ستمبر میں روس سے ہندوستان کی تیل کی درآمد میں قدرے کمی آئی، لیکن سستا روسی تیل ایک بڑا ذریعہ ہے اور تہوار کی مانگ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
EPAPER
Updated: October 05, 2025, 10:09 PM IST | New Delhi
ستمبر میں روس سے ہندوستان کی تیل کی درآمد میں قدرے کمی آئی، لیکن سستا روسی تیل ایک بڑا ذریعہ ہے اور تہوار کی مانگ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
ستمبر میں روس سے ہندوستان کی خام تیل کی خریداری میں قدرے کمی آئی، لیکن روس ہندوستان کا تیل کی درآمد کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ہندوستان نے ستمبر میں تقریباً۷ء۴؍ ملین بیرل خام تیل یومیہ درآمد کیا۔ یہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں ۲۲۰۰۰۰؍بیرل زیادہ ہے، لیکن تقریباً پچھلے سال کے برابر ہے۔ روس سے تیل کل درآمدات کا۳۴؍فیصد، یا تقریباً۶ء۱؍ ملین بیرل یومیہ ہے۔ یہ تعداد۲۰۲۵ء کے پہلے ۸؍ ماہ کے اوسط سے ۱۶۰۰۰۰؍ بیرل کم ہے۔ یہ معلومات عالمی تجارتی تجزیاتی فرم کیپلر کے ابتدائی اعداد و شمار پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:ہندوستان میں کریڈٹ کارڈز کا۴۵؍ سالہ سفر، کریڈٹ کارڈ کا نام مارکیٹ میں کیسے آیا
روسی تیل سستا اور ہندوستانی ریفائنریز کے لیے فائدہ مند ہے۔کیپلر کے تحقیقی تجزیہ کارسمیت ریتولیا کہتے ہیںکہ روسی تیل کی قیمت کم ہے اور اس کا منافع زیادہ ہے۔ یہ ہندوستانی ریفائنریوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ والا متبادل ہے۔ روس کے بعد عراق ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا تیل فراہم کرنے والا ملک ہے جو روزانہ۸۸۱۰۰۰؍ بیرل تیل بھیجتا ہے۔ اس کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہیں۔ امریکہ پانچویں نمبر پر ہے جو روزانہ ۲۰۶۰۰۰؍ بیرل سپلائی کرتا ہے۔
روس نمبر ون سپلائر کیسے بنا؟
۲۰۱۲ء میں یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد روس ہندوستان کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔ اس سے پہلے عراق اور سعودی عرب جیسے ممالک ہندوستان کے اہم ذرائع تھے۔ جنگ کے بعد مغربی ممالک نے روسی تیل کی خریداری کم کر دی۔ روس نے سستے داموں تیل فروخت کرنا شروع کر دیا۔ ہندوستانی ریفائنریز نے اس کا فائدہ اٹھایا اور روسی تیل کی اپنی درآمدات میں اضافہ کیا۔ جنگ سے پہلے ہندوستان کی تیل کی درآمدات میں روس کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم تھا لیکن اب یہ بڑھ کر ۴۰؍ فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے۔ تاہم امریکہ ہندوستان پر روسی تیل نہیں خریدنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جولائی میں ہندوستانی درآمدات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اگست میں، اس نے ہندوستانی سامان پر۲۵؍ فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا۔ یہ ٹیرف موجودہ۲۵؍فیصد ٹیرف کے علاوہ ہے۔ تاہم روسی تیل کے بڑے خریدار چین کے خلاف ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔