ایک اسرائیلی رپورٹ میں اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد بالخصوص غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران یہ تجارت پروان چڑھی ہے۔
EPAPER
Updated: June 22, 2024, 11:34 AM IST | Agency | Tel Aviv-Yafo
ایک اسرائیلی رپورٹ میں اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد بالخصوص غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران یہ تجارت پروان چڑھی ہے۔
اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد چند مسلم ممالک کی اسرائیل کے ساتھ تجارت میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی حالیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد رواں ماہ مصر، اردن اور متحدہ عرب امارات کی اسرائیل کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ روز شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں جاری بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود۲۰۲۴ء میں مصر کی اسرائیل کو ہونے والی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے دُگنی ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی۲۰۲۴ء میں اسرائیل کو ہونے والی مصری درآمدات۲۵؍ ملین ڈالر کی تھی جوکہ مئی۲۰۲۳ء میں ہونے والی برآمدات سے دُگنی ہے۔ دونوں ممالک کے تلخ تعلقات کے باوجود اکتوبر کے بعد سے توانائی اور سیکوریٹی کے شعبوں میں ان دونوں کا اشتراک بڑھا ہے اور گزشتہ سال اسرائیل سے مصر کو ہونے والی قدرتی گیس کی برآمد میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان کا سی پیک کے بعد روس کے منصوبہ میں بھی شمولیت کا فیصلہ
عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات اور اردن کی اسرائیل کو ہونے والی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق مئی۲۰۲۳ء میں متحدہ عرب امارات سے اسرائیل کو ہونے والی برآمدات کا حجم ۲۳۸؍ ملین ڈالر سے زائد تھا جوکہ مئی ۲۰۲۴ء میں ۲۴۲؍ ملین ڈالر رہا۔
اسرائیل کے شماریاتی ادارے سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق اردن سے اسرائیل کو ہونے والی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا اور ان برآمدات کا حجم مئی۲۰۲۳ء میں ۳۲ء۳؍ملین ڈالر سے بڑھ کر مئی۲۰۲۴ء میں ۳۵ء۷؍ ملین ڈالر رہا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق مصر، اردن، اور متحدہ عرب امارات کے برعکس ترکی سے اسرائیل کو ہونے والی برآمدات نصف سے بھی کم ہوگئی ہیں لیکن کاروبار اور تجارت بہرحال ترکی کے ساتھ بھی جاری و ساری ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی ۲۰۲۳ ء میں ترکی سے اسرائیل کو ہونے والی برآمدات کا حجم۳۷۶ء۶؍ ملین ڈالر تھا جو کہ مئی ۲۰۲۴ء میں ۱۱۶ء۸؍ملین ڈالر رہا۔