Updated: November 10, 2025, 9:52 PM IST
| Darfur
سوڈان کے مغربی صوبے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر سے اب تک تقریباً ۸۹؍ ہزار ۲۸۸؍ افراد جنگ کے باعث نقل مکانی کر چکے ہیں، جن میں گزشتہ چند روز کے دوران مزید ۷؍ ہزار ۵۷؍ افراد شامل ہیں۔ اس نقل مکانی کی وجہ نیم فوجی دستے آر ایس ایف کا شہر پر ۲۶؍ اکتوبر کو قبضہ ہے جس کے بعد شہریوں کیلئے رسائی، تحفظ اور امداد کے راستے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ صورتحال ’’کشیدہ اور غیر مستحکم‘‘ بتائی جا رہی ہے۔
سوڈان کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے گزشتہ دن جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دارفور کے مغربی شہر الفاشر سے گزشتہ ماہ آر ایس ایف کے قبضے کے بعد مسلسل شہری نقل مکانی جاری ہے۔ شمالی دارفور کے الفاشر میں ۵؍ سے ۸؍ نومبر کے دوران اضافی ۷؍ ہزار ۵۷؍ افراد بے گھر ہوئے جس سے شہر سے احتجاجاً باہر جانے والوں کی کل تعداد تقریباً ۸۹؍ ہزار ۲۸۸؍ ہو گئی ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ بے گھر ہونے والے زیادہ تر افراد شمالی دارفور میں واقع علاقوں جیسے تویلا، میلیت اور صراف اومرا کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔ آئی او ایم نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ سڑکوں پر شدید عدم تحفظ کی حالت ہے، جس نے شہری نقل و حرکت کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی حکومت کا ۴۰؍روزہ شٹ ڈاؤن اختتام کے قریب، سینیٹرز فنڈنگ معاہدے پر متفق
واضح رہے کہ ۲۶؍ اکتوبر کو آر ایس ایف نے الفاشر پر قبضہ کیا تھا، جو شمالی دارفور کا اہم مرکز تھا، اور متعدد تنظیموں نے اس کے فوراً بعد نسلی بنیاد پر قتل، حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی اور بڑے پیمانے پر حملوں کی اطلاعات دی تھیں۔ اس کے بعد سے ہی انسانی امداد کی بندش، لاجسٹک رسائی کی کمی اور بے گھر ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں، خوراک اور غذائی تحفظ کے حوالے سے بھی سنگین انتباہ جاری ہو چکا ہے: عالمی ادارے نے الفاشر اور دیگر علاقوں میں ’’قحط‘‘ یعنی غذائی قلت کی شدید ترین سطح کا اعلان کیا ہے، جہاں شہری شدید غذائی بحران کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: پانوراما ڈاکیومنٹری تنازع: بی بی سی ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور سی ای او مستعفی
یہ بحران سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے تناظر میں ہے، جو اپریل ۲۰۲۳ء سے جاری ہے، جس میں مختلف رپورٹوں کے مطابق کئی لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور لاکھوں کو بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔ کارروائی کی قلت، حفاظتی انتظامات کی ناکافی صورتحال اور امدادی رسائی کی بندش نے اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ آئی او ایم نے مقامی انتظامیہ، امدادی تنظیموں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اس صورتحال کے فوری حل کیلئے تعاون کیا جائے تاکہ بے گھر ہونے والوں کو طبی امداد، خوراک، پناہ اور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔