نے علاقے کی تمام غیر قانونی عبادت گاہوں کو منہدم کرنے کا  حکم دیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسجد کو عدالت کے حکم کی بنا پر مسمار کیا گیا ہے۔ اتوار کی دیر رات جب میونسپل کارپوریشن کا انہدامی دستہ ، پولیس کی سخت سیکوریٹی کے ساتھ مسجد کے خلاف کارروائی کیلئے پہنچا تو بڑی تعداد میں مقامی مسلمان اکٹھا ہو گئے ۔  انہوں نے اس کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے مسلمانوں کے سرکردہ افراد کو گرفتار کر لیا اور بھیڑ کو منتشر کیا۔ اسکے بعد  اس مسجد اور مدرسے کوشہید کر دیا گیا۔  اطلاع کے مطابق  صبح ۵؍  بجے کے بعد گرفتار کئے گئے لوگوں کو چھوڑ دیا گیا۔ اس کارروائی  کے بعد مقامی مسلمانوں میں سخت ناراضگی ہے کیونکہ یہ عمارت گزشتہ ۲۵؍ سال سے یہاں  موجود تھی ،ہندوتوا وادی تنظیموں نے  اسکے خلاف شکایت کرکے دانستہ طور پر یہ کارروائی کروائی ہے۔
  بغیر اطلاع کے کارروائی کی گئی
 مدرسہ و مسجد جامعہ انعامیہ کے ذمہ دار قاری اقبال عثمان جو اس وقت داپولی میں تھے   نے نمائندہ انقلاب کے استفسار کرنے پر  بتایا کہ وہاں مسجد نما  ایک ہال تھا جہاں نماز ادا کی جاتی تھی، اسے اتوار کی علی الصباح ۴؍ بجے بھاری پولیس بندوبست میں پوری طرح توڑ دیا گیا۔  انہوں نے کہاکہ کارپوریشن کے انہدامی دستے کی آمد کا کسی کو  پیشگی علم نہیں تھا۔ ویسے بھی چھٹی کا دن تھا اسلئے خیال بھی نہیں آیا کہ ایسا کچھ ہوسکتا ہے۔قاری عثمان کے مطابق  انہدامی کارروائی کیلئے  یہ جواز پیش کیا گیا ہے کہ یہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔جبکہ ۱ ۲۰۰ء میں یہ ہال بنایا گیا تھا۔ اس وقت چہار دیواری کے ساتھ ایک پترا رکھ دیا گیا تھا۔  بعد میں اسے آر سی سی کا  بنادیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ  اس تعلق سے شہری انتظامیہ نے۶؍ جون کو نوٹس  دیا تھا جسکا مدرسہ کی جانب سے جواب دیا گیا تھا ۔ ا سکے باوجود اچانک یہ کارروائی کی گئی جو حیران کن ہے۔ ہم لوگ اس تعلق سے اجازت حاصل کرنے کیلئے منگل کو ( آج) مہانگر پالیکا جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK