ہندوستان میں او آر ایس کے متبادل کے طور پر فروخت ہونے والے گمراہ کن الیکٹرولائٹ ڈرنکس پر بڑھتی تشویش کے بعد مرکزی اتھارٹی نے یہ حکم جاری کیا۔
EPAPER
Updated: October 16, 2025, 10:05 PM IST | New Delhi
ہندوستان میں او آر ایس کے متبادل کے طور پر فروخت ہونے والے گمراہ کن الیکٹرولائٹ ڈرنکس پر بڑھتی تشویش کے بعد مرکزی اتھارٹی نے یہ حکم جاری کیا۔
صحت کے گمراہ کن دعوؤں کو روکنے کی جانب بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے ایسی مصنوعات کیلئے ”او آر ایس“ (اورل ری ہائیڈریشن سالٹس) کی اصطلاح کے استعمال پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے جو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے فارمولے کے مطابق نہیں ہے۔ ہندوستان میں او آر ایس کے متبادل کے طور پر فروخت ہونے والے گمراہ کن الیکٹرولائٹ ڈرنکس پر بڑھتی تشویش کے بعد کارروائی کرتے ہوئے ۱۴ اکتوبر کو مرکزی اتھارٹی نے یہ حکم جاری کیا۔
ایف ایس ایس اے آئی نے واضح طور پر تمام فوڈ بزنس آپریٹرز کو ہدایت دی کہ وہ اپنی مصنوعات سے ’او آر ایس‘ کا لفظ ہٹا دیں، خواہ وہ ایک اکیلی اصطلاح کے طور پر استعمال ہو یا کسی سابقہ یا لاحقہ کے ساتھ مل کر، اور لیبلنگ اور تشہیر کے قوانین کی سخت تعمیل کو یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھئے: فاسٹیگ پاس کے صارفین کی تعداد ۲؍ ماہ میں ۲۵؍ لاکھ سے متجاوز
واضح رہے کہ اس سے قبل کئی رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ کئی میڈیکل اسٹورز اور دکانوں پر ”او آر ایس“ کے لیبل کے تحت فلیورڈ مشروبات یا الیکٹرولائٹ ڈرنکس فروخت کئے جارہے تھے، جو ڈبلیو ایچ او کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ ایسی مصنوعات صحت کیلئے خطرہ ہیں۔ یہ مصنوعات خاص طور پر اسہال سے متاثرہ بچوں کیلئے نقصان دہ ہیں۔ واضح رہے کہ اسہال ہندوستان میں بچپن کی اموات کی ایک اہم وجہ ہے۔
”عوامی صحت کیلئے فتح“
حیدرآباد کی ماہر اطفال ڈاکٹر شیوارنجنی سنتوش، جنہوں نے ان مصنوعات پر پابندی کیلئے مہم چلائی تھی، نے ایف ایس ایس اے آئی کے اس اقدام پر جشن مناتے ہوئے اسے ”عوامی صحت کیلئے فتح“ قرار دیا۔ انہوں نے ایک ویڈیو پوسٹ میں کہا کہ ”وہ اب گمراہ کن او آر ایس مصنوعات استعمال یا فروخت نہیں کر سکتے۔ ہم جنگ جیت گئے ہیں۔“ انہوں نے وضاحت کی کہ او آر ایس ایل جیسی مصنوعات، جنہیں او آر ایس کے متبادل کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے، میں سافٹ ڈرنکس کی طرح شکر کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ یہ مصنوعات اسہال ٹھیک کرنے کے بجائے اسے مزید خراب کر سکتی ہیں۔