Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ کی ۸۵؍ فیصد آبادی ناقص تغذیہ کے ۵؍ ویں اور سب سے خطرناک مرحلہ میں: ماہرین

Updated: July 24, 2025, 8:54 PM IST | Gaza

غزہ کی ۸۵ ؍فیصد آبادی ناقص تغذیہ کے پانچویں (سب سے خطرناک) مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں مستقبل میں غذا دستیاب ہو جانے کے باوجود اسے نقصان زدہ غذائیت سے پوری طرح باہر نکالنا آسان نہیں ۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے۔ اس پر عالمی سطح پر رد عمل اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

Child deaths are increasing in Gaza due to severe malnutrition. Photo: X.
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔ تصویر: ایکس۔

غزہ کی ۸۵ ؍فیصد آبادی ناقص تغذیہ کے پانچویں (سب سے خطرناک) مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں مستقبل میں غذا دستیاب ہو جانے کے باوجود اسے نقصان زدہ غذائیت سے پوری طرح باہر نکالنا آسان نہیں ۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے۔ 
غذائی صورتحال کی تفصیل
تقریباً۸۵؍ لوگ پانچویں مرحلے میں ہیں یہ آئی پی سی کا سب سے زیادہ خطرناک مرحلہ ہے، جو اکثر ناقابل واپسی ہوتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق۲ء۱؍ ملین افراد میں سے قریب نصف ملین بالواسطہ طور پر شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ۷۵؍ فیصدشدید یا خطرناک غذائی ناامنی کا سامنا کر رہے ہیں صرف جولائی۲۰۲۵ء میں ۲۱؍ بچوں کی اموات غذائی قلت سے ہوئیں۔ مزید۵۱۰۰؍ بچے غذائیت کے پروگراموں میں علاج کیلئےداخل ہوئے، جن میں سے۸۰۰؍ انتہائی خطرناک حالت میں تھے۔ یونیسیف نے جون میں رپورٹ کیا کہ ۵۸۷۰؍ بچوں کو داخل کیا گیا، جن میں سے ایک ہزار سے زائد شدید غذائی قلت کا شکار تھے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی پارلیمنٹ کا مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کے حق میں ووٹ،عرب ممالک کی مذمت

عالمی رد عمل اور اہم بیانات
یورپی یونین کا انتباہ
یورپی کمشنر برائے مساوات، تیاری اور بحران نظم و نسق، حدجہ لاحبیب نے غزہ کی صورتحال کو’’ناقابلِ بیان تباہی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایک ایسی ہولناکی کی حد پار کر چکے ہیں جو پہلے کبھی تصور میں بھی نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بھوک کی شدت سے لوگوں کی بنیادی جسمانی افعال ناکام ہو رہے ہیں اور اچانک ہارٹ اٹیک کے واقعات بڑھ رہے ہیں، جب کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک۲۱؍ بچے بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اب صرف دو میں سے ایک انجام کا سامنا کر رہے ہیں یا تو گولی سے موت یا بھوک سے۔ انہوں نے اسرائیل کے اس منصوبے پر گہری تشویش ظاہر کی جس کے تحت رفح کے کھنڈرات پر ایک’’انسانی شہر‘‘ قائم کیا جائے گا، جہاں سے فلسطینی صرف کہیں اور منتقل ہونے کیلئے ہی نکل سکیں گے۔ 
عالمی ادارہ صحت (بلیو ایچ او )کی تشویش
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانوم گہیبرییسس نے غزہ کی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی ہاتھ سے بنائی گئی وسیع قحط ہے، کیونکہ کمک کی ترسیل شدید طور پر محدود ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جانے والا ’حنظلہ‘ سفر کے حتمی مرحلے میں

’’دنیا سو رہی ہے، اور جب جاگتی ہے تو اس کا ضمیر دفن ہوتا ہے: پی چدمبرم 
سینئر کانگریس لیڈراور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایکس پوسٹ پر کہا ہے کہ وہاں ہر روز درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جو اس تنازع کے آغاز سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ مئی سے اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ پناہ گزین کیمپوں میں بھوک سے بلکتے بچوں کی تصاویر واضح طور پر دکھاتی ہیں کہ وہ فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ چدمبرم نے دنیا کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا سو رہی ہے، اور جب جاگتی ہے تو اس کا ضمیر دفن ہوتا ہے۔ ‘‘ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ پر ہونے والی بحث کے دوران ہندوستان کے مستقل نمائندے پارتھ سینی ہریش نے بھی کہا کہ صرف عارضی جنگ بندی کافی نہیں، غزہ کے عوام کو خوراک، ایندھن، طبی سہولیات اور تعلیم جیسے بنیادی حقوق کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ غزہ میں ۹۵؍فیصد اسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور ۵ء۶؍لاکھ سے زائد بچے گزشتہ۲۰؍ ماہ سے تعلیم سے محروم ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK