Inquilab Logo

ایکناتھ شندے کے ادھو ٹھاکرے اور راجن وچارے پر لفظی حملے

Updated: May 07, 2024, 9:08 AM IST | Agency | Thane

وزیراعلیٰ نے کہا آنند دیگھے نے راج ٹھاکرے کی سفارش کی تھی اس لئے انہیں کنارے لگانے کی کوشش کی گئی ، ان کی موت کے بعد پوچھا گیا کہ ’’ دیگھے کی پراپرٹی کہاں کہاں ہے؟‘‘ راجن وچارے کے تعلق سے کہا کہ انہوں نے آنند دیگھے کو بہت سی تکلیفیں دی تھیں۔

Are the allegations made by Eknath Shinde true?. Photo: INN
کیا ایکناتھ شندے نے جو الزامات عائد کئے ہیں وہ درست ہیں؟۔ تصویر : آئی این این

ایکناتھ شندے نے ایک بار پھر شیوسینا اور ادھو ٹھاکرے کے تعلق سے کئی سنسنی خیز  دعوے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنند دیگھے نے راج ٹھاکرے کو آگے بڑھانے کی سفارش کی تھی جس کے بعد ان کےخلاف شیوسینا کے اندر ایک مہم سی شروع کر دی گئی تھی حتیٰ کہ انہیں تھانے شیوسینا کی صدارت بھی چھوڑنے کیلئے کہا گیا تھا۔ ایکناتھ شندے اتوار کی رات تھانے میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جہاں انہوں نے گزرے زمانے کے کئی ابواب سے پردہ اٹھایا۔  
  یاد رہے کہ آنجہانی لیڈر آنند دیگھے کو تھانے کا بال ٹھاکرے کہا جاتا تھا۔  شیوسینا اور آنند دیگھے تھانے میں ایک دوسرے کی پہچان تھا۔  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے انہی آنند دیگھے کے شاگردوں میں سے ایک ہیں۔  انہوں نے بین السطور کئی باتیں کہنے کی کوشش کی۔ شندے نے کہا ’’ آنند دیگھے نے  کہا تھا کہ راج ٹھاکرے نے کافی محنت کی ہے اس لئے بطور قائد ان کے نام پر غور کیا جانا چاہئے۔ اتنا کہتے ہی انہیں فون آنے لگےجس کا  دیگھے صاحب کو کافی صدمہ پہنچا۔  وہ فوراً گاڑی میں بیٹھ کر نکل گئے۔ ۲؍ دنوں تک وہ کسی سے نہیں ملے۔ یہاں تک کہ ان پر تھانے تھانے شیوسینا کی صدارت کا عہدہ چھوڑنے کی نوبت آگئی۔‘‘ ایکناتھ شندے کا کہنا ہے کہ ’’کامیابی کے عروج پر پہنچنے کے بعد جب آپ کو  عہدہ چھوڑنے کیلئے کہا جائے تو دل پر کیا گزرتی ہوگی  اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ‘‘  آگے انہوں نے کہا ’’لیکن آنند دیگھے کو ہٹا دیا گیا تو تھانے کے علاوہ پال گھر اور  ناسک میں بھی ایک آدمی آپ کے پاس نہیں آئے گا۔ اس کا اندازہ ہوتے ہی لوگ خاموش ہو گئے۔‘‘  

یہ بھی پڑھئے: امیٹھی اور رائے بریلی کی کمان پرینکا نے اپنے ہاتھوں میں لی

شندے نے آگے کہا’’ دیگھے صاحب کے گزر جانے کے بعد جب میں نے ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ دیگھے کی پراپرٹی کہاں کہاںہے؟‘‘  شندے کے مطابق ’’ میں نے ان سے کہا وہ فقیر آدمی تھے، دونوں ہاتھوں سے لوگوں میں بانٹنے والے، پوری زندگی انہوں نے شاکھا ( شیوسینا دفتر) میں گزار دی۔  ان کا نہ گھر ہے اور نہ بلڈنگ۔ ‘‘ ایکناتھ شندے نے کہا ’’ اس وقت مجھے لگا کہ میں غلط جگہ پر ہوں لیکن مجبوری میں مجھے کام کرتے رہنا پڑا۔‘‘  یاد رہے کہ تھانے سے شیوسینا (ادھو) کے امیدوار راجن وچارے بھی آنند دیگھے کے شاگردوں میں تھے۔ اور ایکناتھ شندے کے قریبی دوست ہوا کرتے تھے لیکن انہوں نے شندے کا ساتھ دینے کےبجائے ادھو ٹھاکرے کے ساتھ رہنا پسند کیا۔ وچارےکے تعلق سے بات کرتے ہوئے شندے نے کہا ’’ راجن وچارے کے تعلق سے دھرم ویر فلم میں جو کچھ بتایا گیا ہے وہ غلط ہے۔ فلم کے دوسرے باب میں جو بتایا جائے گا وہ درست ہے۔‘‘ یاد رہے کہ آنند دیگھے کی زندگی پر ایک فلم بنائی گئی تھی جس کا نام تھا ’دھرم ویر‘ اس کی تشہیر  میں خود ایکناتھ شندے پیش پیش تھے۔ اس فلم  میں ایک سین بتایا گیا کہ آنند دیگھے کے ایک اشارے پر  راجن وچارے نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ اس وقت خود ایکناتھ شندے نے اس فلم کی تشہیر کی تھی لیکن اب وہ اس منظر کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سچ ہے کہ آنند دیگھے نے راجن وچارے سے اپنا عہدہ چھوڑ دینے کیلئے کہا تھا لیکن  راجن وچارے نے استعفیٰ نہیں دیا اور رگھوناتھ مورے کے پاس چلے گئے۔  اس وقت مورے صاحب کو آرڈی نیٹر تھے۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ آنند دیگھے نے جو بھی فیصلہ کیا ہے وہ سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ تم خامو ش رہو کچھ بھی نہ کہو۔ ‘‘ایکناتھ شندے نے آگے کہا ’’ راج وچارے نے آنند دیگھے صاحب کے تعلق سے بہت کچھ کہا تھا ۔ اس کے بعد جب دیگھے صاحب نے انہیں آنند آشرم( دیگھے کا گھر) بلا کر اپنے انداز میں سمجھایا تب انہوں نے استعفیٰ دیا۔  راجن وچارے آنند دیگھے کہ نقلی شاگرد ہیں۔ انہوں نے دیگھے صاحب کو کیسی کیسی تکلیفیں دیں یہ ہمیں معلوم ہے۔‘‘ شندے نے پوری تقریر ادھو اور وچارے ہی پر مرکوز رکھی۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK