ووڈ نے کہا کہ ہندوستان کے اسٹاک مارکیٹ نے اس سال ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹس انڈیکس میں ۲۷؍ فیصد کمی کی ہے۔
EPAPER
Updated: November 14, 2025, 4:49 PM IST | New Delhi
ووڈ نے کہا کہ ہندوستان کے اسٹاک مارکیٹ نے اس سال ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹس انڈیکس میں ۲۷؍ فیصد کمی کی ہے۔
جیفریز اسٹاک مارکیٹ کے ماہر کرسٹوفر ووڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ نے اس سال دیگر ممالک کے مقابلے میں کم کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ووڈ کا کہنا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ روپے کی گراوٹ اب رک سکتی ہے۔ اس سال، روپیہ دیگر ابھرتے ہوئے ممالک کی کرنسیز میں سب سے کمزور رہا ہے۔ووڈ نے کہا کہ ہندوستان کے ا سٹاک مارکیٹ نے اس سال ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹس انڈیکس میں ۲۷؍ فیصد کمی درج کی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ دوسرے ممالک آگے ہیں جبکہ ہندوستان پیچھے رہ گیا ہے۔ تاہم، یہ مکمل طور پر برا نہیں ہے کیونکہ ہندوستان میں گھریلو سرمایہ کار مسلسل حصص خرید رہے ہیں، جس کی وجہ سے مارکیٹ مکمل طور پر گر نہیں پایا ہے۔
کیا ہندوستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تاریخی کم ترین سطح پر پہنچ سکتا ہے؟
ووڈ کے مطابق ہندوستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ آنے والے سال (۲۶۔۲۰۲۵ء) میں جی ڈی پی کے صرف ۰ء۵؍ فیصد تک نمایاں طور پر کم ہو سکتا ہے۔ یہ پچھلے ۲۰؍برسوں میں سب سے کم ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ہندوستان کے پاس اس وقت۶۹۰؍ بلین ڈالر کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جو کہ۱۱؍ ماہ تک ملک کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں لیکن ووڈ کا کہنا ہے کہ روپے کو مستحکم رکھنے میں ایک اہم خطرہ ہے۔ یہ خطرہ ریاست کی حکومتوں کی طرف سے انتخابات جیتنے کے لیے دی جانے والی مراعات ہیں۔
ان کے مطابق اس سے ریاستوں کو کافی پیسہ خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی مالی حالت ٹھیک ہے، لیکن ریاستی حکومتوں کی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے کیونکہ پچھلے ۲؍ برسوں میں، ریاستوں نے متعدد پاپولسٹ (سیلف سرونگ یا ووٹ کیچنگ) اسکیمیں شروع کی ہیں، جس سے تشویش پیدا ہوتی ہے۔
اگر معاشی ترقی نہ ہو تو کیا اسٹاک مارکیٹ خطرے میں ہوگی؟
ووڈ کا کہنا ہے کہ اس سال حکومت نے۲۲؍ ستمبر سے شرح سود کو کم کرنا، کریڈٹ بڑھانا اور جی ایس ٹی کی شرحوں میں کمی سمیت کئی اقدامات کیے ہیں۔ کیا ان اقدامات سے معیشت کو فائدہ ہو رہا ہے یہ آنے والے مہینوں میں معلوم ہو جائے گا۔ اگر یہ اقدامات جی ڈی پی کی ترقی کو فروغ نہیں دیتے ہیں تو ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کی اعلیٰ قیمت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ تاہم، ووڈ کا خیال ہے کہ رئیل اسٹیٹ کا شعبہ سرمایہ کاروں کے لیے قابل قدر اور پرکشش ہے۔
یہ بھی پڑھئے:روز صرف ایک گلاس میٹھا سوڈا ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ۳۰؍ فیصد بڑھا سکتا ہے: محققین
کیا اے آئی ہندوستانی آئی ٹی سیکٹر کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے؟
ووڈ نے کہا کہ اے آئی کا ہندوستان کے آئی ٹی خدمات کے شعبے پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے۔ ستمبر ۲۰۲۵ء کی سہ ماہی میں ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کی آمدنی میں صرف ۶ء۱؍فیصد اضافہ ہوا جو کہ بہت کم شرح ہے۔ اس کی وجہ سے اس شعبے کے حصص میں کمی اور قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے برعکس، انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میں عالمی قابلیت کے مراکز (جی سی سیز) تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور ملک کے خدمات کے شعبے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔