Inquilab Logo

کشمیر میں فوج کی پوچھ گچھ میں ۳؍ شہریوں کی ہلاکت کا الزام درست، رپورٹ میں دعویٰ 

Updated: April 07, 2024, 12:12 AM IST | Agency | Srinagar

تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ شہریوں کو گرفتار کرنے سے لے کر پوچھ گچھ تک کے پورے عمل میں بہت سی خامیاں تھیں۔ ۷؍ سے ۸؍ فوجیوں پر ان کی موت کا الزام ہے۔

Rajnath Singh meeting with the victim`s family. Photo: INN
راج ناتھ سنگھ کی متاثرہ خاندان سے ملاقات۔ تصویر : آئی این این

کچھ عرصہ قبل جموں کشمیر میں فوج کی پوچھ گچھ کے دوران۳؍ عام شہری مارے گئے تھے۔ یہ الزام کہ پوچھ گچھ کرنے والے فوجیوں نے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ معاملہ اتنا سنگین ہو گیا تھا کہ مرکزی حکومت کو مداخلت کرنا پڑی تھی۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ خود کشمیر پہنچے تھے اور متاثرین کے اہل خانہ  سے ملاقات کرکے انہیں انصاف دلانے کا وعدہ کیا تھا۔ اب فوج کی اندرونی تفتیش میں یہ الزام درست ثابت ہوا ہے ۔تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ شہریوں کو گرفتار کرنے سے لے کر پوچھ گچھ تک کے پورے عمل میں بہت سی خامیاں تھیں۔ ۷؍ سے ۸؍ فوجیوں پر ان کی موت کا الزام ہے۔ ان میں کچھ افسران بھی شامل ہیں۔  اس سلسلے میں انڈین ایکسپریس نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے ،’’تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ پوچھ گچھ کے دوران تینوں شہریوں پر `تشدد کیا گیا، انہیں ایذائیں دی گئیں جن کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔‘‘
یاد رہے کہ گزشتہ سال۲۱؍ دسمبر کو راجوری ضلع کے مغل روڈ پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ اس میں فوج کے جوان مارے گئےتھے۔ اگلی صبح ۸؍ شہریوں کو پونچھ ضلع کے ٹوپا پیر سے اور ۵؍کو راجوری ضلع سے حراست میں لیا گیا۔ ٹوپا پیر سے اٹھائے گئے۸؍  میں سے۳؍   مبینہ طور پر تشدد کے سبب ہلاک ہوگئے۔ اب تفتیش   کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ پورے عمل میں نہ صرف خامیاں تھیں بلکہ کچھ فوجیوں کا رویہ بھی ٹھیک نہیں تھا۔ اس معاملے میں۲؍ملزم افسران اور دیگر سپاہیوں کیخلاف تادیبی کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ہریانہ :بی جے پی اُمیدواروں کی شدید مخالفت

 انڈین ایکسپریس نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ تفتیش میں ۱۳؍ سیکٹر راشٹریہ رائفلز کے بریگیڈ کمانڈر اور۴۸؍ راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسرکی جانب سے انتظامی کوتاہیوں کے ساتھ ساتھ کمانڈ اینڈ کنٹرول کی کمی کے بھی واضح اشارے ملے ہیں۔رپورٹ کے مطابق واردات کے وقت بریگیڈ کمانڈر جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے جبکہ سی او چھٹی پر تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں براہ راست ملوث نہیں تھے لیکن ان کے خلاف انتظامی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے کہ ضروری نہیں کہ وہ زیادہ تر موقع پر موجود ہی ہوں لیکن یہ افسران قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کے ذمہ دار ضرور ہیں۔ دو افسران، جونیئر کمیشنڈ آفیسرز ( جے سی او) اور دیگر رینک کے خلاف بھی مناسب تادیبی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ یہ تمام افراد حراست میں لئے گئے شہریوں سے پوچھ گچھ کے دوران موجود تھے۔ اس کے علاوہ سی او کی غیر حاضری میں ان کے کردار کے ایک افسر ذمہ دار تھا۔جن دو افسران پر الزام عائد کیا گیا ہے وہ  تشدد میں براہ راست ملوث نہیں تھے لیکن وہ اس بات کو یقینی بنانے کے ذمہ دار تھے کہ پوچھ گچھ ضوابط کے مطابق کی جائے۔ اس لئے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔اس پورے معاملے پر فوج کا بیان بھی سامنے آیا ۔ انڈین ایکسپریس کے سوال کے جواب میں فوج نے کہا،’’ فوج اس واردات سے متعلق حقائق کا پتہ لگانے کیلئے مکمل اور غیر جانبدارانہ تفتیش  کیلئے تیار ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں کہ تفتیش منصفانہ، جامع اور حتمی ہو۔ تفتیش  کے نتائج کی بنیاد پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘گزشتہ سال دسمبر کی اس واردات کے بعد فوج پر سنگین سوالات اٹھائے گئے تھے۔ اس کے بعد آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے بھی مہلوکین کے گھر جا کر انہیں تسلی دی تھی اور ان کیلئے انصاف  کا وعدہ کیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK