Updated: October 14, 2025, 5:31 PM IST
| Cairo
پیر کو حماس اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو گیا، جس کی رو سے حماس نے اپنی قید سے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کردیا، جس کے بدلے میں اسرائیل نے ۲۵۰؍ ایسے قیدی جنہیں موت یا عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، اور دیگر ۱۷۰۰؍ قیدی رہا کئے، اس دوران مصر کے شرم الشیخ میں ۲۰؍ ممالک کے سربراہان نے اس معاہدے پر دستخط کئے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ امن معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
پیر کو حماس اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو گیا، جس کی رو سے حماس نے اپنی قید سے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کردیا، جس کے بدلے میں اسرائیل نے ۲۵۰؍ ایسے قیدی جنہیں موت یا عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، اور دیگر ۱۷۰۰؍ قیدی رہا کئے، اس دوران مصر کے شرم الشیخ میں ۲۰؍ ممالک کے سربراہان نے اس معاہدے پر دستخط کئے۔
پیر کو ہی، حماس کے فوجی ونگ نے کہا تھا کہ وہ دن کے آخری پہر چار فوت شدہ قیدیوں کی لاشیں حوالے کرے گا۔ اسرائیل کی جانب سے رہا کیے گئے فلسطینیوں میں غزہ سے جنگ کے دوران حراست میں لئے گئے تھے۔ رہائی کی خبر کچھ رہا ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیےخوشی و غم کی ملی جلی حیثیت رکھتی تھی، کیونکہ ان میں سے۱۵۴؍ افراد کو جلاوطنی پر مجبور کر دیا گیا۔
پیر کی صبح، اسرائیل میں جشن کا ماحول تھا جب ٹیلی ویژن چینلوں نے اعلان کیا کہ تمام زندہ یرغمالیوں کو انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پیر کو شرم الشیخ میں پہنچے، جہاں انہوں نے غزہ کے مستقبل پر اعلیٰ سطحی بات چیت کے لیے۲۰؍ سے زائد عالمی لیڈروں کے ساتھ شرکت کی۔ یہ اجلاس اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نافذ العمل آنے کے موقع پر منعقد ہوا۔’’غزہ امن سربراہی کانفرنس‘‘ میں شرکت کرنے والوں میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون، جرمن چانسلر فرڈرک میرٹز، برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد، ترکی کے صدر اردگان، سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر، نیز سعودی عرب، اردن اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ عہدیدار شامل تھے۔
یہ بھی پرھئے: اسرائیلی جیلوں سے ۲؍ ہزار فلسطینی آزاد ، جذباتی مناظر، مصر میں ’غزہ کانفرنس‘
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ جنگ بندی کے بعد غزہ میں ضروری انسان دواد امداد پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔صدر ٹرمپ نے اسرائیلی-فلسطینی تنازعے کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی واضح حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا موجودہ فوکس غزہ کی تعمیر نو پر ہے۔ انہوں نے کہا’’میں ایک ریاست،دوریاست ، دو ریاستی حل کی بات نہیں کر رہا۔ ہم غزہ کی تعمیر نو کی بات کر رہے ہیں۔‘‘امن معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’اس مقام تک پہنچنے میں ۳۰۰۰سال لگے ہیں۔ کیا آپ کو یقین ہے؟ اورپائیدار بھی ہوگا۔‘‘ انہوں نے اس موقع کو ’’خطے کے لیے فیصلہ کن موڑ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے اور دنیا بھر کے لوگ جس دن کے منتظر تھے، وہ آگیا ہے۔ حالانکہ ابھی اس معاہدے کی تفصیل ـظاہر نہیں کی گئی ہے۔ دریں اثناء حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قیدیوں کی رہائی کو ’’ایک قومی کامیابی‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رہا ہونے والے قیدیوں نے اسرائیلی جیلوں میں ’’نفسیاتی اور جسمانی تشدد کے انتہائی ہولناک واقعات‘‘ کو بے نقاب کیا ہے۔
یہ بھی پرھئے: مصر کے شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی اور امن معاہدہ کیلئے چوٹی کانفرنس
واضح رہے کہ ۲؍ سال کی نسل کش جنگ میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تخمینے کے مطابق، غزہ پٹی میں عمارتوں کی کل تعداد کا۸۰؍ سے زیادہ حصہ یا تو تباہ ہو چکا ہے یا اسے نقصان پہنچا ہے۔ غزہ شہر میں یہ شرح ۹۲؍ فیصد ہے۔اس کے علاوہ تقریباً ۶۷؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔