اسرائیل کے انتہا پسند لیڈر اتامار بن گویر نے دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں حماس رہا تو نیتن یاہو کی حکومت گرا دوں گا،ساتھ ہی اس نے کہا کہ وہ تمام یرغمالوں کی واپسی پر خوش ہیں، لیکن قاتلوں کی رہائی کے حق میں ووٹ نہیں دے گا۔
EPAPER
Updated: October 10, 2025, 6:06 PM IST | Tel Aviv
اسرائیل کے انتہا پسند لیڈر اتامار بن گویر نے دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں حماس رہا تو نیتن یاہو کی حکومت گرا دوں گا،ساتھ ہی اس نے کہا کہ وہ تمام یرغمالوں کی واپسی پر خوش ہیں، لیکن قاتلوں کی رہائی کے حق میں ووٹ نہیں دے گا۔
اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی اتامار بن گویر نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں حماس کو ختم نہ کیا گیا تو وہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت گرادے گا۔اس نے کہا کہ اگر حماس کی حکومت ختم نہ ہوئی، یا انہوں نے صرف یہ کہہ دیا کہ وہ ختم ہو گئی ہے جبکہ حقیقت میں وہ کسی دوسری شکل میں موجود رہی تو `جیوش پاورپارٹی حکومت کو گرا دے گی۔‘‘ بن گویر نے کہا ہے کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے۲۰؍ نکاتی غزہ جنگ بندی معاہدے کے خلاف ووٹ دے گا، جس کی وجہ اس میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: وینزویلا کی اپوزیشن لیڈرماریا کورینا کو نوبیل برائے امن سے نوازا گیا
اس نے کہا، ’’ہم تمام یرغمالیوں کی واپسی پر خوش ہیں، لیکن ہم قاتلوں کی رہائی کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے ۔ واضح رہے کہ انتہا پسند لیڈر بن گویر کی’’ جیوش پاور پارٹی‘‘ اور بزیلےا سموترچ کی’’ رلیجئس زائیونزم پارٹی ‘‘ نے معاہدے کی مخالفت کی ۔ تاہم، اسرائیلی کابینہ نے معاہدے کی توثیق کر دی ہے ۔ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے منظور کردہ اس معاہدے کی چند اہم باتوں میں یہ بھی شامل ہے کہ ۲۰؍ زندہ یرغمالوں کو۷۲؍ گھنٹوں میں رہا کیا جائے گا ۔اسرائیلی فوج غزہ کے۵۳؍ فیصد حصے سے انخلا کرے گی ۔اسرائیل تقریباً ۲۵۰؍فلسطینی قیدیوںجنہیں وہ قاتل کہتا ہے اور جنگ کے دوران حراست میں لیے گئے ۱۷۰۰؍ فلسطینیوں کو رہا کرے گا ۔