اقوام متحدہ میں ڈچ وزیر اعظم نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے یا غزہ کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کیلئے اسرائیل کے کسی بھی اقدام کی شدید مذمت کی اور ایسے اقدامات کو ”ناقابل قبول“ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 4:57 PM IST | New York
اقوام متحدہ میں ڈچ وزیر اعظم نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے یا غزہ کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کیلئے اسرائیل کے کسی بھی اقدام کی شدید مذمت کی اور ایسے اقدامات کو ”ناقابل قبول“ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے، اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر شدید تنقید کی اور صہیونی ریاست پر انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور حد سے تجاوز کرنے کا الزام لگایا۔ میلونی نے کہا کہ ”اسرائیل کو مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کا یا اسے روکنے کیلئے مغربی کنارے میں نئی بستیاں بنانے کا کوئی حق نہیں ہے۔“ انہوں نے دو ریاستی حل کیلئے اٹلی کی حمایت کا اعادہ کیا اور ”اسرائیل کے خلاف یورپی کمیشن کی طرف سے تجویز کردہ کچھ پابندیوں“ کی حمایت کی۔
میلونی نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنی جمہوریت، تاریخ اور اقدار کی حفاظت کیلئے ”اس جنگ کے جال سے باہر نکلے۔“ انہوں نے خبردار کیا کہ دیرپا امن صرف فوجی ذرائع سے حاصل نہیں ہو سکتا۔ اطالوی وزیر اعظم نے زور دیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کیلئے اٹلی کی دو پیشگی شرائط ہیں: تمام یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو حکومت سے الگ کرنا۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی کمپنیاں اور سرکاری ملکیتی ادارے غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث: رپورٹ
یوکرین کے تنازع پر میلونی نے روس پر اقوام متحدہ کے منشور کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا اور خبردار کیا کہ ماسکو کے اقدامات یوکرین کی سرحدوں سے باہر بھی عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ، جو عالمی تنازعات کو روکنے کیلئے قائم کی گئی تھی، کو بڑھتی ہوئی عالمی کشیدگی کے باوجود گفتگو، سفارت کاری، اور پرامن حل کیلئے دوبارہ پرعزم ہونا چاہئے۔
نیدرلینڈز نے مغربی کنارے یا غزہ کو ضم کرنے کے کسی بھی اقدام کی شدید مذمت کی
نیدرلینڈز کے وزیر اعظم ڈک شوف نے مقبوضہ مغربی کنارے یا غزہ کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کیلئے اسرائیل کے کسی بھی اقدام کی شدید مذمت کی اور ایسے اقدامات کو ”ناقابل قبول“ قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات، امن کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے اور تنازع کو مزید شدید کریں گے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے شوف نے یورپی کمیشن کے اقدامات کی حمایت کا اعلان کیا جن میں مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے منسلک کمپنیوں میں سرمایہ کاری پر پابندیاں، یورپی یونین-اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کی معطلی اور غیر قانونی بستیوں کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مائیکروسافٹ نے اسرائیلی فوج کی کلاؤڈ اور اے آئی خدمات معطل کر دیں
شوف نے زور دیا کہ دیرپا امن کیلئے دو ریاستی حل کی طرف لے جانے والے مذاکرات ضروری ہے۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کے ۸۰ ویں سالانہ اجلاس میں ۱۴۲ ریاستوں کی جانب سے دستخط کئے گئے ’نیویارک اعلامیہ‘ کو فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں ایک قدم قرار دیا۔ غزہ میں انسانی بحران کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے عام شہریوں کیلئے امداد تک بلا روک ٹوک رسائی کا مطالبہ کیا اور کثیر الجہتی اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کو ضروری قرار دیا۔ ڈچ وزیراعظم نے کہا کہ ”یہ جنگ، یہ مصائب، اب ختم ہونے چاہئیں۔ اقوام متحدہ کے منشور کے رہنما اصول غیر تبدیل شدہ ہیں اور ہمیں انہیں برقرار رکھنا چاہئے۔“ انہوں نے اسرائیل پر فوری طور پر اپنا راستہ بدلنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ نسل کشی
غزہ میں تاحال جاری اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۶۵ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کو مغربی کنارہ ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا: ڈونالڈ ٹرمپ
اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔