• Sun, 07 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سابق پینٹاگون عہدیدار نےہند-روس تعلقات بہتر کرنے کا کریڈٹ ٹرمپ کو دیا، امریکی موقف کو ’منافقانہ‘ کہا

Updated: December 06, 2025, 9:02 PM IST | Washington

روبن نے ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ گہری دوستی پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ وہائٹ ہاؤس اسلام آباد اور اس کے حامیوں کی ”خوشامد یا رشوت“ سے متاثر ہوکر ایسا کررہا ہے۔

Modi with Putin, and Micheal Rubina (Left). Photo: X
مودی پوتن کا استقبال کرتے ہوئے۔ مائیکل روبن (بائیں)۔ تصویر: ایکس

پینٹاگون کے سابق عہدیدار مائیکل روبن نے عالمی خبررساں ایجنسی اے این آئی کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ہندوستان دورے پر گفتگو کی اور دونوں ممالک کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات کا کریڈٹ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان نئی قربت کے زیادہ تر ذمہ دار صدر ٹرمپ ہیں۔ انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ دونوں ممالک کی گہری دوستی کیلئے ٹرمپ نوبل انعام کے مستحق ہیں۔

واضح رہے کہ پینٹاگون کے سابق عہدیدار اور فی الحال ’امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ‘ میں ایک سینئر فیلو کے طور پر خدمات انجام دے رہے روبن کے تبصرے پوتن کے حالیہ ہند دورے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر کے دو روزہ سرکاری دورے پر ان کی میزبانی کی۔

یہ بھی پڑھئے: ’’فلسطین کی آزادی ہی تمام مسائل کا حل ہے‘‘

’ٹرمپ نے ہندوستان کو روس کی طرف دھکیلا‘

روبن نے انٹرویو میں مزید کہا کہ پوتن کو ہندوستان میں وہ اعزازات ملے جو وہ ”دنیا میں بمشکل کہیں اور حاصل کرسکتے ہیں۔“ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہند-روس سربراہی اجلاس کے دوران دستخط کئے گئے کئی معاہدے، حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کے ہندوستان کیلئے رویہ کے تئیں مودی کی مایوسی کا نتیجہ تھے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے نئی دہلی کی روسی تیل کی مسلسل خریداری کے جواب میں ہندوستانی درآمدات پر ۵۰ فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔

روبن نے دلیل دی کہ ٹرمپ پر تنقید کرنے والے امریکی موجودہ صورتحال کو ان کی ”سخت نااہلی“ کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ”امریکہ-ہند تعلقات کو الٹ کر رکھ دیا ہے۔“ انہوں نے ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ دوستی گہری کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ وہائٹ ہاؤس اسلام آباد اور اس کے حامیوں کی ”خوشامد یا رشوت“ سے متاثر ہوکر ایسا کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: روس سے جنگ کا خطرہ: نصف یورپی ٹرمپ کو یورپ کا ’سب سے بڑا دشمن‘ سمجھتے ہیں: سروے

امریکہ پر منافقت کا الزام

روبن نے روس کے ساتھ تیل کی تجارت پر ہندوستان کو لیکچر دینے کیلئے واشنگٹن پر تنقید کی۔ انہوں نے امریکہ کو آئینہ دکھایا جو خود ماسکو سے یورینیم کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ”اگر ہم نہیں چاہتے کہ ہندوستان روس سے تیل خریدے، تو ہم ہندوستان کو سستی قیمت پر اور مطلوبہ مقدار میں ایندھن فراہم کرنے کیلئے کیا کریں گے؟“ یاد رہے کہ پوتن بھی ایک حالیہ انٹرویو میں اس نکتے کو اٹھایا تھا۔ روسی صدر نے دلیل دی کہ اگر امریکہ روسی توانائی کی مصنوعات درآمد کر سکتا ہے، تو ”ہندوستان کو ایسے حق سے کیوں محروم رکھا جائے؟“

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK