Inquilab Logo

وی وی پیٹ کی تمام پرچیاں گننے کی عرضیاں خارج لیکن مشین کی میموری محفوظ رکھنے کا حکم

Updated: April 27, 2024, 8:33 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

سپریم کورٹ نے کئی اہم ہدایات بھی دیں ،’ سمبل لوڈنگ‘ کے بعد ایس ایل یو یونٹ کو ۴۵؍دنوں کیلئے سیل کردیاجائے، پرچیوں پر بار کوڈ کے امکان پر غور کا مشورہ دیا۔

Senior advocate Prashant Bhushan, counsel for petitioners against EVM. Photo: PTI
ای وی ایم کیخلاف عرضی گزاروں کے وکیل سینئرایڈوکیٹ پرشانت بھوشن۔ تصویر :پی ٹی آئی

سپریم کورٹ نے ای وی ایم کے تمام  ووٹوں کو وی وی پیٹ کی  پرچیوں سے ۱۰۰؍فیصد ملانے کامطالبہ کرنے والی درخواستوں کو مسترد تو کردیا لیکن اس معاملے میں کئی اہم ہدایات بھی جاری کیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ نے اس معاملے پر دو الگ لیکن متفقہ فیصلے سنائے۔ جسٹس کھنہ نےاپنے فیصلہ میںکہاکہ بیلٹ پیپر سے الیکشن اور وی وی پیٹ سے نکلنے والی پرچیوں کی ۱۰۰؍فیصد گنتی کا مطالبہ کرنے والی سبھی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں تاہم، بنچ نے ہدایت دی کہ سمبل لوڈنگ کے عمل کے بعد ایس ایل یو یونٹ کو کم ازکم ۴۵؍ دن  کیلئے سیل کردیاجانا چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: مسلم محلوں میں ووٹنگ کے تعلق سے جوش وخروش

عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے  امیدوار نتائج کے اعلان کے بعد ایک ہفتہ کے اندر مائیکرو کنٹرولر ای وی ایم میںبرنٹ میموری کی انجینئرز کی ایک ٹیم کے ذریعہ جانچ کی درخواست کرسکتے ہیں لیکن اس کا خرچ امیدواروں کو برداشت کرنا پڑے گا۔جسٹس کھنہ نے اپنے فیصلہ میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ وی وی پیٹ کی پرچیوں پربار کوڈ لگانے کے بارے میں غور کرے تاکہ ان پرچیوں کی مشینوں  کے ذریعہ گنتی کی جاسکے۔ 
ادھر جسٹس دیپانکر دتہ نے اپنے فیصلہ میں لکھا کہ ایسے معاملات میں تنقیدی لیکن بامعنی رخ اختیار  کیا جانا چاہئے تاکہ نظام کی معتبریت کو یقینی بنانے کیلئے  شواہد اورمنطق کی بنیاد پرتعمیری نقطہ نظر پر عمل کیا جاسکے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد عرضی گزاروں کو سخت مایوسی ہوئی ہے جنہیں یہ امید تھی کہ ای وی ایم کے تعلق سے بڑے پیمانے پر عوامی خدشات کے پیش نظر انتخابی عمل کو مزیدشفاف بنانے کیلئے کوئی اہم فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔ خیال رہے کہ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم اور دیگر نے عرضیاں سپریم کورٹ میں دائر کی تھیں اور متعدد اہم مطالبات کئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK