• Mon, 29 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہر شخص سالانہ۷۹؍ کلو خوراک ضائع کرتا ہے: یواین ای پی

Updated: September 28, 2025, 10:11 PM IST | New York

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے مطابق دنیا بھر میں ہر شخص سالانہ۷۹؍ کلوگرام خوراک ضائع کرتا ہے اور۹۹؍ فیصد لوگ ایسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جو غیر محفوظ ہے۔

Waste Food.Photo:INN
غذاکا ضیاع۔ تصویر:آئی این این

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے مطابق دنیا بھر میں ہر شخص سالانہ۷۹؍ کلوگرام خوراک ضائع کرتا ہے اور۹۹؍ فیصد لوگ ایسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جو غیر محفوظ ہے۔یہ مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی، بھوک اور صحت کے خطرات میں اضافہ کررہے ہیں۔۲۹؍ ستمبر کو خوراک کے ضیاع اور بربادی سے آگاہی کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے۱۹؍ دسمبر ۲۰۱۹ء کو ایک قرارداد منظور کی، جس میں خوراک کے ضیاع اور بربادی  سے آگاہی کا عالمی دن (آئی ڈی اے ایف ایل ڈبلیو) قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیئے:ورلڈ فوڈ انڈیا ایک لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری حاصل کی

یواین ای اپی کے مطابق فضائی آلودگی اور خوراک کا ضیاع اور بربادی ہمارے وقت کے دو سنگین ترین عالمی چیلنجز ہیں۔ یہ مل کرموسمیاتی تبدیلی، صحت عامہ کے مسائل اور خوراک کی عدم تحفظ کو مزید بڑھادیتے ہیں۔ زمینی سطح  پر موجود  ایک بڑی فضائی آلودگی  اوزون  جو براہ راست فصلوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی غذائی اجناس کی بربادی  لینڈ فلز میں میتھین کا اخراج پیدا کرتی ہے، جس سے فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں مزید خراب ہوتی ہیں۔
یواین ای پی  کا مقصد خوردہ اور صارفین کی سطح پر فی کس عالمی خوراک کی بربادی کو  نصف کرنا نیز  پیداوار اور سپلائی چین میں خوراک کے نقصانات کو کم کرنا ہے۔ دنیا کی آبادی اس وقت۲ء۸؍ ارب  ہے اور ۲۰۵۰ء تک۷ء۹؍ ارب تک پہنچنے کی توقع ہے۔ یواین ای پی کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ موجودہ اور مستقبل کی آبادی کو مناسب غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی  ہو۔ یواین ای پی کے مطابق  ۲۰۲۱ء میں دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق ۲۵ء۱؍ ارب ٹن خوراک کٹائی کے بعد اور خوردہ دوکانوں تک پہنچنے سے پہلے ضائع ہو گئی۔ عالمی خوراک کے فضلے کا ۶۰؍ فیصد حصہ گھروں میں برباد ہوتا ہے۔ خوراک کی کمی اور فضلہ عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں۸؍ سے۱۰؍ فیصدحصہ ڈالتے ہیں۔ زرعی خوراک کے نظام میں اختراعات کو اپنانے سے خوراک کے ضیاع اور برباری کو روکنے، کم کرنے اور دوبارہ استعمال کرنے کے لیے ایک سرکلر اکانومی کو فروغ ملے گا۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے، جس سے معاش میں بہتری آئے گی اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے لیے معاشی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK