Inquilab Logo

انتخابی معرکہ آرائی، سونیا گاندھی اور وزیراعظم مودی کی ریلیاں

Updated: April 06, 2024, 11:58 PM IST | Agency/ Shabbir Shad | Jaipur/Saharanpur

جے پور میں سونیا گاندھی،ملکارجن کھرگے اور پرینکا کی ریلی ، عوام کے سامنے انتخابی منشور پیش کیا ، سونیا نے کہا کہ ’’ناانصافی کے اندھیرے بڑھ چکے ہیں، ہم انصاف کی روشنی تلاش کریں گے‘‘ یوپی کے شہر سہارنپور میں وزیر اعظم مودی کی ریلی ، کانگریس پر تنقیدیں، انتخابی منشور کو’ مسلم لیگ ‘ کی چھاپ والا منشور قرار دیا، کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے اتحاد پر بھی تنقیدیں، سبھی کیلئے ترقی کا وعدہ۔

While the Congress president was speaking, important party leaders can also be seen in the picture. Photo: PTI
کانگریس صدر خطاب کرتے ہوئے، تصویر میں پارٹی کے اہم لیڈران بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس پارٹی کی جانب سے گزشتہ روز ’نیائے پتر‘ کے نام سے انتخابی منشور جاری کیا گیا، جسے پارٹی کے اہم لیڈران کی موجودگی میں راجستھان کی راجدھانی جے پور میں منعقدہ ایک جلسہ عام کے دوران عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس جلسہ عام میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، سابق صدر سونیا گاندھی  اور پارٹی کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی سمیت متعدد اہم لیڈران موجود تھے۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ اس وقت ملک میں ہر طرف ناانصافی کے اندھیرے بڑھ چکے ہیں، ہم اس کے خلاف لڑیں گے اور انصاف کی روشنی تلاش کریں گے۔ بدقسمتی سے آج ہمارے ملک میں ایسے لوگ برسراقتدار ہیں جو جمہوریت کو پامال کر رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے جمہوریت خطرے میں ہے۔ جمہوری اداروں کو برباد کیا جا رہا ہے، یہی نہیں ہمارے آئین کو بدلنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ سب آمریت ہے اور ہم سب اس کا جواب دیں گے۔ 
  سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ محدود آمدنی سے اس کا مقابلہ کرپانا مشکل ہے۔ رسوئی گیس کی بڑھتی قیمتوں نے ہماری ماؤں بہنوں کے سامنے مشکل کھڑی کر دی ہے۔جے پور کے ودیادھر نگر اسٹیڈیم میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ اپنی پانچ انصاف کی ضمانتوں کے تحت، ہم نے ۲۵؍ ضمانتیں دی ہیں۔ ہماری حکومت قائم ہوئی تو تمام ضمانتوں پر عمل درآمد ضرور کریں گے۔ ہم جھوٹ بولنے والوں میں سے نہیں ہیں، جیسے مودی جی  جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ جہاں بھی جاتے ہیں، کوئی نہ کوئی نیا جھوٹ بول کر واپس آتے ہیں۔  انہوں نے پہلے بھی بہت سی ضمانتیں دی ہیں لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس میں سے  کون سی گارنٹی پوری ہوئی؟کھرگے نے مزید کہا کہ مودی نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی کے لوگوں نے کالا دھن رکھا ہے، وہ اسے لائیں گے اور ۱۵؍ لاکھ روپے دیں گے لیکن انہوں نے نہیں دیا۔ مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ کسانوں کی آمدنی کو دگنا کر دیں گے، لیکن وہ بھی نہیں کیا۔ مودی جی  جب بولتے ہیں جھوٹ بولتے ہیں، پتہ نہیں وہ اتنا جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ 

یہ بھی پڑھئے: کشمیر میں فوج کی پوچھ گچھ میں ۳؍ شہریوں کی ہلاکت کا الزام درست، رپورٹ میں دعویٰ

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ کسان پریشان ہیں، ہزاروں لوگ خودکشی سے مر رہے ہیں اور راجستھان میں کہتے ہیں کہ میں نے۳۷۰؍ختم کر دیا ہے۔ وہ یہاں ایسا کیوں کہتے ہیں؟ انہیں جموں کشمیر میں جا کر یہ کہنا چا ہئےجبکہ ان سے  یہ سوال ہونا چاہئے کہ کیا ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میںکچھ کمی آئی ہے؟  اس موقع پر دیگر لیڈران نے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے انتخابی منشور پر بھی گفتگو کی اور عوام سے اسی کی بنیاد پر ووٹ دینے کی اپیل کی ۔ واضح رہے کہ ریلی میں  راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سمیت پارٹی کے اہم لیڈران موجود تھے۔  وزیر اعظم  مودی نے  سنیچر کوسہارنپور میں  بی جے پی کے امیدوار راگھو لاکھن پال شرما کے حق میں منعقد ہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جہاں بڑے دعوے کئے وہیں کانگریس کے انتخابی منشور کو نشانہ بنایا۔  انہوں نے کہا کہ جن حکمرانوں نے اقتدار کا غلط استعمال کیا ان کے ساتھ کو کچھ ہوا وہ تاریخ میں درج ہے۔ ہم وہ ہیں جن کا مشن کرپشن کو ختم کرنا ہے اور ہمارے مد مقابل بدعنوانوں کا تحفظ کرنے والے ہیں لیکن یہ مودی ہے، جو پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے۔ بدعنوانی کے خلاف ہماری مہم جاری رہے گی ،یہ مودی کی گارنٹی ہے۔
 نریندر مودی نے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰؍ کو ہٹانا ہمارا مشن تھا ، یہ مشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ کشمیر میں پتھراؤ کرنے والوں کے  پتھروں کو ہم نے اٹھایا اور ایک ترقی یافتہ جموں کشمیر کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ملک کو ترقی یافتہ ملک بنانے میں لگی ہوئی تو  اپوزیشن اقتدار حاصل کرنے کیلئے تڑپ رہا ہے۔ 
 مودی نےریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس آج کے ہندوستان کی توقعات اور امیدوں سے کٹ چکی ہے۔ اس کی ایک مثال اس کا انتخابی منشور ہے  جس پر  ۱۹۴۷ءکی مسلم لیگ اور بایاں محاذ کی سوچ حاوی ہے۔ آزادی کی لڑائی لڑنے والی کانگریس دہائیوں پہلے ختم ہوچکی ہے اور اب کانگریس جو بچی ہے اس کے پاس نہ تو  ملک کے مفاد کی پالیسی ہے اور نہ ہی  ملک کی تعمیر کا ویژن ہے۔انہوں نے اترپردیش کی اپوزیشن  پارٹی  سماج وادی پارٹی کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ اپنے امیدوار تک نہیں طے کرپارہے ہیں ، انہیں ہر گھنٹے امیدوار بدلنے پڑرہے ہیں۔ میں ملک  میں پہلا  ایسا انتخاب دیکھ رہا ہوں جہاں اپوزیشن جیت کا دعویٰ نہیں کررہا ہے بلکہ وہ صرف اس لئے الیکشن لڑرہا ہے تاکہ بی جے پی کی سیٹیں۳۷۰؍ اور این ڈی اے کی سیٹیں۴۰۰؍ سے کچھ کم کی جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے  انتخابی منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کانگریس کے انتخابی منشور میں پوری طرح سے مسلم لیگ کی چھاپ ہے اور اس کا جو حصہ اس سے بچا  ہے اس پر بایاں بازوپوری طرح سے حاوی ہوچکا ہے۔ اپنے کے انتخابی منشور میں کانگریس دور دور تک دکھائی نہیں دیتی اور ووٹنگ کے بعد بھی یہی ہو گا جب کانگریس ۲۷۲؍ کے عدد سے بہت دور ہو گی۔ انہوں نے اترپردیش میں اپوزیشن انڈیا اتحاد کو ایس پی اور کانگریس کی فلاپ فلم  قرار دیا اور کہا کہ اسے دوبارہ ریلیز کیا جا رہا ہے۔ کانگریس کو اترپردیش میں ان سیٹوں پر امیدوار اتارنے کی ہمت نہیں ہورہی ہے جنہیں وہ اپنا گڑھ مانتی تھی۔ اس موقع پر یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK