Inquilab Logo

تیسرے مرحلے کی پولنگ کے دوران وزیراعظم مودی نے پھر ہندومسلم کارڈ کھیلا

Updated: May 08, 2024, 9:28 AM IST | Agency | Bhopal

مدھیہ پردیش کے کھرگون میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں ووٹ جہاد چلے گا یا رام راجیہ؟‘‘ رام مندر،بابری مسجد اورمسلم ریزرویشن کا موضوع بھی چھیڑا۔

Prime Minister Modi and Chief Minister Mohan Yadav in a rally held in Madhya Pradesh. Photo: INN
مدھیہ پردیش میں منعقدہ ایک ریلی میں وزیراعظم مودی اور وزیراعلیٰ موہن یادو۔ تصویر : آئی این این

وزیراعظم مودی نے انتخابی ماحول کو پولرائز کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک بار پھر ہندو مسلم کارڈ کھیلا۔ مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بھیڑ سے سوال کیا کہ ہندوستان میں ’ووٹ جہاد‘ چلے گا یا رام راجیہ؟   اس  موقع پر انہوں نے رام مندر، بابری مسجد اور مسلم ریزرویشن جیسے موضوعات کا بھی راگ الاپا اور اپوزیشن کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ۔انہوں نےکہا کہ کانگریس پارٹی چھوڑ چکے لوگوں کی باتوں سے پارٹی کے خطرناک ارادوں کے بارے میں  سننے کو مل رہا ہے۔ ایسے ہی  ایک لیڈر نے انکشاف کیا ہے کہ کانگریس کے ’شہزادے‘ کا ارادہ  رام مندر پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹنے کا بھی ہے۔
 وزیراعظم مودی یہاں کھرگون اور کھنڈوا پارلیمانی حلقوں کے  بی جے پی کے امیدواروں کی حمایت میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔اس دوران انہوں نے کانگریس اورآرجے ڈی پر سخت تنقید کی۔ ریلی میں آنے والوں سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیںکہ انڈیا  اتحاد کے لوگ کس کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں؟ پھر خود ہی انہوں نے اس کا جواب بھی دیا کہ وہ اپنی اپنی وراثت بچانے اور اپنے بچوں کو اپنی پارٹی سونپ کر جانے کیلئے  الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس دوران پارٹی کے ریاستی صدر وشنودت شرما اور ریاستی حکومت کے وزیر کیلاش وجے ورگیہ بھی اسٹیج پر موجود تھے۔  اس پارلیمانی حلقے میں ووٹنگ۱۳؍ مئی کو ہونی ہے۔ خیال رہے کہ کیلاش وجے ورگیہ کا بیٹا بھی ایک سرگرم سیاست داں ہے اور گزشتہ میقات میں اندور کا رُکن اسمبلی تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ’’پولنگ شفاف نہیں‘‘، کانگریس صدر کو تشویش،حلیف پارٹیوں کو مکتوب روانہ کیا

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے، اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ ہندوستان میں ’ووٹ جہاد‘ چلے گا یا رام راجیہ۔ پاکستان میں دہشت گرد ہندوستان کے خلاف جہاد کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور یہاں کانگریس والوں نے بھی  اعلان کردیا ہے کہ مودی کے خلاف ووٹ جہاد کرو، یعنی  مودی کے خلاف ایک خاص مذہب کے لوگوں کو متحد ہوکر ووٹ دینے کو کہا جارہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس کس سطح پر پہنچ گئی ہے؟کیا آئین ’ووٹ جہاد‘ کی اجازت دیتا ہے؟
 کانگریس چھوڑنے والوں کا ذکر کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ارادے کتنے خوفناک ہیں یہ سمجھنے کیلئے ان لوگوں کو سننا ہوگا جو۲۰۔۲۰؍ سال سے کانگریس کے کارکن اور لیڈر رہے ہیں۔ ایسے لوگ اب مسلسل کانگریس چھوڑ رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک خاتون نے کہا کہ جب وہ رام مندر گئیں تو اُن پر اتنا تشدد کیا گیا کہ انہیں کانگریس چھوڑنی پڑی۔ ایک اور شخص نے کہا کہ کانگریس پر مسلم لیگ اور ماؤ نوازوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ تیسرے نے ایک اور سازش کا انکشاف کیا اور کہا کہ ’شہزادہ‘ رام مندر پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹنے کا ارادہ رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کو لگتا ہے کہ پاکستان سے محبت ظاہر کرکے وہ اپنے ووٹ بینک کی سیاست کو مضبوط کرلیں گے لیکن وہ جانتے ہیں کہ ان کی   ضمانت بھی بچنا مشکل ہے۔
 اسی دوران انہوں نے لالو یادو کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد میں شامل اور چارہ گھپلے میں سزا کاٹ رہے  ایک لیڈر  نے مسلمانوں کیلئے ریزرویشن کی حمایت کر کے  اتحاد کے  ارادوں کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چارہ گھپلے میں سزا  یافتہ لیڈر کا کہناہے کہ مسلمانوں کو مکمل ریزرویشن ملنا  چاہئے۔مودی نے کانگریس اور انڈیا اتحاد پر سخت  حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے شروع ہی سے آئین  کے معمار ڈاکٹر بھیم  راؤ امبیڈکر کی مخالفت کی تھی اور اب یہ لوگ ڈاکٹر امبیڈکر کے بنائے ہوئے  آئین کے خلاف بھی  جا رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں ملک کے بنیادی کلچر کو تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔ یہ مودی کی گارنٹی ہے کہ اس ہزاروں سال پرانے ملک کی اصل ثقافت کو کسی بھی قیمت پر تبدیل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK