برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر غزہ میں جنگ کے بعد عبوری حکومت کے قیام کی گفتگو میں شامل ہیں، اس کا مقصد آخر کار کنٹرول فلسطینیوں کو واپس سونپنا ہے۔
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 9:02 PM IST | London
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر غزہ میں جنگ کے بعد عبوری حکومت کے قیام کی گفتگو میں شامل ہیں، اس کا مقصد آخر کار کنٹرول فلسطینیوں کو واپس سونپنا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر غزہ میں جنگ کے بعد ایک عبوری حکومت کی قیادت کے حوالے سے ہونے والی گفتگو میں شامل ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی حمایت سے، بلیئر ایک ایسی حکومتی اتھارٹی کی قیادت کریں گے جسے اقوام متحدہ اور خلیجی ممالک کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس کا مقصد آخر کار کنٹرول فلسطینیوں کو واپس سونپنا ہوگا۔ بلیئر کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی آبادی کو بے گھر کرنے والے کسی بھی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے۔ ایکانومسٹ اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اس منصوبے کا ماڈل مشرقی تیمور اور کوسوو کی بین الاقوامی منتقلی کی حکومتوں جیسا ہوگا۔ اس ادارے کا نام ’’غزہ انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھارٹی ہوگا۔یاد رہے کہ ٹونی بلیئر پر ۲۰۰۳ء میں عراق جنگ میں برطانیہ کو شامل کرنے کا فیصلہ کرنے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔
دریں اثناء بلیئر۲۰۰۷ء میں وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنے کے بعد کوارٹیٹ (امریکہ، یورپی یونین، روس، اقوام متحدہ) کے مشرق وسطیٰ کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔ یہ اطلاعات اس وقت سامنے آئی ہیں جب فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ دو ریاستی حل نافذ کرنے کے لیے ٹرمپ اور دیگر عالمی لیڈروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے غزہ میں حماس کے مستقبل کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا۔غزہ کے مستقبل کے حوالے سے مختلف فریقین کے درمیان متعدد منصوبے زیر غور ہیں، جن میں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے کچھ کو مسترد بھی کیا جا چکا ہے۔ حال ہی میں برطانیہ سمیت کئی ممالک نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے، جس پر اسرائیل اور امریکہ نے تنقید کی ہے۔